عوام مسلم لیگ کے سربراہ اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامی سیاست دان شیخ رشید احمد کئی روز کی روپوشی کے بعد منظر عام پر آگئے۔شیخ رشید احمد نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے گرفتاری کے بعد سے لاپتہ تھے جس کے بعد گزشتہ روز انہوں نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیا اور منظر عام پر آئے۔ مذکورہ انٹرویو آج نشر کیا گیا ہے۔شیخ رشید نے اپنی روپوشی کے بارے میں بتایا کہ ’میں چالیس دن کے لیے تبلیغ پر چلا گیا تھا اور انٹرویو اس لیے دینا چاہتا تھا کیونکہ اب یہ ایک رسم بن چکی ہے‘۔انہوں نے کہا کہ ’میری جماعت عوامی مسلم لیگ ہے جس کا میں سربراہ ہوں اور یہ سب سے چھوٹی سیاسی جماعت ہے، میرا تعلق اپنی جماعت سے تھا اور رہے گا، اسے ختم کررہا ہوں اور نہ کسی پارٹی میں شمولیت اختیار کررہا ہوں‘۔انہوں نے کہا کہ ’اللہ نے زندگی میں پہلی بار چالیس دن لگانے کا موقع دیا اور تبلیغ میں چلے کے دوران مجھے کسی نے کوئی نقصان نہیں پہنچایا بلکہ سب نے میرے ساتھ تعاون کیا اور سارے ایام خوش اسلوبی سے گزر گئے‘۔اُن کا کہنا تھا کہ پاک فوج دنیا کی عظیم فوج ہے اور میں پہلے دن سے اپنی افواج کے ساتھ ہوں اس کے ساتھ مجھے خود کو پاک فوج کا ترجمان ہونے پر، چیئرمین پی ٹی آئی کو ہمیشہ مشورہ دیا کہ فوج کے ساتھ بنا کر رکھنی چاہیے۔شیخ رشید نے بتایا کہ قومی سلامتی کمیٹی کی سائفر سے متعلق ہونے والی میٹنگ میں شامل تھا اور سارے بات چیت کا گواہ بھی ہوں، چیئرمین پی ٹی آئی کی طرف سے تین آدمی فوج سے مذاکرات کررہے تھے مگر پھر تینوں نے اپنی سیاسی جماعتیں بنالیں جبکہ میری بھی کوشش تھی کہ اس کار خیر میں اپنا حصہ بھی شامل کرلوں مگر عمران خان ضدی سیاست دان ہے، جنرل عاصم منیر کو چھیڑنا ہماری غلطی تھی‘۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ ’ایم کیو ایم نے جب مجھ سے بات کی تو اندازہ ہوگیا تھا کہ اب ہمارا (پی ٹی آئی حکومت) کا کام ختم ہوچکا ہے۔شیخ رشید نے وضاحت کی کہ نو مئی کے واقعات کے وقت ملک سے باہر تھا اور دس مئی کو ان کی مذمت بھی کی تھی مگر میری مذمت کو زیادہ نہیں سنا گیا، کسی بھی سیاست دان کو فوج کا نام نہیں لینا چاہیے اور سیاستدانوں کو اداروں کے ساتھ ملکر چلنا چاہیے کیونکہ ملک اداروں کے ساتھ نہیں چل سکتا۔