اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اگر جسٹس منصور علی شاہ میرٹ پر پورا اترے تو وہ چیف جسٹس بن جائیں گے۔ پی ٹی آئی ساتھ ہو یا نہ ہو لیکن ہماری کوشش ہے کہ ہر حال میں یہ کام پورا کیا جائے۔ میری اور مولانا کی پریس کانفرنس کے بعد جو پی ٹی آئی کا ردعمل آیا وہ افسوس ناک ہے۔ آپ سب کو چھبیسویں آئینی ترمیم کا دن مبارک ہو، اس ترمیم میں کوئی متنازع پوائنٹ نہیں بچا ہے۔ آج میں نے مولانا سے فون پر رابطہ کیا اور مولانا کا جتنا شکریہ ادا کروں وہ ناکافی ہے، مولانا کا کردار تاریخ یاد رکھے گی، مولانا کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اپنے سینیٹرز کو پہنچنے کے لیے ہدایات دی ہیں۔ ایک جج نے مجھے اور آصفہ بی بی کو وہ انصاف دیا جو کوئی کبھی نہیں دے سکا، اس جج نے مشرف کو سزا دی اور فیض آباد دھرنے کا فیصلہ دیا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے خود کہا کہ سنیارٹی کے ساتھ میرٹ بھی ضروری ہے، اگر وہ میرٹ پر پورے اترے تو چیف جسٹس بن جائیں گے۔ یہ پاکستان کے لیے ایک تاریخی دن ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن اور میں نے مل کر ان آئینی ترامیم کے لیے دن رات کام کیا، میں مولانا کا نہایت مشکور ہوں، ہم نے مل کر آئینی سازی پر اتفاق کیا ہے، جے یو آئی کے سربراہ نے اپنے سینیٹرز کو اجلاس میں شرکت کرنے کا حکم دیا۔ ہمیں یہ حقیقت قبول کرنا پڑے گی کہ وہ اختلاف رائے رکھیں لیکن اختلاف رائے کا مطلب یہ نہیں کہ ہم ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں۔ تحریک انصاف موجود ہو یا نہیں لیکن آئین سازی آج ضروری ہوگی، مجھے کوئی طعنہ نہیں دے سکتا کہ میں نے جلد بازی کی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ تحریک انصاف کا رد عمل افسوس ناک ہے، پی ٹی آئی نے خود ملاقات کے بعد اپنا مؤقف دینے کا کہا تھا، ہم نے کوشش کی کہ اتفاق رائے بن جائے، تحریک انصاف نے ترمیم کے حوالے سے کوئی تجاویز نہیں دیں، ان کو ان ترامیم میں ساتھ دینا چاہیے۔ قبل ازیں پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور پیپلز پارٹی کے پارلیمانی پارٹی لیڈر کی حیثیت سے ان کی تمام پارلیمانی اراکین کو ہدایت ہے کہ وہ ایوان میں پیش کی جانے والی آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیں۔