ربیع الاول کا میلاد چیف جسٹس ہاﺅس میں

 ربیع الاول کا مہینہ۔ گھر گھر رسول کریم کی شان میں محفل میلاد منعقد ہوتے ہیں۔ اپنے نبی کریم کا نام لیا جاتا ہےبڑی آن بان شان سے لیا جاتا ہے۔ جویریہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی اہلیہ ہیں۔ انہوں نے بڑی محبت اور خلوص کے ساتھ فون پر مجھ سے بات کی۔ محفل میلاد چیف جسٹس ہاﺅس میں ہے اور آپ نے ضرور شمولیت کرنی ہے۔ محفل میلاد وہ بھی رسول کریم کی شان میں بھلا اےسا کون ہو گا جو وہاں نہ جائے۔ میں نے ان سے وعدہ کر لیا کہ ضرور آﺅںگی۔ جب میں پہنچی تو جویریہ نے میرا استقبال کیا۔ سفید اور پیلے پھولوں سے بھرے سٹےج کے پاس اگلی نشست میں بٹھا دیا۔ چار وں طرف خوبصورت صوفے لگے تھے جہاں خواتین براجمان تھیں۔ محفل کا آغاز ہو گیا تھا۔ جادوائی فضا نے مجھے اپنے احصار میں لے لیا۔ چار سو نور کی بارش تھی۔ فضا سٹےج پر لگے پھولوں سے معطر تھی۔ بڑا ہی خوبصورت سماں تھا ۔چمکتی دھوپ میں لان پر شامیانہ لگا تھا۔ جا بجا پنکھے چل رہے تھے۔ رسول کریم کی شان میں یہ محفل سجی تھی۔ بالکل گرمی کا احساس نہیں ہو رہا تھا۔ نورید فاطمہ درس دے رہی تھیں۔ درود شرےف کے بارے میں بتا رہی تھیں۔ آپ درود شرےف پڑھیں تو اللہ آپ کی ضرورتیں پوری کرتا رہے گا اور مشکلات کو ٹالتا رہے گا۔ آسمان سے رحمتیں اترتی رہیں گی۔ اللہ تمہاری دعائیں قبول کرتا رہے گا۔ پھر بتانے لگیں خاندان رسول اللہ کے بارے میں یہ بات ضرور کہوں گی۔ آپ کا خاندان ماں سے شروع ہوتا ہے۔
خاندان میں سب سے بڑا مقام ماں کا ہوتا ہے۔ وہ ماں جو سید العالمین کی ماں ہو۔ وہ ماں جس کے اندر آپ کا نور منتقل ہو۔ زمین و آسمان پرفرشتوں نے اےک دوسرے کو مبارکباد دی۔ حتیٰ کے پرندوں نے،جنگلوں کے درندوں نے اےک دوسرے کو مبارکباد دی۔ پھر روایت میں آتا ہے کہ جب نور سعیدہ آمنہ کے بطن میں منتقل ہوا تو آپ کے وجود سے خوشبو آتی تھی۔ جب سہیلےوں کے ساتھ کنوئیں میں پانی بھرنے جاتیں تو سہیلیاں آمنہ بی بی سے کہتیں۔
” آپ جب پانی لینے جاتی ہیں تو دو چیزیں اترتی ہیں پہلی رحمت آپ کے سر پر بادل سایہ کرتا ہے اور دوسری جب آپ ہمارے ساتھ ہوتی ہیں تو کنوئیں کا پانی آپ کی زیارت کیلئے اٹھ کر اوپر آجاتا ہے۔
جبرائیل علیہ اسلام نے مبارکباد دی کہ آمنہ آپ کو مبارک ہو آپ خیرالعالمین کی والدہ بننے والی ہیں جن کا آسمانوں پر نام محمد ہو گا اور زمین پر بھی نام محمد ہو گا۔
 اس زمانے میں لڑکےوں کو زندہ دفن کر دینے کا رواج تھا۔ ان گنت بےویاں رکھنے پر فخر محسوس کرتے تھے۔ عورتوں کو کوئی حقوق حاصل نہ تھے۔ وہ کسی جائیداد کی وارث نہیں ہو سکتی تھی بلکہ خود بھی جائیداد کا حصہ تھی۔
رسول کریم نے خواتین کے حقوق و فرائض اپنی تعلیمات کے ذریعے جو خداوند تعالیٰ کی جانب سے انسانیت کو پہنچائے۔ 
