لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم پر اتفاق رائے اچھی بات، لیکن تحریک انصاف سے بات کرنا وقت کا ضیاع ہے۔ پی ٹی آئی کا وفد آئینی ترمیم پر بات کرنے گیا تو مہاتما 45 منٹس اپنے رونے روتا رہا۔ کل تک جو دوسرے کے اے سی اتروانے کی دھمکیاں دیتا تھا آج اپنا ٹی وی بند ہونے کے شکوے کررہا ہے۔ تحریک انصاف کے ارکان بانی پی ٹی آئی کی ریاست مخالف سرگرمیوں سے بھی تنگ آچکے ہیں۔ پارلیمنٹ کے بنائے آئین اور قوانین پر ہی ملک کے انتظامی و ریاستی معاملات چلتے ہیں۔ پارلیمنٹ کے علاوہ کسی اور ادارے کو آئین کی من پسند تشریح کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالتی اصلاحات موجودہ دور میں اشد ضروری ہوچکی ہیں۔ آئینی عدالت کا قیام میثاق جمہوریت کے مطابق عمل میں لایا جا رہا ہے۔ میاں نواز شریف اور بے نظیر بھٹو نے جو میثاق جمہوریت کیا آئینی ترمیم اسی کے تحت ہو رہی ہیں۔ بانی پی ٹی آئی آئینی ترمیم کے بدلے این آر او حاصل کرنا چاہتے ہیں جو ملنا نہیں۔ ایک سال جیل میں رہنے کے بعد بھی فتنہ خان کا مائنڈ سیٹ انتشاری ٹولے کے سرغنہ والا ہے۔ جن لوٹوں سے بانی پی ٹی آئی وزیراعظم بنے ان کو اب غدار کہتے شرم آنی چاہیے۔ جیل میں کوکونٹ اور چقندر کا جوس پینے سے انقلاب نہیں آتے۔