عزم و ہمت اور یقین کا مسافر ....میاں نواز شریف


محاذ آرائی ....ایم ڈی طاہر جرال
 mdtahirjarral111@gmail.com 
 یہ ضیاءدور کی بات ہے جب گورنر پنجاب لیفٹینٹ جنرل جیلانی نے صدر صاحب کی ملاقات ممتاز صنعت کار میاں محمد شریف سے کرائی اس کامیاب ملاقات کے بعد ”صدرارتی خواہش “پر میاں محمد شریف نے اپنے بڑے بیٹے نواز شریف کو سیاست کی پر خاروادی میں اتارنے کا فیصلہ کیا یوں پھر لا گریجویٹ محمد نواز شریف 1981 میں وزیر خزانہ پنجاب بن گئے وقت تیزی سے گزرتا گیا امید اور یقین کا سفر جاری رہا،میاں محمد نواز شریف 1985 میں پنجاب کے وزیر اعلی بن گئے جب جنرل ضیاء الحق کا طیارہ حادثے کا شکار ہوا تب غلام اسحاق خان چیئرمین سینیٹ قائم مقام صدر پاکستان بن گئے جنرل اسلم بیگ چیف آف آرمی اسٹاف بنے ملک میں انتخابات ہوئے اور بے نظیر بھٹو وزیر اعظم پاکستان بن گیں ،غلام اسحاق خان صدر پاکستان نے 1990 میں بے نظیر بھٹو کی حکومت 58 ٹو بی استعمال کر کے ختم کر دی،اس وقت ایک نیا اتحاد اسلامی جمہوری اتحاد بنایا گیا میاں محمد نواز شریف اس کے صدر بنے اسلامی جمہوری اتحاد نے اکثریت حاصل کی میاں محمد نواز شریف پہلی بار 1990 میں وزیراعظم پاکستان بن گئے اور غلام اسحاق خان صدر پاکستان بن گئے چونکہ میاں محمد نواز شریف کو بطور وزیراعظم پاکستان کچھ معاملات پر صدر مملکت سے اختلاف پیدا ہوئے، میاں محمد نواز شریف کو یہ بات گوارا نہیں تھی کہ دو تہائی اکثریت سے منتخب ہونے والا عوامی نمائندہ بے بس ہو ایوان صدر اور ایوان وزیراعظم میں خلیج بڑھ گئی جس کی وجہ سے صدر مملکت نے 58 ٹو بی کا ہتھیار استعمال کر کے نواز شریف کی حکومت ختم کر دی نواز شریف امید اور یقین کے ساتھ اپیل لے کر سپریم کورٹ اف پاکستان پہنچ گئے کہ صدر پاکستان کا یہ اقدام غلط ہے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس نسیم حسن شاہ نے صدر پاکستان کےفصیلے کو کالعدم قرار دے دیا نواز شریف ایوان وزیراعظم میں واپس تو آ گئے لیکن ایوان صدر میں ہونے والی سازشوں نے انہیں پریشان کئے رکھا یوں محاذ آرائی کی فضا میں ان کے لیے صدر پاکستان کے ساتھ کام کرنا مشکل لگا مفاہمت کی کوشش بھی کی گئی لیکن صدر پاکستان غلام اسحاق خان اور وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے درمیان خلیج ختم نہ ہو سکی جس کے نتیجے میں دونوں کو جانا پڑا 
انتخابات کا اعلان ہوا عام انتخابات کے نتیجے میں محترمہ بے نظیر بھٹو وزیراعظم پاکستان بن گئیں انہوں نے سردار فاروق خان لغاری جو محترمہ کو اپنی بہن کہا کرتے تھے کو صدر پاکستان بنا دیا کچھ عرصے کے بعد صدر پاکستان سردار فاروق خان لغاری نے بے نظیر بھٹو کی حکومت 58 ٹو بی کا ہتھیار استعمال کر ختم کر دی،1997 کے انتخابات میں ایک بار پھر نواز شریف دوسری بار وزیراعظم پاکستان بنے،صدر پاکستان سردار فاروق خان لغاری نے ان سے حلف لیا نواز شریف نے پرویز مشرف