اسرائیل کی چرچ، مسجد پر بمباری، درجنوں شہید، 2 امریکی یرغمالی رہا 

Oct 21, 2023

غزہ، برلن، واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) اسرائیلی بمباری میں ہسپتالوں اور ایک چرچ کے بعد اب ایک تاریخی مسجد کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جس میں مسجد العمری الکبیر شہید ہو گئی۔ اسرائیل نے غزہ اور مغربی کنارے کے رہائشی علاقوں اور مذہبی مقامات پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اسرائیل اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہ آیا۔ 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی جنگ 14 ویں روز میں داخل ہوگئی۔ غزہ پر بمباری کے نتیجے میں ہر طرف تباہی و بربادی کے ڈیرے ہیں۔ غزہ میں بجلی، پانی، ایندھن سمیت بنیادی سامان ناپید ہوچکا جبکہ خوفناک بمباری میں پناہ گزین کیمپ، سکول اور مسجد کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی وزیر دفاع یووگیلینٹ نے اطلاع دی ہے کہ زمینی فوج غزہ کی سرحد پر جمع ہونے کے لیے تیار ہے تاکہ فلسطینیوں کی انکلیو کو اندر سے دیکھ سکیں۔ دوسری جانب حماس تحریک کے بیرون ملک سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ اسرائیل پر حملہ ایک حسابی مہم جوئی ہے۔ انہوں نے عرب ٹی وی کے ساتھ انٹرویو میں اس بات کی تصدیق کی کہ قیدیوں کی تعداد کی تفصیلات صرف القسام بریگیڈز کے پاس موجود ہیں۔ انہوں نے کہا ہمارے پاس اسرائیلی فوجیوں کے کافی قیدی ہیں۔ ہم اسرائیلی قیدیوں کا تبادلہ اسرائیل کے زیر حراست اپنے تمام قیدیوں کے بدلے کریں گے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق البزم نے وزارت داخلہ کے بیانات میں مزید کہا کہ غزہ کی پٹی کے ہسپتالوں کو اب ریزرو ایندھن ختم ہونے سے خطرہ لاحق ہے۔ اس سے ایک اضافی تباہی آئے گی۔ اسرائیلی میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ غرب اردن کے شمالی شہر طولکرم کے نور شمس کیمپ میں ہونے والے دھماکے میں 10 اسرائیلی فوجی زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔ دوسری طرف اسلامی جہاد کے عسکری ونگ القدس بریگیڈز نے طولکرم میں اسرائیلی فوجیوں پر حملہ کرنے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان نے کہا ہے کہ گروپ نے انسانی بنیادوں پر دو امریکی یرغمالیوں کو رہا کردیا ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ابو عبیدہ نے ایک بیان میں کہا کہ ”قطری کوششوں کے جواب میں القسام بریگیڈز نے ایک ماں اور اس کی بیٹی کو انسانی بنیادوں پر رہا کیا“۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس اقدام کا مقصد امریکی عوام اور دنیا کو یہ ثابت کرنا ہے کہ جوبائیڈن اور اس کی فاشسٹ انتظامیہ کے دعوے جھوٹے اور بے بنیاد ہیں۔ خلیج کونسل اور آسیان کا مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کا محاصرہ ختم اور بمباری بند کی جائے۔فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سینئر رہنما خالد مشعل نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف 7 اکتوبر کے حملے کے نتائج سے پوری طرح آگاہ ہیں۔ ہم مزاحمت کریں یا نہ کریں اسرائیل ہمیں مار ڈالے گا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوتریس نے غزہ کیلئے امدادی ٹرکوں کو جلد از جلد اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انتونیوگوتریس نے غزہ اور مصر کی سرحد پر موجود رفاہ کراسنگ پر مصری حکام کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ یو این سیکرٹری جنرل نے امداد پہنچانے کیلئے بھرپور اقدام کرنے پر مصری حکومت اور عوام سے اظہار تشکر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ جانے والی امداد کا تصدیقی عمل، عملی اور تیز رفتار ہو۔ امداد کی فراہمی کیلئے غزہ کے اطراف میں کافی ایندھن کی ضمانت دینے کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج نے رفاح میں بھی گھروں پر بم برسائے جس میں 33 فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ اسرائیلی طیاروں نے الزیتون علاقے میں آرتھوڈوکس چرچ کو بھی میزائلوں سے نشانہ بنایا جہاں سیکڑوں افراد پناہ لیے ہوئے ہیں۔ یہ گرجاگھر اسی ہسپتال کے ساتھ واقع ہے جہاں اسرائیلی فوج نے 500 فلسطینیوں کو شہید کیا تھا۔ ادھر مغربی کنارے میں نورالشمس پناہ گزیں کیمپ پر حملے میں 12 فلسطینی شہید کیے گئے جبکہ خان یونس علاقے میں بمباری سے 7 فلسطینی موت کی آغوش میں گئے۔ غزہ کے علاقے کراما میں 14 منزلہ الاندلس ٹاور اور الزہرہ شہر میں تین بلند عمارتیں ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کردی گئی ہیں۔ فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ مجموعی طورپر مرنے والوں میں 1500 سے زائد بچے، ایک ہزار خواتین اور 120 بزرگ شامل ہیں۔ اسرائیلی بمباری میں ہسپتالوں اور ایک چرچ کے بعد اب ایک تاریخی مسجد کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جس میں مسجد العمری الکبیر شہید ہوگئی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل نے غزہ اور مغربی کنارے کے رہائشی علاقوں اور مذہبی مقامات پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ مغربی کنارے کے علاقے نور الشمس کے ایک پناہ گزین کیمپ پر بمباری کی گئی جس میں 12 افراد شہید ہوگئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی دھمکیوں کے باعث شمالی غزہ سے انخلا کرنے والوں کی تعداد 6 لاکھ سے تجاوز کرگئی اور ان 6 لاکھ پناہ گزینوں کے لیے کوئی ٹھکانہ دستیاب نہیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں فوجی کارروائیوں میں کوئی بھی اضافہ وہاں کے لوگوں کیلئے تباہ کن ہوگا۔ انہوں نے جاپان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو یقین کے ساتھ بتا سکتا ہوں کہ فوجی کارروائیوں میں مزید اضافہ بلکہ صرف ان سرگرمیوں کا سلسلہ بھی غزہ کے لوگوں کیلئے تباہ کن ہوگا۔ لبنانی میڈیا کے مطابق لبنانی سرحد کے ساتھ 28 قابض آبادیوں سے 27 ہزار سے زائد اسرائیلیوں نے انخلا کر لیا ہے۔ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیوگوتیرس کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔ سعودی ولی عہد نے کہا کہ خطے میں کشیدگی کم کرنے کیلئے تمام کوششیں کی جانی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ضروری ہے کہ فلسطینیوں کو ان کے جائز حقوق دیئے جانے کو یقینی بنایا جائے۔ علاوہ ازیں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جی سی سی اور آسیان کانفرنس سے خطاب کرتے کہا ہے کہ غزہ میں بڑھتے ہوئے تشدد سے دکھی ہیں۔ فلسطینیوں کو نشانہ بنانے کے عمل کو مکمل مسترد کرتے ہیں۔ مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے کی جانے والی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔ سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے عرب میڈیا کو انٹرویو میں کہا ہے کہ سعودی عرب غزہ میں جنگ بندی کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ دو ریاستی حل ہی مسئلہ فلسطین کا بنیادی حل ہے۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے فلسطینی صدر محمود عباس سے فون پر رابطہ کرکے فلسطین کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ انوار الحق کاکڑ نے فلسطینی صدر سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیلی مظالم سے پیدا ہونے والی صورتحال پر بھی بات چیت کی۔ نگران وزیراعظم نے اسرائیلی فوج کی الاہلی ہسپتال پر بمباری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری خونریزی روکنے کیلئے اسرائیل پر زور دے۔ دونوں رہنما¶ں نے انسانی امداد کی فراہمی کیلئے غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے پر زور دیا اور کہا کہ عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ بحران کے حل کیلئے اقدامات کرے۔ نگران وزیراعظم نے دو ریاستی حل پر مبنی تنازع فلسطین کے منصفانہ حل کے عزم کا اعادہ کیا۔ جبکہ فلسطینی صدر محمود عباس نے فلسطینی عوام کی حمایت پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔

مزیدخبریں