لاہور (سیف اللہ سپرا) اداکار یوسف خان نے فلمی کیرئیر کا آغاز ہدایتکار اشفاق ملک کی فلم ’’پرواز‘‘ سے بطور ہیرو کیا۔ یہ فلم 1954ء میں ریلیز ہوئی۔ اس فلم میں صبیحہ خانم ان کی ہیروئین تھیں۔ یوسف خان خوبصورتی‘ پرکشش شخصیت اور بے پناہ فنکارانہ صلاحیتوں کے باعث پہلی فلم سے ہی ہٹ ہوگئے۔ ان کی دوسری فلم ہدایتکار خادم محی الدین کی فلم ’’مجرم‘‘ تھی۔ اسکے بعد منشی دل کی فلم ’’حسرت‘‘ میں انہوں نے کام کیا۔ اسکے بعد ہدایتکار جعفر بخاری کی فلموں ’’بھروسہ‘‘ اور ’’فیصلہ‘‘ میں کام کیا۔ ہدایتکار سید عطاء اللہ شاہ ہاشمی کی فلم ’’نیا دور‘‘ میں بھی ہیرو تھے۔ اس فلم میں جمیلہ رزاق ان کی ہیروئین تھی۔ اسکے بعد انہوں نے ہدایتکار فرخ بخاری کی فلم ’’پہاڑن‘‘ میں کام کیا۔ اس فلم میں یاسمین ان کی ہیروئین تھیں۔ انہوں نے 350 کے قریب فلموں میں کام کیا۔ ان کی دیگر مقبول فلموں میں یارانہ‘ ملنگی‘ بائو جی‘ ضدی‘ وارنٹ‘ غیرت میرا ناں‘ ہتھکڑی‘ حشر نشر‘ اتھرا‘ شریف بدمعاش‘ قسمت‘ جبرو‘ خطرناک‘ دو نشان‘ فراڈ‘ چن بدمعاش‘ قاتل‘ جٹ مرزا‘ عجب خان‘ دھرتی اور منگری‘ خاموش رہو‘ جواب دو‘ الہلال‘ غرناطہ‘ ناگن‘ ماں باپ‘ آسمان‘ دل بیتاب‘ سسرال‘ ہمراہی‘ بت شکن‘ لیڈر‘ محبوب‘ عقابوں کا نشیمن‘ جنرل بخت خان‘ عمر مختار‘ دروازہ‘ پھول اور شعلے‘ ٹکرائو‘ پرورش‘ بارڈر بلٹ‘ دو راستے‘ زرینہ‘ سکھ کا سپنا‘ نتیجہ‘ ماں بیٹی‘ واہ بھئی واہ‘ مثال‘ حاتم طائی‘ ستمگلر‘ ہر فن مولا‘ دلدار‘ میرا دل میری آرزو‘ غیرت تے قنون‘ عید دا چن‘ خون دا دریا‘ ماں تے قنون‘ خون دا بدلہ‘ جاپانی گڈی‘ جاگدے رہنا‘ چانن اکھیاں دا‘ وچھڑے رب میلے‘ ویر پیارا‘ تیرے عشق نچایا‘ حیدر خان‘ جھلی‘ اکھڑ‘ جتھے وگدی اے راوی‘ ظلم دی اخیر‘ بشیرا تے چیتا‘ چالان‘ گوگا‘ سب دشمن‘ امیر تے غریب‘ عیاش‘ مہر بادشاہ‘ دادا بدمعاش‘ بڈھا شیر‘ بڈھا گجر‘ ارائیں دا کھڑاک‘ جٹ دا ویر‘ پگڑی سنبھال جٹا شامل ہیں۔ یوسف خان نے پاکستان فلم انڈسٹری میں بہت سرگرم کردار ادا کیا۔ وہ اداکاروں کی تنظیم مووی آرٹسٹس ایسوسی ایشن آف پاکستان (ماپ) کے چیئرمین بنے اور آخری دم تک اس عہدے پر برقرار رہے۔ وہ ایک سچے اور کھرے پاکستانی تھے اور پاکستان میں بھارتی فلموں کی نمائش کے سخت مخالف تھے۔ وہ آخر تک بھارتی فلموں کی نمائش کی مخالفت کرتے رہے۔ یوسف خان کو ان کی شاندار فنی خدمات پر پرائیڈ آف پرفارمنس سمیت متعدد ایوارڈز دئیے گئے۔ یوسف خان کو سیاست سے بھی بہت دلچسپی تھی۔ وہ مسلم لیگ (ن) کے سرگرم کارکن تھے اور مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نوازشریف کے شیدائی تھے۔ انہیں کبوتر بازی کا بھی بہت شوق تھا۔ وہ چند برسوں سے دین کی تبلیغ میں بھی مصروف رہے۔