کو نیا چیف آف آرمی اسٹاف مقرر کیا،لیکن شو می قسمت کہ جنرل پرویز مشرف نے 12 اکتوبر 1999 میں میاں محمد نواز شریف کو اقتدار سے معزول کر کے طیارہ سازش کیس میں قید کر دیا،عوام کے منتخب وزیراعظم سے بد ترین سلوک روا رکھا گیا اٹک قلعہ میں قید و بند کی سختیاں بھی نواز شریف کو نہ توڑ سکیں نواز شریف امید اور یقین کے ساتھ دن گزارتے رہے،نواز شریف نے مصاہب و الاام امید و یقین کے ساتھ برداشت کیے نواز شریف کو طیارہ سازش کیس میں عمر قید اور 25 سال کے لئے نااہل قرار دے کر بھی ایک ڈکٹیٹر کے اقتدار میں بے سکونی نے ڈیرے ڈالے رکھے جس کی وجہ سے قید میں سزا یافتہ نواز شریف بھی اس کے اعصاب پر سوار رہا،تب میاں محمد نواز شریف کو خاندان سمیت جلا وطن کر کے سعودی عرب بھیج دیا گیا لیکن پاکستان میں نواز شریف کے چاہنے والوں نے امید کا دامن ہاتھ سے نہیں جانے دیا اور اس یقین کے ساتھ سختیوں کو سہہ گئے کہ اچھے دن ضرور آئیں گے آمریت کے دور میں بھی نواز شریف کے ساتھیوں نے کوہ ہمالیہ سے بھی بلند حوصلہ دکھایا لیکن وفاداری تبدیل نہ کی 12 اکتوبر کے جنرل مشرف کے کوو نے پاکستان پر یا پاکستان کی سیاست پر اچھے اثرات نہ چھوڑے اس وقت پاکستان کی سرزمین کی فضائی اور زمینی حدود نواز شریف پر تنگ کر دی گئی لیکن نواز شریف نے جلا وطنی کے دوران سعودی عرب سے بھی پاک سرزمین تک توجہ مرکوز رکھی کیونکہ انہیں امید تھی اور یقین تھا کہ پاکستان کے عوام نواز شریف کو پھر لائیں گے ایک آمر کے تمام ظالمانہ اقدامات بھی اس کے اقتدار کو مزید دوام نہ دے سکے پاکستان میں انتخابات ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت میں مسلم لیگ ن کے وفاقی وزرائ نے بھی بازو پر سیاہ پٹیاں باندھ کر جنرل پرویز مشرف سے حلف لیا جنرل پرویز مشرف کو سیاسی انداز میں ایوان صدر سے رخصت کیا گیا نواز شریف وطن واپس پہنچ گئے،جون 2013 میں ایک بار پھر عوام نے انتخابات میں ان کی پالیسیوں پر،ان کی قیادت پر اس امید اور یقین کے ساتھ اعتماد کیا کہ پاکستان کی ترقی وخوشحالی اور وطن کے استحکام کی کنجیاں نواز شریف کے ہاتھوں میں ہیں یوں نواز شریف تیسری بار ملک کے وزیراعظم منتخب ہوئے لیکن کچھ بے چین روحوں کو قرار نہ آیا یہ وہ وقت تھا جب پاکستان نے ٹیک آف کرنا شروع کیا ملک جب ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوا تب سیاست میں دھرنا دینے کا برانڈ متعارف کروایا گیا اور پشت پر پشت پناہی کرنے والوں نے چالیں چلنا شروع کر دیں ایک نیا تجربہ لانچ کرنے کے لئے ٹراہیکا نے سر جوڑ لیے اور پانامہ کا ڈرامہ رچایا گیا اور اقامہ کے تحت نواز شریف کو 28 جولائی 2017 کو پھر تاحیات سیاست سے نااہلی پارٹی صدارت سے نااہلی جیسے ناروا سلوک سے گزرنا پڑا نواز شریف اپنی اہلیہ محترمہ کلثوم نواز کے علاج کے لئے لندن تھے ان کی ملک میں عدم موجودگی کے باوجود سزا سنائی گئی تب بھی نواز شریف نے ملک