یو کرائن کے جنو بی ومشرقی علاقوں میںشدید مزاحمت کا سامنا ہے : روسی کمانڈر


واشنگٹن؍ تہران؍ برلن ؍کیف )اے پی پی( یوکرائن میں موجود روسی فوج کے نئے کمانڈر نے تسلیم کیا ہے کہ انہیں ان کو یوکرائن کے جنوبی اور مشرقی علاقوں میں  شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔ برطانوی خبر رساں اداے کے مطابق  یوکرائن میں موجود روسی ایئر فورس کے جنرل سرگئی سروویکننے نے ایک نیوز چینل  کو بتایا کہ ملٹری آپریشن کے حوالے سے موجودہ صورت حال کو پریشان کن قرار دیا جا سکتا ہے، کیونکہ  وہاں مشکل صورت حال کا سامنا ہے، وہاں دشمن فوجیں جان بوجھ کر انفراسٹرکچر اور رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ پچھلے چند ہفتوں کے دوران خیرسن کے علاقے سے روسی فوج کو 20 سے 30 کلو میٹر تک پیچھے دھکیلا گیا ہے۔ جبکہ امریکہ نے کہا ہے کہ وہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے اور روس کو ایرانی ہتھیاروں کی فراہمی کو روکنے کے لیے پابندیاں عائد کرنے کے لیے تیار ہے۔ روسی خبر رساں ادارے نے امریکی محکمہ خارجہ سے جاری بیان کے حوالے سے بتایا کہ  ان کا ملک روس کو خطرناک ہتھیاروں کی منتقلی کو روکنے کے لیے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ دوسری جانب ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے یوکرائن تنازعہ پر ایران کے موقف کے حوالے سے غیر مصدقہ دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران، یوکرائن بحران کے خاتمے کے لیے کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔ چینی خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے یہ بات پولینڈ کے صدر اینڈرزج ڈودا نے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو کے دوران کہی۔ جرمنی کے  صدر فرانک والٹر سٹین مائر نے سکیورٹی وجوہات کی بنا پر دورہ یوکرائن منسوخ کر دیا۔ ان کا یہ دورہ 20 اکتوبر کو شیڈول تھا۔  

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...