اسلام آباد ارومچی (خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان اور چین نے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی اور تشدد کی موجودہ بڑھتی ہوئی شدت پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے دورہ چین کے اختتام پر جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں دونوں فریقین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ تنازعہ سے نکلنے کا بنیادی راستہ ”دو ریاستی حل اور فلسطین کی آزاد ریاست کے قیام“ میں مضمر ہے۔ مشترکہ بیان میں مخاصمت بند کرنے، شہریوں کے تحفظ اور غزہ میں مزید انسانی تباہی سے بچنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ جمعہ کو یہاں دفتر خارجہ سے جاری مشترکہ بیان کے مطابق وزیراعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ نے عوامی جمہوریہ چین کے صدر شی جن پنگ کی دعوت پر تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم برائے بین الاقوامی تعاون میں شرکت کے لئے 16 سے 20 اکتوبر 2023ءتک چین کا دورہ کیا جس کے دوران دونوں فریقوں نے 20 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے، جن میں بی آر آئی، بنیادی ڈھانچے، کان کنی، صنعت، ماحول دوست ترقی، صحت، خلائی تعاون، ڈیجیٹل معیشت، ترقیاتی تعاون اور چین کو زرعی مصنوعات کی برآمدات کے معاہدے و سمجھوتے شامل ہیں۔ دریں اثناء نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ سے چین کے سنکیانگ یغور خودمختار علاقے کے ڈپٹی پارٹی سیکرٹری اور سنکیانگ پروڈکشن اینڈ کنسٹرکشن کو (ایکس پی سی سی) کے پارٹی سیکرٹری لی یفئی نے ملاقات کی اور دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے سے متعلق معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر اعظم نے ایکس پی سی سی کو پاکستان میں صنعتی ترقی، سیاحت، زراعت اور معدنیات اور کان کنی کے شعبوں میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی دعوت دی۔ ڈپٹی پارٹی سیکرٹری لی یفئی نے کہا کہ چین پاکستان کو ایک اہم اقتصادی شراکت دار سمجھتا ہے اور تجارتی اور روابط کو مزید گہرا کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ علاوہ ازیں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ چین کے خود مختار صوبہ سنکیانگ کے دارالحکومت ارومچی کے دورے کے دوران سنکیانگ یونیورسٹی گئے جہاں انہوں نے سکالرز، محققین، ماہرین تعلیم، فیکلٹی ممبران اور طلبا کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین دوستی مستقل اور ہمیشہ قائم رہے گی۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ ان کا سنکیانگ کا دورہ پاکستان اور چین کے درمیان پائیدار تعلقات میں سنگ میل کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے باہمی امن، خوشحالی اور ترقی کے لیے پاکستان اور چین کے ہرطرح کے وقت اور حالات میں تزویراتی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ نگران وزیر اعظم نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے حوالے سے سنکیانگ کی اہمیت کو اجاگرکرتے ہوئے قدیم شاہراہ ریشم کے ذریعے سنکیانگ کے ساتھ تاریخی روابط کا ذکر کیا۔ رابطوں کو فروغ دینے کے لیے سنکیانگ کے ساتھ شراکت کےلئے پاکستان کی دلچسپی کا اظہار کیا۔ دونوں ممالک اور عوام کے درمیان تعلقات کو آگے بڑھانے میں طلبا کے اہم کردار کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے پاکستان اور چین کے نوجوانوں سے اس امید کا اظہارکیا کہ وہ آئندہ برسوں میں اس دوستی اور بھائی چارے کو مزید مضبوط بنائیں گے۔ قبل ازیں وزیراعظم کو یونیورسٹی کے ہسٹری میوزیم میں 99سال پرانی سنکیانگ یونیورسٹی کی تاریخ کے بارے میں بریفنگ بھی دی گئی۔ علاوہ ازیں نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کا سنگ بنیاد اور علاقائی امن و ترقی کا ضامن ہے، سنکیانگ اور پاکستان کے ہمسایہ علاقوں کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری سے لے کر ثقافتی اور عوام سے عوام کے تعلقات تک تعاون کے مختلف شعبوں میں روابط کو گہرا کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے ارومچی میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی پولٹ بیورو کے مرکزی ممبر اور سنکیانگ یغور خود مختار علاقے کے پارٹی سیکرٹری ما زنگروئی کے ساتھ ملاقات کی۔ پارٹی کے سیکرٹری ما زنگروئی نے کہا کہ متعدد شعبوں میں پاکستان اور سنکیانگ کے تعلقات کو گہرا کرنے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے سنکیانگ کی جانب سے پاکستان میں کاروبار اور تجارت کے مواقع تلاش کرنے اور خنجراب سوست بارڈر کراسنگ کے ذریعے تجارتی اور عوام کے درمیان تعلقات کو مزید آسان بنانے کے لیے آمادگی کا اظہار کیا۔ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے ارومچی کی تاریخی یینگ ہینگ گرینڈ بازار مسجد میں نماز جمعہ ادا کی۔ امت مسلمہ کی ترقی و خوشحالی کے لئے دعا کی۔ وزیراعظم نے غزہ کے مظلوم لوگوں کے حق میں خصوصی دعا کی۔ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے ارومچی کی تاریخی یینگ ہینگ گرینڈ بازار مسجد کے امام اور سنکیانگ اسلامک انسٹی ٹیوٹ کے ڈین عبدالرقیب تومل نیاز سے ملاقات کی۔ علاوہ ازیں نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ چین کا دورہ مکمل کرکے پاکستان روانہ ہوگئے۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق ارومچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر سی پی سی سنکیانگ کے سٹینڈنگ ممبر العزت احمت جان، دیگر چینی اعلی حکام اور چین میں پاکستانی سفارتی عملے نے وزیراعظم کو رخصت کیا۔