”ڈینگی“ 97 فیصد مریضوں کی جان کو خطرہ نہیں ہوتا‘ صرف پیراسٹامول استعمال کی جائے

Sep 21, 2011

سفیر یاؤ جنگ
کراچی (خصوصی رپورٹ) ڈینگی کے ہر مریض کی زندگی کو خطرہ لاحق اور سفید خلیوں (پلیٹ لیٹس) کی ضرورت ہونے کا عمومی تصور غلط ہے‘ ایک رپورٹ کے مطابق 97 فیصد مریضوں کی جان کو خطرہ نہیں ہوتا۔ ماہرین طب کے مطابق 70 سے 85 فیصد متاثرہ افراد میں ڈینگی وائرس پیچیدہ مرحلے میں داخل ہونے سے قبل ہی اپنی موت آپ مر جاتا ہے۔ زیادہ سے زیادہ متاثرہ افراد کو بخار ہو جاتا ہے‘ 55 سے 60 فیصد افراد کو ڈینگی کے کاٹنے کا علم ہی نہیں ہوتا۔ وہ موسمی بخار اور جسم درد تصور کر کے گلی محلے کے ڈاکٹروں کی عام دوا لے کر ہی تندرست ہو جاتے ہیں کیونکہ وائرس خود ہی مر چکا ہوتا ہے۔ ماہرین طب کے مطابق محض 5 فیصد مریض تشویشناک حالت کو پہنچتے ہیں اور ان میں سے بھی اوسطاً 3 فیصد کی ہی موت واقع ہوتی ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق بھی دنیا میں سالانہ 5 کروڑ افراد ڈینگی کا شکار ہوتے ہیں اور ان میں سے صرف 5.2 فیصد لقمہ اجل بنتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق بیشتر ڈینگی متاثرین ابتدائی سٹیج پر ہی تندرست ہو جاتے ہیں تاہم ٹیسٹ کرانا ضروری ہے۔ جرنل آف پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کی ایک رپورٹ کے مطابق ڈینگی کی صرف 2 اقسام ڈینگی ہیمرجک فیور اور ڈینگی شاک سینڈروم مہلک ہیں جو مریض کو موت کے منہ تک لے جا سکتی ہیں جس کا خطرہ 10 سے 15 فیصد متاثرین کو ہوتا ہے۔ ڈینگی ہیمرجک فیور کے شکار افراد میں خون کو گاڑھا رکھنے والے سفید خلیوں کی تعداد کم ہو جاتی ہے جو نارمل انسان میں ڈیڑھ لاکھ سے ساڑھے 4 لاکھ تک ہوتی ہے جس مریض کے سفید خلیوں کی تعداد 25 ہزار ہو جائے اسے سفید خلیے لگا دئیے جاتے ہیں۔ ڈینگی شاک سینڈروم میں مبتلا مریض کے خون میں موجود پانی رگوں سے نکل کر جسم کے ٹشوز میں چلا جاتا ہے جس کے باعث 2 سے 3 فیصد مریض جانبر نہیں ہو پاتے کیونکہ رگیں سکڑ جاتی ہیں اور دماغ کو خون کی سپلائی کم ہو جاتی ہے۔ عموماً جب ایک مریض کو مادہ ڈینگی کاٹتی ہے تو وہ انسان 15 دن کے لئے ڈینگی کا کیریئر بن جاتا ہے اب اگر اسے دوبارہ مادہ ڈینگی کاٹ لے یا اس کو کاٹنے کے بعد کسی دوسرے شخص کو کاٹ لے تو اس سے کیس پیچیدہ ہو جاتا ہے۔ اس مرض کی ابھی تک کوئی ویکسیئن‘ گولی یا انجکشن ایجاد نہیں ہوا اس لئے ڈینگی بخار میں صرف پیراسٹامول ہی کھانی چاہئے۔ اسپرین کا استعمال خطرناک ہے کیونکہ یہ خون کو مزید پتلا کر دیتی ہے۔
ڈینگی / 97 فیصد
مزیدخبریں