لاہور (صباح نیوز) ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن پنجاب‘ بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) مظفر علی رانجھا نے کہا کرپشن کے مقدمات میں فریقین کے مابین سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا شکایت کنندہ اگر اپنے بیان سے منحرف ہو جائے یا اگر کسی سرکاری ملازم کے خلاف مالی بدعنوانی کے ٹھوس ثبوت موجود ہوں تو کسی نوعیت کے بیان حلفی‘ نیاں یا قسم کا سہارا لیکر اسے بے گناہ کیسے قرار دیا جا سکتا ہے؟ بریگیڈیئر (ر) مظفر علی رانجھا نے کہا محکمہ اینٹی کرپشن سرکاری ملازمین کی پگڑیاں اچھالنے کیلئے نہیں بلکہ معاشرے اور نظام سے مالی بدعنوانی کے خاتمے کیلئے بنایا گیا ہے اس لئے سرکاری ملازمین کو بلیک میل کرنے والے پیشہ ور اور عادی شکایت کنندگان کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔ ریجنل ڈائریکٹرز کے ماہانہ اجلاس میں ریجنل ڈائریکٹرز کے علاوہ ایڈیشنل ڈائریکٹر اینٹی کرپشن ندیم سرور اور تمام شعبوں کے سربراہان نے شرکت کی۔ اجلاس میں بتایا گیا گزشتہ ایک ماہ کے دوران زیرالتوا انکوائریوں میں سے 41 فیصد انکوائریاں مکمل ہو چکی ہیں اور 71 مقدمات کے چالان اینٹی کرپشن کورٹس بھجوائے گئے ہیں۔ 23 اشتہاری ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ مختلف مقدمات میں ملوث 149 ملزمان کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ سمندر پار پاکستانیوں کے 21 میں سے 9 مقدمات نمٹا دیئے گئے ہیں۔ ڈی جی اینٹی کرپشن نے ایڈیشنل ڈی جی کو ہدایت کی وہ سمندر پار پاکستانیوں کے معاملات کی خود نگرانی کریں اور 31 اکتوبر تک بقایا مقدمات بھی نمٹا دیئے جائیں۔