سرینگر (اے پی پی) مقبوضہ کشمیر کے ضلع کولگام میں قابض بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں اپنے بھائی کی وحشیانہ تشدد کے باعث اسکی جوان بہن صدمے میں حرکت قلب بند ہونے سے چل بسی۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فوجیوں نے ضلع کولگام کے علاقے اشموجی میں ایک نوجوان کو گھر کے باہر سے پکڑ کو اسے سخت مارپیٹ کا نشانہ بنایا۔ 22 سالہ رفعت کو جب قابض فوجیو ں کے ہاتھوں اپنے بھائی کی مار پیٹ کا پتہ چلا تو وہ دل کا دورہ پڑنے سے موقع پر انتقال کر گئی۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے قابض انتظامیہ کی طرف سے محرم الحرام کے جلوسوں پر پابندی اور سرینگر میں عزاداروں پر بھارتی فورسز کے تشدد اور انکی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے دینی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ ہزاروں لوگوں نے قابض انتظامیہ کی پابندیوں کے باوجود جب 8ویں محرم کوسرینگر میں جلوس نکالنے کی کوشش کی تو قابض بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے ان پر دھاوا بول کر تحریک وحدت اسلامی کے چیئرمین نثار حسین راتھر کے علاوہ سید امتیاز حیدر، علی محمد راتھر، شبیر حسین ڈار، محمد قاسم بٹ، محمد افضل بہار سمیت دو سو سے زائد شرکائے جلوس کو گرفتار کرکے تھانوں میں منتقل کیا جبکہ جلوس میں شامل درجنوں افراد کو لاٹھیاں برسا برسا کر زخمی کیا گیا۔ سید علی گیلانی نے قابض فورسز کی بزدلانہ کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پُرامن مذہبی جلسے جلوسوں پر پابندی عائد کرنا آمرانہ سوچ کا عکاس ہے۔ انہوں نے جموںوکشمیر مسلم لیگ کے جنرل سیکرٹری محمد رفیق گنائی کے گھر پر بھارتی پولیس کے چھاپے کی بھی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری نظر بندوں کو جیلوں میں سخت غیر انسانی سلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہے جو انسانی حقوق کی بدترین پامالی ہے۔ سید علی گیلانی نے انسانی حقوق کے عالمی اداروں پر زور دیا کہ وہ کشمیری نظر بندوں کی حالت زار کا جائزہ لینے کیلئے جیلوں کا دورہ کریں۔ میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں قائم حریت فورم نے بھی قابض انتظامیہ کی طرف سے محرم الحرام کے جلوسوں پر پابندی، عزا داروں پر طاقت کے وحشیانہ استعمال اورانکی گرفتاری اور جبر واستبداد کی دیگر کاررروائیوں کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قابض انتظامیہ طاقت کے بل پر پہلے ہی کشمیریوں کے بنیادی انسانی اور سیاسی حقوق سلب کرچکی ہے اور اب ہر مرحلے پر انکے دینی جذبات اور احساسات کو پائوں تلے کچلنے کا بھی کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیا جاتا جو انتہائی افسوسناک ہے۔ قابض انتظامیہ نے سرینگر میں محرم کے جلوس روکنے کیلئے سخت پابندیاں لگا دی ہیں اور بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کر دئیے۔ تحریک وحدت اسلامی کے رہنمائوں اور کارکنوں سمیت سینکڑوں لوگوں نے بدھ کے روز آٹھویں محرم کو پابندیوںکو خاطر میں نہ لاتے ہوئے بٹہ مالو سے شہید گنج سرینگر کی طرف مارچ کی کوشش کی لیکن بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے شدید لاٹھی چارچ اور آنسو گیس کی شیلنگ کر تے ہوئے مارچ کے شرکا پر دھاو بول دیا۔ درجنوں عزا دار گرفتار کر لیے۔ پولیس کی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال کے نتیجے میں بیسیوں عزا دار زخمی ہو گئے۔ آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی راستے بند کر دئیے گئے۔ جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے شہید بلال احمد نجار، نور الامین ڈگہ اور معروف احمد ناتھ کو انکی شہادت کی برسی پر شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بے گناہ کشمیری نوجوانوں کا بہیمانہ قتل نام نہاد بھارتی جمہوریت کے ماتھے پر ایک بدنما دھبہ ہے۔ یاسین ملک نے محرم الحرام کے جلوسوں پر پابندی ، عزا داروں پر طاقت کے وحشیانہ استعمال کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ محرم کے جلوسوں کو روکنے کیلئے سرینگر میں اس طرح سے بڑے پیمانے پر پابندیاں لگائی گئی ہیں جیسے کوئی جنگ ہورہی ہو۔ انہوں نے قابض انتظامیہ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کو دینی معاملات میں صریحاً مداخلت قرار دیا۔
مقبوضہ کشمیر