اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی) قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے جمعہ کو وزیراعظم آفس میں نوازشریف سے اہم ملاقات کی جس میں چیئرمین نیب کی تقرری پر اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ قائد حزب اختلاف نے وزیراعظم کو چیئرمین نیب کیلئے جسٹس (ر) میاں محمد اجمل کا نام دیدیا ہے۔ تاہم وزیراعظم نے کوئی نیا نام نہیں دیا وزیراعظم نے مشاورت کے لئے ایک روز کا وقت مانگ لیا ہے اس دوران وزیراعظم اپنی ”کچن کیبنٹ“ سے مشاورت کریں گے وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کے درمیان آج صبح 9 بجے دوبارہ فیصلہ کن بات چیت ہوگی۔ ملاقات کے بعد خورشید شاہ نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ وزیراعظم آج حکومتی موقف سے آگاہ کریں گے انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ بامعنی و بامقصد نتیجہ خیز بات چیت ہوگی، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ نوازشریف نے کہا ہے جاوید ابراہیم پراچہ سے ان کا کوئی تعلق ہے اور نہ ہی رابطہ۔ انہیں حکومت کی جانب سے کوئی ٹاسک نہیں دیا گیا ہے۔ ان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ خورشید شاہ نے کہا کہ وزیراعظم نے یہ بھی بتایا کہ طالبان نے سیز فائر کا مطالبہ کیا ہے کہ حکومت نے یہ جنگ شروع کی تھی وہی اسے روکنے میں پہل کرے۔ وزیراعظم کا یہ بھی موقف تھا کہ سانحہ دیربالا کے کل جماعتی کانفرنس پر اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے انتخابی اصلاحات کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ اس بارے میں تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائیگا۔ ہم نے تجویز پیش کی ہے کہ نگران حکومتوں کے اختیارات محدود ہونے چاہئیں انہیں بیورو کریسی کی اکھاڑ پچھاڑ قومی خزانے کے استعمال کے زیادہ اختیارات نہیں ہونے چاہئیں۔ نظام حکومت کے حوالے سے نگرانوں کا کردار اور اختیار محدود ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی سے فوجی جوانوں کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کیا تھا۔ عسکری قیادت کا اب بھی یہی موقف ہے کہ سول حکومت فیصلہ کرے فوج اس کی پاسداری کریگی۔ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ اس حوالے سے اپوزیشن بھی حکومت کو اے پی سی میں مکمل اختیار دے چکی ہے۔ طالبان سے مذاکرات میں حکومت کا ساتھ دینگے، دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے کوئی فیصلہ کرنا پڑے گا۔ چیئرمین نیب کے لئے جسٹس (ر) سردار رضا خان کا نام بدستور موجود ہے، اپوزیشن یا حکومت اپنے بندے کے لئے کوئی ضد نہیں کر رہی، سپریم کورٹ کی ڈیڈ لائن تو ختم ہوگئی اب پارلیمنٹ کی لائن شروع ہوگئی ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ جسٹس میاں محمد اجمل کا تعلق پشاور سے ہے اور وہ ایماندار، محنتی اور باصلاحیت جج رہے ہیں اور ہمارے نزدیک وہ موزوں ترین شخص ہیں۔ جسٹس مامون قاضی کا نام بھی زیر غور رہا لیکن وہ علیل ہیں اس لئے خدمات سرانجام نہیں دے سکتے۔ جسٹس میاں محمد اجمل کا نام تجویز کرنے میں مجھے پارٹی کا مکمل اعتماد حاصل ہے اور پارٹی نے اس سلسلے میں مجھے فری ہینڈ دے رکھا ہے۔ نوازشریف سے ملاقات خوشگوار رہی اور انہوں نے وسیع تر قومی مفاد اور سیاسی بالغ نظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمارے نام پر غور کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اپنا نام نہیں دیا۔ یہ سیاسی دانشمندی کا مظہر ہے کہ ہم فیصلہ میرٹ پر کر رہے ہیں۔ چیئرمین نیب کا نام ڈھونڈنے میں تین ماہ لگے ہیں۔ وزیراعظم آفس کے ترجمان کی طرف سے جاری ہینڈ آﺅٹ کے مطابق خورشید شاہ کی نوازشریف سے ملاقات میں مجموعی سیاسی صورتحال اور قومی اہمیت کے امور پرتبادلہ خیال ہوا۔