مخلوط جوڑے

Oct 21, 2024

منظرالحق … دانش

دنیا سکڑ کر چھوٹی رہ گء ہے،یہ کہاوت ہم نے بچپن میں سنی تھی، آج کل کے مخلوط جوڑے دیکھ کر ، اس پہ یقین ہو گیا ہے۔جوان ہوں یا بزرگ،ہر طرف رنگوں کی آمیزش نظر آتی ہے اور ان کی پیداوار،اپنا الگ حسن رکھتی ہے۔پچھلے دور میں صرف مرد حضرات، دنیا بھر کی خواتین کو اپنے گھروں کی زینت بناتے تھے،پر آج کا زمانہ آزاد ہو چکا ہے اور خواتین بھی من پسند شوہر و دوست،دنیا بھر سے تلاش کر لاتی ہیں۔

اب ان کے محرکات پہ نظر ڈالنی ضروری ہے،مرد عورتوں میں خوبصورتی ڈھونڈتے تھے اور عنقا سے عنقا رنگ و صورت کے موتی چن لاتے تھے۔مقامی لڑکیاں بیٹھی رہ جاتی تھیں،آج تعلیم کے زیور نے انھیں فیصلے کی قوت و ہمت دی اور وہ اپنی پسند کے شوہر و دوست بنانے  لگیں۔ان کی گندمی رنگت پر لوگ فدا ہونے لگے،تعریف ہر انسان کی کمزوری ہے اور پیار کے دو میٹھے بول،دل لبھانے کا راستہ بن گئے۔
مغرب کے لوگ مشرق،مغرب کے انسان مشرق ،شمال کے افراد جنوب اور جنوبی اشخاص شمال پر دل پھینکنے لگے۔دنیا میں یہ ساری ہلچل، سفر کی آسانیوں نے پیدا کر دی اور فاصلوں کی دوریاں،ہواء سفر و برقی رابطوں میں بہہ گئیں۔
تہذیب و تمدن کی فصیلیں ہوں،دین و مسلک کی دیواریں ہوں اور ملک و قوم کی تفریق ہو،پیار کے دریا کی طغیانی  سب کچھ اپنے ساتھ بہا لے گء۔محبت کی نہ کوء زبان ہے اور نہ دین،بس قلب کا ملاپ شرط ہے اور پھر پرانے بندھن ٹوٹ جاتے ہیں اور دو اجنبی انسان، نء ڈور  کے ساتھ بندھ جاتے ہیں۔اس منفرد گھرانے میں مخلوط روایتیں جنم لیتی ہیں،نئے اصول و روابط کی اختراع ہوتی ہے اور دونوں کی تہذیب و تمدن کا نیا مرکب تیار ہو جاتا ہے۔
 دنیا کی مٹر گشت کے دوران ان مخلوط جوڑوں سے شرف ملاقات حاصل ہوا،ان کا آپس میں محبت کا عجب تعلق پایا اور زندگی کو گزارنے کا مختلف اسلوب دیکھا۔ہر شے کو مثبت انداز میں دیکھنا،ہر نء چیز کو اپنا لینا اور کسی مختلف چیز میں نہ عیب نکالنا اور نہ اسے برا بھلا کہنا۔یہ عجب سکون کا ملاپ ہوتا ہے،شاید مخلوط جوڑے اپنے تعصبات سے آزاد ہو جاتے ہیں اور ساری زنگ آلود زنجیریں توڑ کر ہی، اس رشتہ ازدواج میں منسلک ہوتے ہیں۔
کسی زمانے میں ایک تحقیقی ادارے نے کچھ اعداد و شمار پیش کیئے،جن میں جاپانی خواتیں کو بہترین قرار دیا گیا اور مردوں کی ضروریات ان کے لیئے مقدم تھیں۔ان کی دیکھا دیکھی ،باقی مشرقی عورتوں نے بھی ان کے طور طریقے اپنا لیئے اور اب ساری دنیا مشرقی خواتین کی دلدادہ ہو گء ہے۔ان کی محبت و چاہت،گھریلو خانہ داری،اسلوب زندگی،لگن و ملنساری اور خوش خلقی نے سب کے دل موہ لیئے ہیں۔
مغربی ممالک میں طرح طرح کے جوڑے دیکھنے کو ملتے ہیں،ان کے لباس تو خلط ملط دکھاء دیتے ہی ہیں اور اگلی نسل کے خد و خال بھی ،اپنے بزرگوں کی وضع قطع سے نرالے ہوتے ہیں۔گوری نسل کے قدامت پسند لوگوں کو،اپنی اگلی نسل کی شاید یہی بات گراں گزرتی تھی اور اپنے آبا و اجداد کی روحوں سے شرمندہ ہو کر،ان مخلوط جوڑوں کی زندگیاں عذاب بنا دیتے تھے۔
دنیا بھر میں اب ایک نء لہر اٹھی ہے،یہ نئے جوڑے نہ صرف کھانوں میں جدت پیدا کر رہے ہیں،بلکہ قدامت پسند ملبوسات میں بھی نء روح پھونک کر،ان کے رنگوں میں قوس قزح بھر رہے ہیں۔قدیم و جدید کا امتزاج، مشرق و مغرب کے مرکبات اور سوتی،ریشمی و اونی دھاگوں کا ملاپ،کپڑوں کو عجب و عنقا کر دیا ہے۔
اس مخلوط پن نے ایک اور کمال کیا ہے،نئے خون کے ملاپ نے،پرانی بیماریوں کا ملیا میٹ کر دیا ہے اور اعضاء  و خلیوں میں طاقت کی لہر دوڑا دی ہے،شاید اسے نء دنیا کی برقی تواناء بھی کہا جا سکتا ہے۔یہ کھیلوں کی دنیا میں دکھاء دیتا ہے،فنون لطیفہ کے شہ پاروں میں نظر آتا ہے اور گائیکی و موسیقی کے انداز سے بھی ظاہر ہوتا ہے۔
مخلوط جوڑوں نے دنیا کی کایا ہی پلٹ کر رکھ دی ہے، پرانے دقیانوسی خیالات کو سینے سے چمٹائے رکھنا،ناممکن ہو چلا ہے اور ان جوڑوں کی تفریح طبع کا باعث ضرور بنتا ہے۔دونوں اپنی اپنی تہذیب کے فرسودہ عقائد،دستور زندگی اور طور طریقوں کو پس پشت ڈال کر،اپنا الگ نیا راستہ بناتے ہیں اور ان اختراعات کو عقل و سمجھ کی روشنی میں جانچتے ہیں۔

مزیدخبریں