اسلام آباد، کراچی، سکھر(نا مہ نگار)پولی کلینک میں زیر علاج اور نیب کے زیر حراست رہنما پیپلز پارٹی خورشید شاہ کی تیمارداری کے لیے پی پی پی رہنماہسپتال پہنچے ،نیب حکام نے تمام رہنمائوں کو ملاقات سے روک دیا ،رہنمائوں نے احتجاج کیا اور کہاکہ خورشید شاہ سے طبیعت معلوم کر کے واپس چلے جائیں گے۔شیری رحمن، نفیسہ شاہ، قمرالزمان کائرہ، اعتزاز احسن، چوہدری منظور ،صوبیہ سومرو، مسرت مہیسر، نذیر ڈہوکی اور دیگر رہنما پولی کلینک گئے ۔ اس پر رہنمائوں نے احتجاج کیا اور کہا ،ارکان پارلیمنٹ کو ملاقات سے کیوں روکا جا رہا ہے؟ قبل ازیں میڈیا سے گفتگو میں خورشید شاہ نے نیب پر طنز کیا کہ نیب مجھے ایک فیصد رقم دے کر باقی رقم رکھ لے ۔ نیب نے مجھ پر 500 ارب ڈالے ہیں۔ نیب نے جتنی رقم مجھ پر ڈالی ہے اتنا ملکی بجٹ بھی نہیں۔ انہوں نے ایک سوال شاہ جی آپ کے ساتھ نیب کا رویہ کیسا ہے؟ کے جواب میں کہا کہ جیسا بھی رویہ ہے آپ وہ دیکھ لیں۔ نیب کی تحویل میں ہوں کچھ بولنا نہیں چاہتا۔ عدالتی ریمانڈ کے بعد بات کروں گا۔ انہوں نے اپنی صحت بارے بتایا کہ اب کچھ طبیعت بہتر ہے۔بعدازاں خورشید شاہ کو نیب سکھر منتقل کردیا گیا۔ نیب کی ٹیم خورشید شاہ کو لے کر اسلام آباد سے نیب آفس سکھر پہنچی۔ ادھر سندھ ہائیکورٹ نے خورشید شاہ کے بیٹوں اور مبینہ فرنٹ مینکی 16 اکتوبر تک عبوری ضمانت قبل ازگرفتاری منظور کرلی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ خورشید شاہ کی گرفتاری کے بعد ان کی بھی گرفتاریوں کا خدشہ ہے۔خورشید شاہ کو گھر سے کپڑے اور کھانا پہنچا دیا گیا ہے۔ آج احتساب عدالت میں پیش کیا جائیگا۔