سینیٹ اور قومی اسمبلی سے منظور ہونے والی 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عائشہ ملک نے دلچسپ ریمارکس دیے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے قیام سے متعلق کیس پر سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ کا ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے دلچسپ مکالمہ ہوا۔ جسٹس منصور کا استفسار نے کیا موسمیاتی تبدیلی کے چیئرمین کا نوٹی فکیشن جاری ہوچکا؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ابھی نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ ’اٹارنی جنرل کدھر ہیں‘ جس پرایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ’اٹارنی جنرل گزشتہ رات مصروف رہےاس لیے نہیں آئے، جسٹس منصور علی شاہ کا مسکراتے ہوئے استفسار کیا کہ ’اب تو ساری مصروفیت ختم ہو چکی ہوگی‘، عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔ عدالت نے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل پیش ہوں۔ مسابقتی کمیشن سےمتعلق اپیل پرسماعت کے دوران منصورشاہ کا آئین بینچ کا تذکرہ کیا۔ جسٹس منصورشاہ نے کہا کہ کیا یہ کیس اب آئینی بنچ میں جائے گایاہم بھی سن سکتے ہیں، اب لگتا ہے یہ سوال سپریم کورٹ میں ہر روز اٹھے گا۔وکیل فروع نسیم نے کہا کہ سیاسی کیسز اب آئینی کیسز بن چکے ہیں۔ جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ چلیں جی اب آپ جانیں اور آپکے آئینی بینچ جانیں۔جسٹس منصور شاہ نے کہا کہ تین ہفتوں تک کیس کی سماعت ملتوی کر رہے ہیں۔ جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ نئی ترمیم پڑھ لیں، آرٹیکل199 والا کیس یہاں نہیں سن سکتے۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ویسےبھی ہمیں خود سمجھنے میں زرا وقت لگے گا۔