فراغت کے لمحات، الہی غنیمت

Oct 21, 2024

ڈاکٹر جمیل اختر  …تفہیم مکالمہ

اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں فراغت کا شمار بھی ہوتا ہے، اور اس کا صحیح استعمال انسان کو عام لوگوں سے ممتاز کرتا ہے۔ زندگی کی مصروفیات کے درمیان، فراغت کے لمحات ایک نایاب الہی نعمت کی مانند ہیں، جو ہمیں اپنے وجود کی گہرائیوں میں اترنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ یہ لمحے خاموشی میں چھپی ہوئی قوت کا پتہ دیتے ہیں، جہاں ہم اپنی روح کی آواز سن سکتے ہیں۔ جب دنیا کی دھندھلی روشنی میں سکوت کا سفر طے کرتے ہیں، تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ آرام کا ہر لمحہ ہماری تخلیقی صلاحیتوں کی آبیاری کرتا ہے۔ فراغت کی یہ خوشبو ہمیں ماضی کے تجربات سے جڑنے اور مستقبل کی نئی راہیں تلاش کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ یہ لمحے دراصل ہماری زندگی کی حقیقی خوبصورتی کا راز ہیں، جو ہمیں ایک بھرپور اور بامعنی  وجود کی طرف لے جاتے ہیں۔ ہماری زندگی کا ہر لمحہ قیمتی ہے، اور اسلامی تعلیمات ہمیں سمجھاتی ہیں کہ فراغت اللہ کی بہت بڑی نعمت اور عمدہ امانت ہے، جسے خیر و بھلائی کے کاموں میں صرف کرنا چاہیے۔ یہ حقیقت ہے کہ آج کے تیز رفتار دور میں فارغ وقت کی دستیابی ایک نایاب نعمت بن چکی ہے۔ 

