اسلام آباد (محمد نواز رضا، وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے نواز شریف نے ’’ڈیل‘‘ کے لئے بات چیت کرنے والے پارٹی رہنمائوں پر شدید ’’ناراضی‘‘ کا اظہا کیا ہے اور کہا ہے کہ میری ’’رہائی‘‘ کے لئے بات کرنے والوں کو میرے ’’مصائب اور تکالیف‘‘ کی فکر نہیں کرنی چاہیے۔ ایک سال سے جیل کاٹ رہا ہوں اور دبائو ڈالنے کے لئے میری بیٹی مریم نواز کو بھی جیل میں ڈال دیا گیا۔ میں اپنی اہلیہ کلثوم نواز کو کھو چکا ہوں، میری زبان پر کوئی شکوہ شکایت نہیں آئی۔ قابل اعتماد ذرائع کے مطابق ان سے ملاقات کے لئے آنے والے رہنمائوں سے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے، قومی حکومت قبول ہے اور نہ اس بارے میں پارٹی کا کوئی لیڈر کس بھی شخص یا ادارے سے بات کرے۔ ’’صرف شفاف اور آزادانہ انتخابات کے انعقاد پر ڈیل ہو سکتی‘‘۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف جو معمول کے مطابق دھیمے انداز میں گفتگو کرتے ہیں، پہلی بار ان کی ’’ناراضی‘‘ دیکھی گئی ہے۔ نواز شریف کی ’’ناراضی‘‘ مسلم لیگی حلقوں میں موضوع گفتگو بنی ہو ئی ہے، مسلم لیگ (ن) کی سنٹرل ورکنگ کمیٹی کا اجلاس 30ستمبر 2019ء کو بلایا گیا ہے، جس میں نواز شریف سے ہونے والی ملاقاتوں اور ان کی ہدایات کو زیر بحث لایا جائے گا۔ اعلیٰ سطح کے فورم میں ایک رائے بنائی جائے گی اس سے نواز شریف کو آگاہ کیا جائے گا اور ان کو اپنے سخت موقف پر نظر ثانی کرنے پر آمادہ کرنے کی ایک اور کوشش کی جائے گی تاہم اس بات کا قومی امکان ہے میاں نواز شریف اپنی سیاست پر کوئی کمپرومائز نہیں کریں گے۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف نے ایک حالیہ ملاقات میں کہا کہ ’’ایک سال گزرنے کے بعد میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ ہمیں 25جولائی 2018ء کے انتخابات میں دھاندلی کے بعد مولانا فضل الرحمن کی اسمبلیوں کا حلف نہ اٹھانے کی بات مان لیتے تو بہتر تھا۔ لہذا پوری پارٹی کو مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ کے ساتھ کھڑے ہو جانا چاہیے اور آزادی مارچ میں حصہ نہ لینے کے بارے میں کوئی جواز تلاش نہ کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق پچھلے ایک سال کے دوران ایک اہم ’’شخصیت‘‘ چار مرتبہ میاں نواز شریف سے ملاقات کر چکی ہے تاحال اسے کوئی کامیابی نہیں ہوئی۔ اب ان کو پارٹی رہنمائوں کے ذریعے آمادہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ڈیل کیلئے بات چیت کرنے والے پارٹی رہنمائوں پر نوازشریف شدید ناراض
Sep 21, 2019