اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + اے این این + نوائے وقت رپورٹ) افغان طالبان کے دوسرے بڑے رہنما ملا عبدالغنی برادر کو آج رہا کر دیا جائیگا۔ دفتر خارجہ کی طرف سے جاریکردہ تین سطر کے مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں قومی مفاہمت کے عمل کو فروغ دینے کےلئے پاکستان میں قید طالبان رہنما ملا عبدالرغنی برادر کو آج 21 ستمبر کو رہا کیا جا رہا ہے۔ ملا عمر کے بعد افغان طالبان کے دوسرے بڑے رہنما ملا برادر تھے جنہیںکراچی سے دو سال پہلے 2010ءمیں گرفتار کیا گیاتھا۔ افغان صدر حامد کرزئی نے رواں دورہ پاکستان کے موقع پر بھی ملا برادر کی رہائی اور انہیں افغانستان بھجوانے پر اصرار کیا تھا۔ پاکستان نے ملا برادر کی رہائی پر تو حامی بھر لی تھی لیکن اس بات سے اتفاق نہیں کیا کہ انہیں افغان حکومت کے سپرد کیا جائیگا۔ ایک مستند ذریعہ کے مطابق ملا برادر پاکستان میں قیام کو ترجیح دیں گے۔ اے این این کے مطابق دفتر خارجہ کے بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ رہائی کے بعد ملا بردارکی اگلی منزل کون سی ہو گی؟ واضح رہے کہ اس سے پہلے ملا بردار کی رہائی کا عندیہ قومی سلامتی اور خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز نے 10 ستمبر کو ایک انٹرویو میں دیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ملا عبدالغنی برادر کو اسی ماہ رہا کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا گیا ہے۔بی بی سی کے مطابق افغان حکومت کا کہنا ہے کہ ملا برادر کو سعودی عرب یا عرب امارات منتقل کر دیا جائے۔ واضح رہے کہ ملا برادر کی رہائی کا اعلان ایسے وقت ہوا جب کل جماعتی کانفرنس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ طالبان کیساتھ مذاکرات کئے جائیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ملا محمد عمر نے جب افغانستان میں طالبان تحریک کا آغاز کیا تو ملا برادر ان چند افراد میں شامل تھے جنہوں نے بندوق اٹھا کر طالبان سربراہ کا ہر لحاظ سے ساتھ دیا اور تحریک کی کامیابی تک وہ ان کے ساتھ ساتھ رہے، تاہم جب طالبان کی حکومت قائم ہوئی تو ان کے پاس کوئی خاص عہدہ نہیں تھا۔ بعد میں انہیں ہرات کا گورنر بنا دیا گیا۔ ملا برادر طالبان تحریک میں اہم فوجی کمانڈر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ وہ طالبان کے آرمی چیف بھی رہ چکے ہیں۔دوسری جانب امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے ایک اداریئے میں کہا گیا کہ ملا عبدالغنی برادر کی رہائی طالبان کی جانب سے پاک فوج پر ہونے والے حملوں میں نہ صرف کمی لائیگا بلکہ افغانستان میں امن قائم کرنے کے عمل میں بھی مفید ثابت ہوگی۔علاوہ ازیں افغان صدر کے ترجمان ایمل فیضی نے کہا ہے کہ ملا عبدالغنی برادر کی رہائی کا خیرمقدم کرتے ہیں امید ہے کہ ملا عبدالغنی برادر کی رہائی سے افغان امن عمل کو مدد ملے گی۔ دریں اثناءنجی ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان کمانڈر ملا برادر کو گزشتہ روز بروز جمعہ کو صبح فجر کے وقت رہا کیا گیا۔ ملا برادر کی رہائی خفیہ رکھنے کا مقصد انکی سکیورٹی یقینی بنانا تھا۔ ملا برادر کے محفوظ مقام پر پہنچنے کے بعد انکی رہائی کا اعلان کیا جانا تھا۔