ناجائز ریاست اسرائیل کے مظلوم فلسطینیوں پر مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ غزہ میں اسرائیلی فوج نے ہسپتالوں کو بھی نشانے پر رکھ لیا ہے اور ایک ہی روز میں مزید 433 فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی فضائیہ نے 24 گھنٹے کے دوران ایک اور ہسپتال اور مسجد کو نشانہ بنایا ، مغربی علاقے میں واقع ہلال احمر کے ہیڈ کوارٹرز اور القدس ہسپتال کے قریبی علاقے پر 30 منٹ تک رہائشی عمارتوں اور سڑکوں پر بمباری کی گئی، بموں کے ٹکڑے ہلال احمر کے ہیڈکوارٹرز میں بھی گرے۔ الشفا ہسپتال کے نواحی علاقے کو بھی بمباری کا نشانہ بنایاگیا جس میں بڑے پیمانے پر شہادتیں ہوئیں۔ اقوام متحدہ اس صورتحال میں خاموش تماشائی بنا ہوا ہے اور اس کے سیکرٹری جنرل انتونیوگویتریس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کا اعلان کیا جائے۔ ادھر برطانوی وزیراعظم رشی سونک بھی اسرائیل پہنچ گئے جہاں انھوں نے بیت المقدس میں اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات کی اور کہا کہ اس مشکل وقت میں برطانیہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔ یہ نہایت شرم اور افسوس کی بات ہے کہ مغربی ممالک کے حکمران غاصب صہیونی ریاست کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کررہے ہیں اور مسلم ممالک کے حکمران تماشا دیکھ رہے ہیں۔ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ اس سنگین صورتحال کے ذریعے مسلم ممالک میں موجود نوجوان نسل کو اکسایا جارہا ہے کہ وہ خود سڑکوں پر نکل کر اپنے حکمرانوں کو احساس دلائیں کہ اگر حکومتوں نے غاصب صہیونیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی تو پھر ایسے گروہ وجود میں آئیں گے جو خود آگے بڑھ کر ظالم صہیونیوں اور ان کے پشت پناہوں کو یہ باور کرائیں گے کہ جنگ کیسے کی جاتی ہے!