لاہور / کراچی / پشاور (خصوصی رپورٹر + ریڈیو نیوز + جی این آئی) سرحد حکومت اور غیر سرکاری رویت ہلال کمیٹی کے اعلان پر سرحد کے 11 اضلاع لکی مروت‘ میانوالی کے متعدد علاقوں اور لاہور میں باغبانپورہ‘ شاہدرہ اور گلبرگ میں عید منائی گئی جبکہ سرحد کے 12 اضلاع میں حکومتی اعلان کے برعکس روزہ رکھا گیا جبکہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمن کے اعلان کے مطابق ملک بھر میں آج عیدالفطر منائی جائے گی۔ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے محکمہ موسمیات کے دفتر میں رویت ہلال کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ ملک کے مختلف علاقوں سے چاند نظر آنے کی شہادتیں موصول ہوئی ہیں جن میں ژوب، سکھر، ٹنڈو غلام علی، کوئٹہ، سعید آباد، جیوانی، کشمور، ڈی آئی خان، اورماڑہ، لاہور اور سکردو بلتستان سمیت دیگر علاقے شامل ہیں۔ مفتی منیب الرحمن نے بتایا کہ یکم شوال المکرم 1430 ھ پیر 21 ستمبر 2009ء کو ہوگی۔ انہوں نے پوری قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ جب چاند نظر آتا ہے تو سب کو نظر آتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ 2001ء سے بحیثیت چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں مگر کبھی بھی وفاقی حکومت نے ان کے کام میں مداخلت نہیں کی اور نہ ہی کوئی فرمائش کی۔ جی این آئی کے مطابق پشاور‘ نوشہرہ‘ مردان‘ صوابی‘ کوہاٹ‘ بنوں‘ کرک‘ ہنگو اور قبائلی علاقوں سمیت صوبے کے اکثر علاقوں میں عیدالفطر منائی گئی۔ سوات‘ بونیر اور شانگلہ کے زیادہ تر علاقوں میں روزہ رہا۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی انتظامیہ کی جانب سے عید الفطر منانے کا اعلان وہاں کے علماء نے مسترد کر دیا۔ چترال میں بھی مرکز کے ساتھ عید منائی جائے گی۔ ہزارہ ڈویژن کے پانچوں اضلاع ہری پور‘ مانسہرہ‘ بٹ گرام‘ ایبٹ آباد اور کوہستان میں زیادہ تر علاقوں میں روزہ رہا۔ پشاور میں سب سے بڑا اجتماع عیدگاہ میں ہوا جس میں وفاقی وزیر غلام احمد بلور سمیت اراکین سرحد اسمبلی اور سرکاری حکام نے بڑی تعداد نے شرکت کی۔ کوہاٹ‘ ہنگو‘ کرک‘ شمالی و جنوبی وزیرستان‘ باجوڑ ایجنسی‘ خیبر ایجنسی‘ چارسدہ‘ نوشہرہ میں عید منائی گئی لیکن ٹانک اور پارا چنار میں عوام کی اکثریت نے روزہ رکھا اور عید نہیں منائی۔ شمالی وزیرستان کے ہیڈ کوارٹر میران شاہ میں عیدالفطر مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ منائی گئی۔ مانسہرہ میں عید نہیں منائی گئی۔ لوئر دیر کے بیشتر علاقوں میں روزہ رہا تاہم کچھ علاقوں میں نماز عید ادا کی گئی۔ سرحد کے گورنر اویس احمد غنی، وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی اور سپیکر سرحد اسمبلی کرامت اللہ خان نے سینکڑوں دیگر لوگوں کے ہمراہ اتوار کے روز گورنر ہائوس پشاور کے سبزہ زار پر عیدالفطر کی نما ز ادا کی۔ لکی مروت سے نامہ نگار کے مطابق صوبہ سرحد کے بیشتر اضلاع کی طرح ضلع لکی مروت میں بھی اتوار کے روز عید الفطر منائی گئی۔ علاقے میں ماہ صیام کا آغاز مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے اعلان سے کیا گیا تھا تاہم صوبائی حکومت کے فیصلے کی رو سے عید کا تہوار 28روزے مکمل ہونے پر منایا گیا تاہم ضلع کے چند ایک دیہاتوں میں عید نہیں منائی گئی اور لوگوں نے روزہ رکھا۔ لکی مروت اور نورنگ شہر سمیت دیگر مقامات پر نماز عید کے بڑے بڑے اجتماعات منعقد ہوئے مقامی پولیس نے اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے تھے۔ این این آئی کے مطابق ضلع میانوالی کے متعدد علاقوں میں بھی عیدالفطر اتوار کے روز منائی گئی۔ تحصیل عیسیٰ خیل کے پہاڑی اور سرحدی علاقوں اور افغان کیمپ میں عیدالفطر جوش وخروش اور روایتی انداز سے منائی گئی۔ پنجاب میں ڈیرہ غازی خان کے بعض قبائلی علاقوں میں 28روزوں کے بعد ہی عید منائی گئی۔ خصوصی رپورٹر کے مطابق لاہور میں بھی گلبرگ بی بلاک میں سرحد اور دیگر علاقوں کی طرح گزشتہ روز عید کی نماز ادا کی گئی جس میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مولانا مفتی منیب الرحمان نے کہا ہے کہ سیکولر عوامی نیشنل پارٹی نے دینی معاملات میں مداخلت کی ان پر عذاب ہونے کا امکان ہوسکتا ہے۔ نجی ٹی وی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی سرحد کی حکومت میں شامل بعض وزراء نے مفتی بننے کی کوشش کی اور منشور سے ہٹ کر دینی معاملات میں مداخلت کی اور سرحد کے بعض علاقوں میں لوگوں کا روزہ اور اعتکاف برباد کیا۔ انہوں نے کہاکہ عوامی نیشنل پارٹی نے پختونخواہ کے محاذ کو چھوڑ کرمرکزی رویت ہلال کمیٹی کو اپنا بڑا ہدف بنایا۔ انہوں نے کہاکہ حکومتی طاقت اور جبر کو کسی بھی صورت میں دینی معاملات میں مداخلت کے لئے قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا افسوس کی بات ہے کہ سیکولر پارٹی کے وزراء نے اپنامنشور اچانک روزے کو بنایا اور کوشش کی کہ رویت ہلال کو یرغمال بنایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کسی بھی صورت میں طاقت اور جبر کو قبول نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان اس فیصلے میں حصہ دار نہیں اور عوامی نیشنل پارٹی نے شیخ الاسلام بننے کی کوشش کی۔ مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے سربراہ شاہی سید نے مرکز کے ساتھ عید منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کراچی میں دیوبندی مکتبہ فکر کا سب سے بڑا ادارہ جامعۃ الرشید کے شعبہ فلکیات کے 50 رویت کے مراکز ہیں اور ان تمام نے اپنی رپورٹوں میں کہا تھا کہ 19 ستمبر کو کسی بھی جگہ چاند نظر آنے کی کوئی امید نہیں۔ مفتی منیب الرحمان نے کہاکہ سرحد کے 80 فیصد آبادی نے روزہ رکھا اور انہوں نے صوبائی حکومت کی مداخلت قبول نہیں کی۔ انہوں نے اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی سے اپیل کی کہ وہ دین میں مداخلت پر اپنے وزراء پر گرفت کریں کیونکہ یہ ان کا شعبہ نہیں تھا۔ انہوں نے صوبائی وزراء سے کہاکہ وہ لوگوں کا روزہ اور اعتکاف برباد کرنے پر معافی مانگیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان بننے کے بعد پشاور کے قاسم علی خان مسجد والے ہر سال روزے اور عید کا مسئلہ کھڑا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اے این پی کے چند وزراء نے رویت ہلال کو ہدف بنا کر چھوٹے پن کا مظاہرہ کیا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں قضا کا اپنا نظام ہے جس کا پاکستان پر قیاس نہیں کیا جاسکتا۔ لاہور کے چند علاقوں میں اتوار کو عید منانے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ اقدام بھی غیرشرعی ہے۔ ان لوگوں نے ایک دوسرے ملک کے ساتھ روزہ رکھا لیکن چونکہ وہ پاکستان میں رہتے ہیں تو انہیں یہاں کے قوانین کا احترام کرنا چاہئے۔ مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ جب تک چاند دیکھنے کی امانت ان کے پاس ہے اس وقت تک وہ قوم کی عبادت کو ضائع نہیں ہونے دینگے۔ اے پی پی کے مطابق سینئر صوبائی وزیر بشیر احمد بلور نے پشاور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کی تشکیل نو کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے سرحد حکومت کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ ملک بھر میں عید اور رمضان کے چاند کے حوالے سے پائے جانے والے اختلافات دور کرنے کا مناسب حل یہی ہے کہ عید اور رمضان کے اعلانات سعودی عرب کے ساتھ منسلک کر دیئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود مسجد قاسم علی خان میں مقامی علماء کے ساتھ موجود رہے اور چاند دیکھنے کی ناقابل تردید اور مکمل شرعی شہادتیں آنے کے بعد عید منانے کا اعلان کیا گیا جس کے بعد سرحد حکومت نے بھی اپنا شرعی فریضہ ادا کرتے ہوئے عید منانے کے اعلان کی توثیق کی۔ سرحد کے وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے کسی بھی معاملہ میں مداخلت نہیں کی، صوبے میں عیدالفطر کا اعلان علماء کے سامنے پیش ہونے والی شہادتوں کی بنیاد پر کیا گیا۔ چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمن نے اس کو اپنی انا کا مسئلہ بنا لیا ہے۔ انہوں نے کہا مفتی منیب الرحمن عالم ہے، ہٹ دھرمی اور غرور ان کو زیب نہیں دیتا، اگر وہ ہفتہ کے روز اجلاس بلاتے تو یہ شہادتیں ان کے سامنے پیش ہوتیں۔ مفتی رفیع عثمانی نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کی تشکیل نو ہونی چاہیے۔
