کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ) سربراہ بی این پی سردار اختر میگل نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے ہمارے ساتھ ملکر 6 نکات پر دستخط کئے، افغانوں اور بنگالیوں کو شہریت دینے کے اعلان کی توقع نہیں تھی۔ سی پیک سے بلوچستان کو نکال دیں تو پیچھے کیا رہ جائے گا۔ تحریک انصاف کے وفد نے بتایا شہریت کے مسئلہ پر یہ تجاویز ہیں فیصلہ نہیں کیا، کسی کو شہریت دیکر ہم انسانی حقوق پر پورا اتر سکتے ہیں۔ بلوچستان کے مسائل حل کرنے کیلئے ہمارے نقاط اہم ہیں ہم نے جو نقاط دیئے ان میں کوئی ایسا لفظ نہیں جو ریاست مخالف ہو اگر ایک سال میں نقاط پر 40 فیصد بھی کام ہوا تو حکومت میں شامل ہو جائیں گے، لوگ 50 سال سے باہر رہ رہے ہیں کیا ان کو شہریت ملی؟ کیا ہم سعودی عرب سے بھی بڑے مسلمان ہیں؟کیا کسی حکومت نے ماضی میں مہاجرین کیمپوں کا دورہ کیا؟ ملک بحرانوں میں گھرا ہوا ہے معاشی حالت دن بدن خراب ہو رہی ہے۔ آپ اپنے شہریوں کو بنیادی سہولیات مہیا نہیں کر پا رہے ہیں۔ افغانستان کی روس سے جنگ کے وقت کہا تھا کہ مہاجرین کو کیمپوں میں محدود کریں، ہم نے پی ٹی آئی کو وزارتوں کیلئے سپورٹ نہیں کیا۔ سعودی عرب میں تو غیر ملکیوں کے بچوں پر ٹیکس لگایا گیا ہے افغان مہاجرین افغانستان کی تعمیر میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔ سعودی عرب کی سی پیک میں شمولیت واضح کی جائے، گوادر کو دکھا کر دوسرے علاقوں کو ترقی دی جاتی ہے۔ خارجہ معاملات سیاسی لوگوں کے ساتھ ہی نہیں اٹھارویں ترمیم کو تحفظات کے باوجود قبول کیا۔ ہمیں ساتھ لیکر چلیں ہمیں گھسیٹا نہ جائے۔ بلوچستان کے حوالے سے جو فیصلہ کیا جائے ہمیں اعتماد میں لیا جائے۔ اگر اعتماد ٹوٹ جائے تو اتحاد برقرار نہیں رہتا۔ سی پیک کا معاہدہ قومی اسمبلی میں لانا چاہئے۔
مینگل