پشاور (صباح نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) اے این پی کی مرکزی کونسل کے اجلاس کی منظور کردہ قراردادوں میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی ناکام داخلہ و خارجی پالیسی نے بحرانی صورتحال پیدا کردی ہے۔ روایتی دیوالیہ پالیسیوں سے پیچھا چھڑانا ہوگا۔ پاک چین اقتصادی راہداری پر پنجاب کی اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش ہو رہی ہے نئے این ایف سی ایوارڈ اور مردم شماری کو یقینی بنایا جائے۔ افغان مہاجرین کو ہراساں کرنا اور زبردستی نکالنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ افغانستان کیساتھ باہمی تعاون بڑھانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اے این پی، پشتون عوام اور مشران کے گرد گھیرا تنگ کیا گیا ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کی مرکزی جنرل کونسل کا اجلاس باچا خان مرکز پشاور میں پارٹی کے مرکزی صدر اسفند یار ولی خان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس کے دوران طویل بحث و مباحثہ کے بعد مندرجہ ذیل الگ الگ پانچ قرار دادیں منظور کی گئیں کہ اے این پی نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد پر ناکامی کی مذمت کرتی ہے۔ اچھے اور برے دہشتگردوں میں تفریق فساد کی جڑ ہے۔ دہشتگردی کے خلاف آئین کو نئے سرے سے طاقتور بنانے کیلئے پارلیمان اور سیاسی پارٹیوں کو اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے۔ فاٹا کو خیبر پی کے میں ضم کرنے کیلئے فوری اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔ فاٹا کے پختونوں کیلئے آئینی ، قانونی اور انتظامی اصلاحات کو موخر کرنے کی پالیسی بلا جواز ہے۔ فاٹا کو ترقیاتی بجٹ میں مناسب حصہ، خیبر پی کے اسمبلی اور کابینہ میں نمائندگی دی جائے۔ پختونوں کے شناختی کارڈ کی بندش بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ وزیر اعظم کی طرف سے سی پیک میں مغربی روٹ کے حوالے سے اے پی سی کے وعدوں کی فراموشی فاٹا، پی کے اور بلوچستان کے عوام کے حقوق پر ڈاکے کے مترادف ہے۔ اے این پی بہت جلد سی پیک کے سلسلے میں نظر انداز کرنے پر ملک گیر احتجاج کی کال دے گی۔ سی پیک پر پنجاب کی اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ خارجہ پالیسی کے نقطہ نظر سے پاکستان عالمی برادری میں تنہا رہ گیا ہے۔