خیبر پختونخوا اسمبلی میں پولیس ایکٹ میں ترمیم کا نیا بل منظور کر لیا گیا ہے۔اسمبلی میں پہلے سے پیش کردہ مجوزہ بل واپس لے کر نیا ترمیمی بل پیش کر دیا، بل کے مطابق امن اوامان سے متعلق وزیراعلیٰ کے اقدامات پر عملدرآمد لازمی ہو گا۔نئے ترمیمی ایکٹ کے تحت پولیس آلات کی خریداری کے لیے سیفٹی کمیشن کے 2 اراکین آبزرور ہوں گے. وزیراعلیٰ کو پولیس کے عمومی اور خصوصی امور سے متعلق باخبر رکھا جائے گا۔گریڈ 18 اور اس سے اوپر کے پولیس تبادلے کے لیے وزیراعلیٰ کی منظوری لازمی ہوگی۔نئے بل کے تحت پولیس ایکٹ 2017 کے سیکشن 24،21 اور 37 کو حذف کیا گیا ہے، پبلک سیفٹی کمیشن میں ایڈیشنل سیشن جج کو ہٹا کر ایم این اے کو شامل کیا گیا ہے۔ بل کے مطابق پروونشل پبلک سیفٹی کمیشن میں 7 ایم پی ایز کا تعین اسپیکراسمبلی کرینگے. پروونشل پبلک سیفٹی کمیشن میں7 آزاد اراکین کا تعین حکومت کریگی۔پبلک سیفٹی کمیشن میں ایک اقلیتی آزاد ممبر کو بھی شامل کیا جائے گا، پشاور کی سطح پر شکایات کے اندراج کے لیے پبلک سیفٹی کمیٹی قائم کی جائے گی۔نئے ترمیمی پولیس ایکٹ کے تحت پبلک سیفٹی کمیشن کے اراکین کا قیام 4 سال کے لیے ہو گا اور ڈویژنل سطح پر پولیس کی شکایات کے لیے کمپلینٹ اتھارٹی قائم کی جائے گی۔