روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا آئندہ ماہ پاکستان کا دورہ متوقع ہے۔ روسی وزیر خارجہ کے ہمراہ ایک اعلیٰ سطح وفد بھی پاکستان پہنچے گا۔ سٹیل ملز اور آئل ریفائنری، پاکستان سٹریم گیس پائپ لائن سمیت توانائی کے منصوبوں، نارتھ سائوتھ ٹرانسپورٹ کوریڈور میں پاکستان کی شمولیت پر بھی بات چیت متوقع ہے۔ امریکا اور سوویت یونین کے مابین سرد جنگ کے دور میں پاکستان کا جھکائو امریکا کی طرف رہا جس کے تحت پاکستان امریکی مفادات کے تحفظ کو ترجیح دیتا رہا ہے اورعالمی صف بندی میں بھی پاکستان ہمیشہ سے امریکا کا اتحادی رہا ہے اور اپنی معیشت اور دفاع کے لیے امریکا اور اس کے دیگر اتحادیوں پر انحصار کرتا رہا ہے ۔ سب سے بڑھ کریہ کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں وہ امریکا اورمغرب کا سب سے اہم اتحادی بھی ہے۔ قیام پاکستان سے لے کر اب تک پاکستان نے ہمیشہ امریکا کی جانب ہی نگاہیں مرکوز کیے رکھیں۔ اب ایک طویل عرصے کے بعد خطے کی خارجہ پالیسی بدلتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ پاکستان ایک بار پھر روس کی طرف بڑھ رہا ہے۔روس کے ساتھ بہتر تعلقات کے فروغ کے لیے تاریخی معاہدے کیے جارہے ہیں۔ پاکستان اور روس کے مابین دوطرفہ تعلقات میں جو مثبت پیش رفت سامنے آرہی ہے عالمی سیاست کے تناظر میں وہ روس پاکستان سمیت پورے خطے کے لیے بھی انتہائی اہم ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ امریکا کی جانب سے پاکستان کے لیے ہمیشہ طوطا چشمی والا رویہ سامنے آیا ہے، وہ پاکستان کے مقابلے میں اس کے ازلی دشمن بھارت کو ترجیح دیتا رہا اور اسے اپنا فطری اتحادی گردانتے ہوئے اس کے ساتھ تجارت اور ایٹمی اور روایتی اسلحے کی فروخت کے معاہدے کر رہا ہے جس سے خطے میں طاقت کا توازن بگڑ رہا ہے۔ اس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ امریکا پاکستان کے ساتھ دوستی کا دعویٰ تو کرتا ہے مگر پاکستان کو اہمیت نہیں دیتا۔ اسی وجہ سے پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں سرد مہری نظر آنے لگی ہے۔ قومی مفادات کے حوالے سے پاکستان کی اپنی ترجیحات ہیں اور امریکی رویے کی وجہ سے اب پاکستان بھی اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنے پر مجبور ہے۔ اگلے ماہ روسی وزیر خارجہ کا دورہ متوقع ہے۔ اس موقع پر جن منصوبوں پر بات چیت متوقع ہے، ان سمیت پاکستان کو سٹیل ملز، آئل ریفارنری اور توانائی کے منصوبوں کو فوکس کرنا چاہیے تاکہ سٹیل ملز جو روس کے تعاون سے لگائی گئی تھی، اس کی بحالی میں مدد مل سکے۔