میں قانون کی بالادستی کے لیے اپنی رفیقہ حیات کو زندگی کی آخری سانسوں کے ساتھ بستر مرگ پر اللہ تعالی کے سپرد کر کے بیرون ملک سے آ کر گرفتاری دی ایک بیٹی کے سامنے جب باپ کو گرفتار کر کے پھر اٹک جیل میں قید کر دیا گیا لیکن کوہ ہمالیہ سے بلند حوصلہ رکھنے والے نواز شریف نے امید اور یقین کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا بہت سارے صدمات برداشت کئے قید کے دوران اپنی رفیقہ حیات کے تدفین میں شرکت کی نواز شریف اندر سے بطور انسان ٹوٹ تو گئے لیکن ان کا اعتقاد اور یقین بڑھتا چلا گیا،ملک میں 2018 میں ایک نیا تجربہ کیا گیا جس پر قلم اٹھانے کی یہاں گنجائش نہیں کیوں کہ یہاں امید اور یقین کی بات ہے اور وہ بھی نواز شریف کی امید اور یقین کی،مارنے والے سے بچانے والا بڑی قدرت رکھتا ہے نواز شریف جب زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہوئے تب انہیں پھر سے جیل ہسپتال سے نکال علاج کے لئے وزیراعظم وقت کی اجازت سے عدالت کے ایک حکم پر لندن بھیج دیا گیا اگرچہ کچھ ہفتوں کے لیے ہی تھا لیکن صحت کے مسائل اور سیاست کے مسائل اور عوام کی بدحالی نے نواز شریف کو وہاں بھی اپنے وطن کے ساتھ جڑے رہنے پر اس امید و یقین کے مجبور کیا کہ وقت بدلے گا حالات بدلیں گئے 
اب عزم و ہمت امید و یقین کا نظریہ رکھنے والے نواز شریف نے 21 اکتوبر کو پاکستان میں آنے کا فیصلہ بھی اس امید و یقین کے ساتھ کیا ہے کہ ان کی زندگی کا ہر سانس پاک سر زمین سے جڑا ہوا ہے 21 اکتوبر کو پاکستان آمد پر اس نواز شریف کا تاریخی استقبال ہو گا جس نے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر بنایا تمام تر دباو کے باوجود بھارت کے جواب میں چھ ایٹمی دھماکے کیے ملک میں موٹر ویز کا سڑکوں کا جال بچھا کر پاکستان کو ترقی سے ہمکنار کیا سی پیک کا منصوبہ شروع کر کے پاکستان کو وسطی ایشیا کے ممالک چین تک تجارت کی اس امید و یقین کے ساتھ بنیاد رکھی کہ پاکستان ایشن ٹائیگر بنے لیکن نواز شریف کو نااہل کر کے پاکستان کی تعمیر و ترقی کو جہاں روک دیا گیا وہاں پاکستان میں جمہوریت کو بھی شدید نقصان پہنچایا گیا۔قید و بند کی سختیاں جلا وطنی کا دکھ سینے میں دبا کر ایک بار پھر منیار پاکستان کے سائے میں لاکھوں افراد کی موجودگی میں نواز شریف قوم کو پھر سے امید اور یقین دلائیں گئے کہ پاکستان ایک عظیم مملکت ہے اور ہم اسے عظیم سے عظیم تر مضبوط سے مضبوط تر بنائیں گے کیونکہ تاریخ شاہد ہے کہ ملک سے اندھیرے مٹائے گئے معشت کا جام پہیہ گھومایا گیا لیکن چند سالوں میں ملک جس دھانے پر پہنچ گیا یا پہنچا دیا گیا ہے اس کا خمیازہ پاکستان کے عوام بھگت رہے ہیں نواز شریف 21 اکتوبر کو منیار پاکستان میں امید اور یقین کے ساتھ قوم کو اپنا نصب العین دیں گے کہ پاکستان پھر سے ان کی قیادت میں تعمیر و ترقی کی منازل طے کرئے گا 
زندہ باد پاکستان !!

ای پیپر دی نیشن