ملک کا کچھ تو خیال کریں!

Sep 21, 2012

مصباح کوکب

امریکی میگزین "Top Secret America" کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 9ستمبر (9/11) کے واقعہ کے بعد امریکی جاسوسوں کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی ہے اگر خبر واقعی درست ہے تو پھر قارئین امریکی جاسوسوں کی اتنی بڑی تعداد میں یہاں موجودگی سمجھ سے بالا تر ہے، ان کی موجودگی کا مقصد کیا ہے؟دوسری جانب لاپتہ افراد کے بارے میں یو ۔این۔ او کے افراد کا دورہ بھی قابل تشویش ہے جبکہ اس بات کا بھی سب کو بخوبی اندازہ ہے کہ یو۔این۔او تو بڑی طاقتوں کے ہاتھوں کٹھ پتلی تماشہ کا کردار ادا کرنے والا ادارہ بن کر رہ گیا ہے، وہ ہمارے مفادات کا کیا تحفظ کرے گا جبکہ وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اس وفد کو عالمی سطح پر ملک کیلئے مثبت اثر سے تعبیر کر رہی ہیں جبکہ یو این او کے وفد کی آمد کو ملک کیلئے نیک شگون قرار نہیں دیا گیا ہے جبکہ سچ تو یہ ہے کہ انسانی حقوق کے چیمپیئن بننے والے خواتین و حضرات جو بین الاقوامی اداروں کے محبوب نظر بننے کیلئے کوشاں ہیں ان کے اور ڈاکٹر شکیل آفریدی جیسے لوگوں کے ذریعے سے (جو ہمارے ایوانوں میں بھی موجود ہیں) ہمارا دشمن ہماری صفوں میں گھس چکا ہے۔ میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری صاحب کے اس وفد سے ملنے سے انکار کو اچھا شگون سمجھتی ہوں جو کہ دنیا کو بھی پیغام ہے کہ اب پاکستانی عدلیہ نہ صرف آزاد ہے بلکہ خود مختار بھی ہے۔ یہ وفد سول فوجی لیڈر شپ، سول سوسائٹی اور لاپتہ افراد کے خاندان سے مل کر اور بالخصوص بلوچستان میں لاپتہ افراد کے بارے میں معلومات حاصل کرکے تفصیلات اکٹھی کرکے رپورٹ تیار کرکے اقوام متحدہ کونسل کو پیش کرے گا اور قارئین وہ رپورٹ کچھ عرصہ بعد لاپتہ افراد کے معاملے کو پاکستان پر دباﺅ کیلئے بھی استعمال کی جا سکے گی۔ وفاقی وزیر داخلہ کئی بار فرما چکے ہیں کہ بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں غیر ملکی طاقتیں ملوث ہیں وزیر داخلہ کے بیان کی روشنی میں اگر دیکھا جائے تو لوگوں کے اغواءمیں بھی وہی طاقتیں ملوث ہو سکتی ہیں کیونکہ پہلے بھی ملک دشمن طاقتوں نے ہماری کمزوریوں سے فائدہ اٹھا کر بلوچ لبریشن آرمی جیسی مسلح تنظیمیں تیار کرنا شروع کر دیں اور انہیں اسلحہ اور پیسہ بھی فراہم کیا جا رہا ہے اور کچھ علیحدگی پسند گروپوں کی جانب سے بلوچستان کی علیحدگی کے حوالے سے بھی اقوام متحدہ سے رجوع کرنے کا عزم ظاہر کیا جا چکا ہے اور امریکی رکن کانگرس بھی ایوان نمائندگان بھی بلوچستان بارے قرار داد پیش کر چکا ہے اب وہ دوبارہ سے یو۔این۔او کی رپورٹ تیار ہونے کے بعد اس رپورٹ کو بنیاد بنا سکتے ہیں اور پھر کہیں ہمیں مشرقی پاکستان جیسے سانحے سے دو چار نہ ہونا پڑے۔ اس لیے ہر محب وطن سمجھتا ہے کہ یہ دورہ یو۔این۔او کے وفد کا ملکی خود مختاری کے خلاف ہے اور ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت اچھا شگون نہیں۔ میری اپنی لیڈر شپ سے مودبانہ درخواست ہے کہ اس ملک نے آپ لوگوں کو عزت دی ہے، شہرت دی ہے، دولت دی، نام دیا ہے، بزنس چمکائے ہیں، بڑھائے ہیں اور پھیلائے ہیں، اب اس ملک کا کچھ تو خیال کریں ابھی بھی وقت ہے کہ اس ملک کے ساتھ ایماندارانہ اور دیانتدارانہ رویہ اپنا لیجئے۔ ورنہ عوام آپ سے اپنے ایک ایک ووٹ کا حساب مانگے گی اور بھاگنے نہیں دے گی۔

مزیدخبریں