کراچی(کامرس رپورٹر)وفاقی وزیر برائے بحری امور سینیٹر فیصل سبزواری نے چیئرمین APSA عاصم صدیقی اور ایسوسی ایشن کے اراکین سے ملاقات میں شپنگ برادری کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔عاصم صدیقی، چیئرمین آل پاکستان شپنگ ایسوسی ایشن (APSA) نے وفاقی وزیر برائے سمندری امور سینیٹر سید فیصل علی سبزواری کے اعزاز میں ظہرانہ دیا۔ چیئرمین پورٹ قاسم اتھارٹی، ریئر ایڈمرل (ر) سید حسن ناصر شاہ HI(M) کے ساتھ دیگر APSA ممبران اور عہدیداران بھی موجود تھے۔وفاقی وزیر نے کے APSA ممبران کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے بندرگاہوں اور جہاز رانی کی صنعت کے اہم کردار اور پاکستان کی قومی معیشت میں اس کے تعاون کا اعتراف کیا۔ APSA کی جانب سے عاصم صدیقی نے اس ملاقات کے لیے وقت نکالنے پر وفاقی وزیر کا شکریہ ادا کیا اور شپنگ انڈسٹری کی بہتری کے لیے ان کی کوششوں کو سراہا۔ عاصمصدیقی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جہاز رانی کی صنعت پاکستان کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے کیونکہ ہماری 95 فیصد سے زیادہ تجارت سمندر کے ذریعے ہوتی ہے اور شاید ہی زندگی کا کوئی ایسا شعبہ بچا ہو جو جہاز رانی کے شعبے میں ہونے والی ترقی سے متاثر نہ ہو۔صنعت کا ایک جائزہ پیش کرتے ہوئے، عاصم صدیقی نے اس بات پر زور دیا کہ چونکہ شپنگ ملک میں تمام تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، اس لیے صنعت کے اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے پاکستان مرچنٹ میرین پالیسی پر نظرثانی کی اشد ضرورت ہے۔ پاکستان کی معیشت کو ترقی دینے کی کوششوں اور پیش رفت کو چینلج کرنے کا بنیادی ذریعہ ہے۔ انہوں نے وزیر سے درخواست کی کہ وہ پالیسی میٹرکس اور موجودہ پالیسی میں ترامیم کے لیے APSA کی تجویز کردہ تجاویز پر غور کریں۔چیئرمین شپنگ ایسو سی ایشن نے زور دیا کہ وہ اپنے اچھے دفاتر کو جہاز رانی کے قوانین کی منظوری کے لیے استعمال کریں جو وزارت کے پاس پچھلے 15 سالوں سے زیر التوا ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ APSA’روڈ میپ فار ڈیولپنگ شپنگ سروس انڈسٹری‘ پر ایک جامع تجویز پر بھی کام کر رہا ہے جو صنعت کے اہم اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے ایک مقصد پر مبنی دستاویز کے طور پر کام کرے گا۔چیئرمین APSA نے وفاقی وزیر کی توجہ پاکستانی بندرگاہوں سے وسطی ایشیائی ممالک تک کارگو کی ترسیل کے شعبے میں دستیاب مواقع اور امکانات کی طرف بھی مبذول کرائی کیونکہ یہ وقت اور وسائل کی انتہائی کم سرمایہ کاری کے ساتھ پاکستان کی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔ ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ تجارتی لحاظ سے سازگار پالیسیاں وضع کی جائیں تاکہ پبلک پرائیویٹ وینچرز کو ٹرانس شپمنٹ کے لیے ممکن بنایا جا سکے۔اجلاس کا اختتام APSA کی جانب سے جناب عاصم صدیقی کی جانب سے وفاقی وزیر کو یادگاری تحفہ پیش کرنے کے ساتھ ہوا۔
شپنگ ایسو سی ایشن