ان تمام باتوں کا ےکسر خاتمہ کر دیا۔ اسی طرح بدمعاشی اور ناپاکی کا خاتمہ ہوا۔ قرآن نے واضح طور سے اعلان کیا کہ عورت اور مرد دونوں نفس واحدہ سے پیدا کئے گئے ہیں
روایت ہے کہ جب اےک صحابی نے رسول کریم سے دریافت کیا کہ سب سے زیادہ واجب الاحترام اور حقدار کون ہے جس کی خدمت،نےکی اور حصول ثواب کی نیت سے کی جائے تو رسول کریم نے فرمایا۔تمہاری ماں‘ صحابی نے پھر پوچھا ماں کے بعد تو انہوں نے جواب دیا ماں اور تےسری دفعہ بھی ماں کا درجہ بتایا اور چوتھی مرتبہ صحابی نے پوچھا تو رسول نے فرمایا تمہارا باپ۔
ہمارے رسول نے نکاح کا معیار بلند کر دیا۔ بےوی کو رفعت بخشی اور بےوی سے محبت اور احترام کی بار بار تاکید کی اور بےٹےوں سے ترجےحی سلوک کی ہدایت فرمائی اور کہا۔جس کی کوئی لڑکی ہے اسے زندہ دفن نہیں کرنا اور نہ لڑکوں پر ترجےح دینی ہے۔ اللہ اس شخص کو جنت میں داخل کرے گا
حضور نے اپنے احکام سے جس معاشرے کو تبدیل کیا وہ اس دنیا میں اپنی مثال آپ ہے۔
رسول کریم کی دور رس نگاہ کو یہ علم تھاکہ عورت کا کردار معاشرے میں کیا ہے۔ وہ آئندہ نسلوں کی امین ہے۔ اسی لئے اےک مسلمان خاتون کو تعلیمات اسلام کی روشنی میں اہم کردار حاصل کرنا ہے۔ اےک خاتون چاہے ماں ہو،بےوی ہو،بہن یا بےٹی وہ ہر کردار میں ان اوصاف پر عمل کر سکتی ہے اور دوسروں کو بھی عمل کروا سکتی ہے۔
غرض کہ ہمارے رسول نے فرمایا۔
عورتیں ریاست کا ستون ہیں اگر وہ اچھی ہیں تو ریاست بھی اچھی ہے۔ اگر خراب ہیں تو ریاست بھی خراب ہو گی۔ غرض کہ رسول کریم تمام عالم کیلئے انسانیت بن کر تشرےف لائے مگر طبقہ نسواں پر آپ کے جتنے احسانات ہیں ان کا شمار کرنا مشکل ہے
میلاد شرےف میں نعتیں پڑھی جا رہی تھیں اور میں نبی کریم کے احسانات کے بارے میں سوچ رہی تھی۔ جنہوں نے عورت کی کایا ہی پلٹ دی تھی
محفل میلاد اس قدر خوبصورت محفل تھی کہ تین گھنٹوں کا پتہ ہی نہ چلا۔ سلام پڑھنے سے پہلے باقاعدہ جویریہ بھی پڑھنے والی خواتین کے ساتھ شرےک ہو کر رسول کریم کی شان میں اپنی بڑی خوبصورت آواز میںنعتیں پڑھ رہی تھیں ےوں لگ رہا تھااس کے دل میں محبت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ 
میں نے سوچا اتنی عمدہ محفل اےک عاشق رسول ہی کر سکتا ہے۔ ہر لحاظ سے بڑا ہی خوبصورت نظام تھا۔ جویریہ نے خودسارے انتظامات کروائے تھے اور سب کو جاتے ہوئے تحفوں سے بھی نوازا۔ سب کچھ داد دینے کے قابل تھا۔ حضور پر سلام پڑھا گیا اور محبت اور التجا سے اللہ سے ملک کی سلامتی کیلئے دعا بھی کی گئی اور اس کے بعد محفل کا اختتام ہوا اور کھانے کے بعد خواتین نے باری باری جویریہ کا شکریہ ادا کیا۔ 
٭....٭....٭

ای پیپر دی نیشن