آسٹریلیا کے خلاف پاکستان کے باولرز بے بس نظر آئے، آسٹریلوی اوپنرز نے جہاں چاہا جیسے چاہا، جتنا چاہا ویسے ہی کھیلا، یہ چوکوں چھکوں کی بارش تھی، پاکستان کے فاسٹ باولرز، سپنرز سب ناکام رہے۔ ابتدائی اوورز میں اسامہ میر نے ڈیوڈ وارنر کا ایک آسان کیچ چھوڑا اس کے بعد ڈیوڈ وارنر اور مچل مارش نے دل کھول کر پاکستانی باولرز کہ پٹائی کی۔ پاکستانی فیلڈرز نے کیچز بھی دل کھول کر چھوڑے۔ اسامہ میر کے کیچ چھوڑنے سے شروع ہونے والا سلسلہ عبداللہ شفیق سے ہوتا ہوا بابر اعظم تک جاری رہا۔ آسٹریلوی بلے بازوں نے اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور دل کھول کر رنز سکور کیے۔ پاکستانی باولرز کے پاس کینگروز کو روکنے کا کوئی پلان موجود نہیں تھا۔ نہ کوئی لائن لینتھ، نہ کوئی حکمت عملی نہ باولنگ میں جان، نہ کوئی یارکر، نہ اچھا باونسر نہ وکٹوں میں گیند کیے ہر طرف باولنگ کرتے رہے اور بلے بازوں کو آزادانہ رنز بنانے کے مواقع فراہم کرتے رہے۔ حارث روف نے بہت زیادہ خراب باولنگ کی۔ پاکستانی کھلاڑیوں کے اترے ہوئے پریشان چہرے یہ بتا رہے تھے کہ باولنگ کرتے وقت وہ مقابلے میں ہی نہیں تھے۔ ہمارے کھلاڑیوں کی حالت قابل رحم تھی۔ وکٹوں کے دونوں طرف باولنگ کرتے رہے اور کپتان کھڑے اپنے باولرز کو پٹتے ہوئے دیکھتے رہے۔ ایک موقع ایسا تھا جب بابر اعظم نے اپنے بہترین باولرز کو تبدیل کیا تو رنز تیزی سے بننا شروع ہو گئے ایسے وقت میں کپتان کو وکٹیں لینے کے لیے اپنے بہترین باولرز شاہین آفریدی اور حسن علی کو واپس لانا چاہیے تھا لیکن انہوں نے ایسا کرنے کے بجائے دیگر باولرز پر انحصار کیا اور مخالف ٹیم کو رنز بنانے کے آزادانہ مواقع فراہم کیے۔ وکٹیں بعد میں بھی شاہین آفریدی نے ہی حاصل کیں۔ میچ کے پہلے حصے میں پاکستان ٹیم نے نہایت خراب کھیل کا مظاہرہ کیا۔ اس ٹیم کو عالمی کپ کھیلنے کے لیے جانے سے پہلے اپنے سنٹرل کنٹریکٹ کی مصیبت پڑی ہوئی تھی۔ ہمیں فلاں آمدن سے بھی حصہ دیا جائے ہمیں فلاں آمدن سے بھی حصہ دیا جائے، ہمیں یہ شق منظور نہیں ہے ہمیں یہ شق منظور نہیں ہے۔ ذکا اشرف نے بہت فخریہ انداز میں کہا تھا کہ میں نے کھلاڑیوں کو اتنے پیسے دیئے ہیں کہ کسی اور نے نہیں دیئے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا قومی ٹیم کو ایشیا کپ میں ناکامی کا انعام دیا گیا تھا۔ کیا کھلاڑیوں کی توجہ کھیل اور عالمی کپ پر ہونی چاہیے تھی یا وہ اس اہم ترین موقع پر معاہدے کی شقوں میں الجھے رہتے۔ بہرحال بھارت کے خلاف ناکامی نے ٹیم کی تیاریوں اور صلاحیتوں کو بے نقاب کیا ہے۔ دباو والے ہر میچ میں ہمارے کھلاڑی اپنی صلاحیتوں کے مطابق کھیلنے میں کامیاب نہیں ہوتے۔ پہلے ایشیا کپ میں بھارت کے خلاف اور پھر عالمی کپ مقابلوں میں احمد آباد میں بھارت کے خلاف یہ ثابت ہوا کہ ہمارے کرکٹرز کو ایسے مشکل میچز کی عادت نہیں ہے۔ یہ اعصابی طور پر اتنے مضبوط نہیں ہیں، ہمارے کرکٹرز کو ذہنی طور پر مزید مضبوط ہونے کی ضرورت ہے۔ اگر بھارت جیسی ٹیم کے خلاف ہماری باولنگ اور بیٹنگ ناکام ہو، آسٹریلیا کے خلاف ہمارے باولرز باولنگ کرنا بھول جائیں تو پھر یہ سوالات ہوں گے کہ آخر کیا یہ ٹیم صرف نسبتا کمزور ٹیموں کے خلاف ہی کامیابیاں حاصل کر سکتی ہے۔ اس خراب کارکردگی میں پاکستان کرکٹ بورڈ کی بدانتظامی کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ایسے وقت میں جب ٹیم نے عالمی کپ کھیلنے جانا تھا ذکا اشرف اپنا عہدہ بچانے کی کوششوں میں مصروف تھے۔ انہیں کچھ علم نہیں کہ کیا ہوتا رہا، ان کی بنائی گئی ٹیکنیکل کمیٹی میں سے لوگ بھی ایک ایک کر کے نکلتے رہے۔ کھلاڑی من مانی کرتے رہے، بورڈ کسی بھی معاملے میں بہتر فیصلہ نہ کر سکا۔
دوسری طرف بھارتی ٹیم کو اپنے ملک میں شائقین کی غیر معمولی حمایت پر سابق کرکٹر گوتم گھمبیر بھی ناخوش ہیں۔
گوتم کہتے ہیں کہ "بھارتی ٹیم کے علاوہ دیگر میچوں کے دوران گراونڈ میں ہمارا ٹرن آوٹ انتہائی کم رہا ہے یہ تعداد بتاتی ہے کہ کیا ہم واقعی اس کھیل سے محبت کرتے ہیں یا ہمیں صرف ہندوستانی سپر سٹارز کا جنون ہے۔ بھارتی شائقین کے مخالف ٹیموں کے ساتھ رویہ بھی نامناسب رہا ہے۔ پہلے دہلی میں افغانستان اور بھارت کے میچ کے دوران تماشائیوں نے نوین الحق کے ساتھ بدسلوکی ہوئی اور اس کے سامنے مسلسل کوہلی کوہلی کی آوازیں لگائیں، پھر احمد آباد میں ٹاس کے موقع پر بابر اعظم سے بدسلوکی ہوئی جبکہ باہر جانے والے پاکستانی بلے بازوں پر غیر ضروری نعرے لگائے گئے۔ کھیلوں میں مسابقت اور من چاہی ٹیم کی حمایت ٹھیک ہے لیکن یہ ہمیں مخالف ٹیم کے ساتھ بدسلوکی اور انہیں نیچا دکھانے کا لائسنس نہیں دیتا۔ گوتم گھمبیر نے پاکستان کے وکٹ کیپر محمد رضوان کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی پر بھی تنقید کی ہے۔
عالمی کپ میں بھارت نے چار میچز جیت لیے ہیں اب بھارت کا مقابلہ نیوزی لینڈ سے ہے۔ دونوں ٹیموں کا شمار عالمی کپ کی مضبوط ٹیموں میں ہوتا ہے۔ یہ میچ بہت دلچسپ ہو سکتا ہے۔ انگلینڈ گوکہ دفاعی چیمپئن ہے لیکن وہ ابھی تک اچھا کھیل پیش نہیں کر سکے۔ کرکٹ ورلڈکپ میںنیدرزلینڈز نے جنوبی افریقہ اور افغانستان نے انگلینڈ کو ہرا کر سب کو حیران کیا ہے۔ نیدر لینڈز نے آسٹریلیا میں ہونے والے ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ میں بھی جنوبی افریقہ کو شکست دی تھی۔
کرکٹ ورلڈکپ2ٓ023:پاکستان کے باولرز کی پٹائی!!!
Oct 21, 2023