مکہ مکرمہ (مبشر اقبال لون استادانوالہ سے+ مانیٹرنگ نیوز) مسجد الحرام (بیت اللہ شریف) مکہ مکرمہ میں لاکھوں فرزندان اسلام نے نماز عیدالفطر ادا کی۔ امامت کے فرائض فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر صالح بن حمید نے سرانجام دئیے۔ نماز عیدالفطر کا یہ دنیا کا سب سے بڑا عالمگیر اجتماع تھا جس میں پوری دنیا سے آئے ہوئے اہل ایمان بندگان شامل تھے۔ خادم حرمین شریفین شاہ عبد اللہ بن عبدالعزیز آل سعود نے شاہی خاندان کی مقتدر شخصیات کے ہمراہ اور سعودی عرب میں مختلف اسلامی ممالک کے سفیروں نے بھی نماز عیدالفطر بیت اللہ شریف میں ادا کرنے کی سعادت حاصل کی۔ امام کعبہ نے خطبہ عیدالفطر میں کہا کہ آج امت مسلمہ احکام خداوندی اور غلامی رسولؐ سے منہ موڑ کر گوناگوں مصائب و آلام کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان اس دنیا میں آج قرآن و سنت سے روگردانی کے نتیجے میں پستی کی طرف گامزن ہے۔ امام و خطیب حرم کعبہ فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر صالح بن حمید نے اس بات پر زور دیا کہ امت مسلمہ کی نشاۃ ثانیہ کی بحالی اور اغیار کی ریشہ دوانیوں سے بچنے کی خاطر ہمیں اپنے عقیدہ میں پختگی پیدا کرتے ہوئے قرآن و سنت کو اپنانا ہوگا اور اخوت و محبت کے جذبات کو فروغ دینا ہوگا۔ انہوں نے بیت المقدس اور دنیائے اسلام کے دیگر مقامات کی بازیابی اور اتحاد عالم اسلام اور سعودی مملکت کے استحکام کیلئے خصوصی اجتماعی دعا بھی منگوائی۔ مشرق وسطیٰ‘ یورپ اور امریکہ سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں بھی عید اتوار کو مذہبی جوش و خروش اور عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی۔ ایران میں عید کا سب سے بڑا اجتماع تہران میں ہوا۔ آیت اللہ خامنہ ای نے نماز عید پڑھائی۔
مکہ مکرمہ (مبشر اقبال لون استادانوالہ سے+ مانیٹرنگ نیوز) مسجد الحرام (بیت اللہ شریف) مکہ مکرمہ میں لاکھوں فرزندان اسلام نے نماز عیدالفطر ادا کی۔ امامت کے فرائض فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر صالح بن حمید نے سرانجام دئیے۔ نماز عیدالفطر کا یہ دنیا کا سب سے بڑا عالمگیر اجتماع تھا جس میں پوری دنیا سے آئے ہوئے اہل ایمان بندگان شامل تھے۔ خادم حرمین شریفین شاہ عبد اللہ بن عبدالعزیز آل سعود نے شاہی خاندان کی مقتدر شخصیات کے ہمراہ اور سعودی عرب میں مختلف اسلامی ممالک کے سفیروں نے بھی نماز عیدالفطر بیت اللہ شریف میں ادا کرنے کی سعادت حاصل کی۔ امام کعبہ نے خطبہ عیدالفطر میں کہا کہ آج امت مسلمہ احکام خداوندی اور غلامی رسولؐ سے منہ موڑ کر گوناگوں مصائب و آلام کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان اس دنیا میں آج قرآن و سنت سے روگردانی کے نتیجے میں پستی کی طرف گامزن ہے۔ امام و خطیب حرم کعبہ فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر صالح بن حمید نے اس بات پر زور دیا کہ امت مسلمہ کی نشاۃ ثانیہ کی بحالی اور اغیار کی ریشہ دوانیوں سے بچنے کی خاطر ہمیں اپنے عقیدہ میں پختگی پیدا کرتے ہوئے قرآن و سنت کو اپنانا ہوگا اور اخوت و محبت کے جذبات کو فروغ دینا ہوگا۔ انہوں نے بیت المقدس اور دنیائے اسلام کے دیگر مقامات کی بازیابی اور اتحاد عالم اسلام اور سعودی مملکت کے استحکام کیلئے خصوصی اجتماعی دعا بھی منگوائی۔ مشرق وسطیٰ‘ یورپ اور امریکہ سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں بھی عید اتوار کو مذہبی جوش و خروش اور عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی۔ ایران میں عید کا سب سے بڑا اجتماع تہران میں ہوا۔ آیت اللہ خامنہ ای نے نماز عید پڑھائی۔