قائداعظم محمد علی جناح کا پاکستان کے بارے میں وژن بڑا واضح تھا۔ جس کا اظہار انہوں نے دستور ساز اسمبلی کو دستور سازی کے لیے بنیادی اصول دیتے ہوئے اپنے 11اگست 1947کے خطاب میں کیا ۔ پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کیلئے جمہوریت طرز حکومت قرار پایا ۔مساوات کو ریاست کے نظام کی رو قرار دیا گیا اور عوام کو ریاست کی ترجیح بنانے کے عزم کا اظہار ہوا ۔ مگر محمد علی جناح کی رحلت کے بعد یہ اصول گہنا گئے ۔ ویلفیر اسٹیٹ کا تصور سکیورٹی اسٹیٹ میں بدلنے لگا ۔ جمہوریت کی بجائے طاقت اور جبر طرز حکومت بن گئے مساوات کے نظریے کو عدم برداشت اور تشدد کے ذریعے ختم کیا گیا۔ اور عوام کو حاکم کے درجے سے محروم کر کے رعایا بنا دیا گیا۔ تقریباً25سال تک ریاست کے بنیادی تصورات سے رو گردانی کی گئی ۔ متفقہ آئین نہ بن پایا طرز حکومت کا فیصلہ نہ کیا جاسکا لہذا وفاق ٹوٹ گیا ۔ اور ریاست کا بڑا حصہ ہم سے جدا ہو گیا ۔ اس بدترین دور میں ذوالفقار علی بھٹو عوام کی امید بن کر ابھرے ریاست کو متفقہ آئین دیا ۔ جمہوری نظام کی آؓبیاری کی ۔ مساوات کے نظام کی بنیادرکھی اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ عوام کو رعایاکی بجائے "طاقت کا سر چشمہ بنایا گیا"۔ اس طرح پاکستان پہلی دفعہ بانیان پاکستان کے تصورات کے مطابق ڈھلنے لگا مگر "نظام جہل "کی جڑیں بہت مضبوط تھیں پھر ایک اور شب خون ملک کا مقدر ٹھہر ا ۔
سورج کو شہید کر کے اندھیروں کے پجاری جبر کے ذریعے فرعون بن بیٹھے مگر" ظلمت کو ضیاء صر صر کو صباء بندے کو خدا کیا لکھنا" پاکستا ن کے اس سیاہ ترین دور میں بھٹو کی بیٹی عوام کی امیدوں کا مرکز ٹھہر ی اور اس گھپ اندھیرے میں روشنی کی لکیر بن کر تاریکیوں کیخلاف ڈٹ گئی ۔ جمہوریت ، مساوات اور عوامی حقوق کیلئے بے نظیر بھٹو کی عظیم الشان جدوجہد تاریخ میں بے نظیر ٹھہری ۔ظلمت کے سائے ختم ہوئے زبانوں کے قفل کھلے عوامی راج قائم ہوا ۔ آئین میں دئیے گئے بنیادی حقوق میسر آئے ۔ فلاحی ریاست ، نظام مساوات اور عوامی راج کا سفر دوبارہ شروع ہوا۔ گیارہ گیارہ سال تک ملک کو تاریکیوں میں دھکیلنے والے چند ماہ کی روشنی برداشت نہ کر سکے ۔ بے نظیر بھٹو کی بے نظیر جدوجہد جاری رہی ۔ شعور کی روشنی اور جرت کی للکار سے جہالت اور جبر سے نبردآزما رہی ۔دوسرے بندوق والے کو بے وردی کر کے اُس سے بندوق چھین لی مگر جہل والے تو روشنی سے ڈرتے تھے۔ کردار اور شعور کی طاقت سے لرزاں تھے ۔ لہذا بے نظیر بھٹو کا مقدر بھی شہادت ٹھہرا اور چاروں صوبوں کی زنجیر ٹوٹ گئی ۔ وفاق کمزور ہو گیا ۔ اس پر آشوب دور میں مرد حر کی آوازگونجی "پاکستان کھپے"اور وفاق مضبوط ہونے لگا اور جمہوریت پنپنے لگی 1973کا آئین دوبارہ اصل شکل میں بحال ہوا ۔ آزادیاں میسر آئیں ۔ ریاستی اداروں کا وقار بحال ہوا ملک کے 80لاکھ غریب ترین خاندان ریاست کی ترجیح قرار پائے اور پہلی دفعہ ہماری تاریخ میں اقتدار کی منتقلی ایک منتخب حکومت سے دوسری منتخب حکومت کو ممکن ہو سکی ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی چار دھائیوں پر محیط جدوجہد پاکستان کوپر امن ، خوشحال اور ترقی یافتہ ملک بنانے سے عبارت ہے اور یہ سب مضبوط حقیقی جمہوری نظام کے بغیر نا ممکن ہے۔ کیونکہ جمہوریت ہی پر امن معاشرہ تشکیل دے سکتی ہے۔ اور عدم برداشت کو ختم کر سکتی ہے۔ آج پاکستان کی واحد وفاقی سیاسی جماعت کی قیادت 28سال کے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان بلاول بھٹو زرداری کے ہاتھ میں ہے۔ بلاول بھٹو پاکستان کے 60فیصد سے زائد نوجوانوں کی طرح پاکستان کا مستقبل ہیں۔ بلاول بھٹو کا تعلق ایسے سیاسی خاندان سے ہے جس کے بارے میں عوام کہتے ہیں۔"شہادتوں کی داستان بھٹو تیرا خاندان"بلاول بھٹو کی میراث قابل فخر ہے۔ وہ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید کے نواسے ، قائد جمہوریت محترمہ بے نظیر بھٹو شہید اور مرد حر آصف علی زرداری کے فرزند ہیں۔بلاول بھٹو عظیم میراث رکھنے کے ساتھ ساتھ عظیم نظریاتی میراث کے بھی امین ہیں۔ جمہوریت ، مساوات اور عوامی حقوق کی جدوجہد ہی شہید ذوالفقار علی بھٹو ، محترمہ بے نظیر بھٹو اور ہزاروں شہدا کا ورثہ ہے۔بلا ول بھٹو کو ادراک ہے کہ اس عظیم میراث کو آگے بڑھانے کیلئے انتھک جدوجہد لازم ہے۔ وہ پاکستا ن کے مسائل کو بھی جانتے ہیں اور اُنکے حل کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔جب تما م سیاسی قائدین طالبان سے ہمدردی کی آڑ میں دہشت گردوں سے"مذاکرات مذاکرات"کھیل رہے تھے۔ اُس وقت بھی بلاول بھٹو دہشتگردوں کیخلاف واحد توانا آواز بنے ۔ـ"ہمارا ملک ہماری تہذیب ہماری ثقافت اور ہماری میراث انتہائی خطرے میں ہے۔ یہ دہشتگرد زمانے بھر کی وحشت کو ہماری تہذیب بنا کر ہمیں اپنے جیسا جنگلی نہیں بنا سکتے ہمیں جھوٹی تاریخ بنانے والواگر شریعت کی پابندی کرنی ہے تو مثاق مدینہ پابندی کرو۔ہم اپنا کالا قانون نافذ کرنے کے خواب دیکھنا چھوڑ دو اگر دہشت گردوں کا قانون نافذ ہو گیا تو ہماری بیٹیوں اور بہنوں کیساتھ بھی ملالہ جیسا سلوک ہو گا۔ جبکہ ہمارے بیٹے بھی اعتزاز کی طرح موت کی بھینٹ چڑھ جائیں گے "
بلاول بھٹو کا دلیر موقف ریاست کا موقف قرار پایا اور ضرب عضب کے ذریعے مسلح افواج اس عفریت سے نبرد آزما ہیں۔ کشمیریوں پر بھارتی ظلم و ستم کیخلاف جب مودی کے یاروں کی زبانیں گنگ ہو گئیں تو بھی بلاول بھٹو ہر فورم پر کشمیریوں کے حق خودارادیت کی آواز بلند کر رہے ہیں۔ بلاول بھٹو کی زیر قیادت پاکستان پیپلز پارٹی تنظیم نو کے بعد انشاء اللہ دوبارہ پوری آب و تاب سے وفاق کی سب سے بڑی جماعت بن کر ابھرے کی اور بلاول بھٹو قائد اعظم کے نظریہ پاکستان اور شہید بھٹو کے مشن کیمطابق "بے نظیر پاکستان "کی تکمیل کرینگے ۔
بلاول بھٹو کی میراث
Sep 21, 2016