پاکستان میں موجودہ معاشی چیلنجز، مہنگائی اور بے روزگاری کی صورتحال نے عام شہری کی زندگی کو مشکل بنا دیا ہے۔ نوجوانوں کی بڑی تعداد بے روزگار ہے، اور سیاسی عدم استحکام نے معاشرتی زندگی کے تمام پہلوؤں پر منفی اثر ڈالا ہے۔ ایسے حالات میں لوگوں کے پاس خوشی یا آرام کے لیے وقت کم ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ اختتامِ ہفتہ بھی آنے والے ہفتے کی فکر میں گزرتا ہے، جس کے نتیجے میں ذہنی صحت کے مسائل جنم لیتے ہیں۔ لہذا، ہمیں سمجھنا چاہیے کہ فارغ وقت ایک ضرورت ہے جو ہماری ذہنی اور جسمانی بہتری کا باعث بن سکتی ہے۔ یہ وقت ہماری روحانی حالت کو بھی بہتر کر سکتا ہے، ہمیں اپنے ایمان اور اقدار سے جڑنے میں مدد دیتا ہے۔ اسلام ہمیں اپنی زندگی میں توازن کے ساتھ چلنے کی تعلیم دیتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کام اور آرام دونوں کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ اللہ کی کتاب میں فرمایا گیا ہے کہ نماز کے بعد زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو۔ یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ روحانی فرائض کے بعد ہمیں کام اور آرام کے درمیان توازن رکھنا چاہیے۔ فارغ وقت کو ضائع کرنا نہیں، بلکہ اس کا درست استعمال کرتے ہوئے زندگی میں توازن برقرار رکھنا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسلمانوں کو فارغ وقت کے بہترین استعمال کی نصیحت کی، جس کا مقصد ذاتی ترقی، علم اور روحانی بہتری ہے۔
ہمارے معاشرے میں فارغ وقت کا درست استعمال ایک چیلنج بنتا جا رہا ہے، خاص طور پر شہری علاقوں میں جہاں لوگ کام کے دباؤ میں رہتے ہیں۔ دفتری ملازمین، مزدور اور طلبہ سبھی طویل گھنٹے کام کرنے میں مصروف ہیں، جس سے ان کے ذہنی سکون کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ ان حالات میں ضروری ہے کہ ہم اپنے فارغ وقت کو سوشل میڈیا یا تفریحی مواد میں صرف کرنے کے بجائے مفید سرگرمیوں میں صرف کریں۔ کام کے دوران ذہنی سکون کے لیے مختصر وقفے لینا ضروری ہے۔ چند لمحے گہری سانس لینے، غور و فکر کرنے یا دعاؤں میں مشغول ہونے سے انسان کی ذہنی صحت بہتر ہو سکتی ہے۔ ٹیکنالوجی کے استعمال کی حد مقرر کرنا بھی اہم ہے۔ سوشل میڈیا اور اسٹریمنگ پلیٹ فارمز کی مصروفیت سے بچنے کے لیے خود وقت کی ایک حد مقرر کرنی چاہیے۔ اس وقت کو غور و فکر، مطالعہ یا قدرت کے حسین مناظر سے لطف اندوز ہونے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جسمانی سرگرمیوں کا بھی اہم کردار ہے۔ روزمرہ کی معمولات میں ہلکی ورزش، جیسے چہل قدمی یا سائیکلنگ شامل کرنے سے نہ صرف جسمانی صحت بہتر ہوتی ہے بلکہ ذہنی سکون بھی ملتا ہے۔ روحانی بہتری کے لیے بھی فارغ وقت کا استعمال کیا جا سکتا ہے، جیسے ذکر الٰہی، قرآن کی تلاوت اور نفل نمازیں۔ ان لمحات کو دنیاوی سرگرمیوں کے لیے مختص کرنے کے بجائے اپنے روحانی سفر پر غور کرنے کا موقع سمجھیں۔
پاکستان کے قدرتی مناظر بھی ہمیں آرام کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ شہری زندگی کی تیز رفتاری نے بہت سے لوگوں کو قدرتی تجربات سے محروم کر دیا ہے۔ قریبی پارک یا پہاڑی راستوں کی سیر کرنے سے نہ صرف ذہنی سکون ملتا ہے بلکہ جسمانی صحت بھی بہتر ہوتی ہے۔ اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے ہمیں قدرت کی خوبصورتی کا لطف اٹھانا چاہیے۔ تعلیم و تعلم میں فرصت کے لمحات کا استعمال بھی بہترین ہے۔ مفید کتابیں پڑھنے، آن لائن کورسز میں شامل ہونے یا نئی مہارتیں سیکھنے سے نہ صرف علم میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ خود اعتمادی بھی بڑھتی ہے۔ معاشرتی خدمات میں حصہ لینے سے ہم دوسروں کی مدد کرتے ہیں اور خود خوشی محسوس کرتے ہیں۔ فیملی کے ساتھ بامعنی وقت گزارنا بھی اہم ہے، جس سے گھریلو محبت اور اپنائیت کو فروغ ملتا ہے۔ بچوں کے لیے کھیل کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ والدین کو بچوں کو پڑھائی کے دباؤ میں رکھ کر ان کی تفریحی سرگرمیوں کو محدود نہیں کرنا چاہیے۔ بچوں کو کھیلنے اور باہر وقت گزارنے کی اجازت دینا ان کی نشوونما کے لیے اہم ہے۔ ہمیں اپنے فارغ وقت میں اپنی صحت کا خیال رکھنا چاہیے۔ ورزش اور دیگر جسمانی سرگرمیاں صحت مند طرز زندگی کی بنیاد ہیں۔ مجموعی طور پر، ہمیں اپنے فارغ وقت کو تعمیری سرگرمیوں میں صرف کرنا چاہیے تاکہ زندگی میں توازن پیدا کیا جا سکے۔ ایسے اقدامات نہ صرف ذاتی فائدہ پہنچائیں گے بلکہ اجتماعی سطح پر بھی ہمارے معاشرے کو مستحکم کریں گے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ زندگی میں اعتدال اور توازن ضروری ہیں۔
ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ فراغت کے لمحات، ہماری زندگی کی دوڑ میں ایک نایاب خزانہ ہیں جو ہمیں اپنی داخلی دنیا کی سیر کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ یہ لمحے سکون کی خوشبو کی مانند ہیں، جو ہمارے دل و دماغ کی تنگ دامانی کو وسعت دیتے ہیں۔ ہر خاموشی کا لمحہ ہمیں اپنی سمت کو جانچنے کی اجازت دیتا ہے۔ اس دوران ہم اپنے خوابوں کی تصویر کشی کر سکتے ہیں اور اپنی روح کی آبیاری کر سکتے ہیں۔ یہ لمحات ہمیں ذہنی سکون، جسمانی صحت، اور روحانی ترقی کی راہ دکھاتے ہیں، جو زندگی کی حقیقی خوشیوں کی کنجی ہیں۔ ہمیں اپنی روزمرہ کی مصروفیات کے درمیان ان قیمتی لمحوں کو ضائع نہیں کرنا چاہیے، بلکہ انہیں اپنی خوشیوں کا ذریعہ بنانا چاہیے۔ روزمرہ کی زندگی میں چھوٹے چھوٹے، شعوری آرام کے لمحات شامل کرکے ہم اس توازن کو دوبارہ حاصل کر سکتے ہیں، جس کی اسلام حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ اسی طرح ہم ایک بھرپور، مطمئن، اور متوازن زندگی کی طرف بڑھ سکتے ہیں، جو دراصل ہماری تخلیقی صلاحیتوں اور روحانی عروج کی بنیاد ہے۔

مزیدخبریں