واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ) 14 امریکی سینیٹرز نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو خط لکھا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ بھارت کو مذہبی ظلم و ستم روا رکھنے پر اقلیتوں کیلئے خطرناک ملک قرار دیا جائے۔ خط میں زور دیا گیا ہے کہ امریکی قوانین اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ امریکی حکومت فیڈرل کمشن کی ان سفارشات پر غور کرے جن میں بعض ملکوں کو اقلیتوں کیلئے خطرناک ملک قرار دینے کیلئے کہا گیا تھا۔ اس حوالے سے ’’کولیشن ٹو سٹاپ جینوسائیڈ ان انڈیا‘‘ نامی تنظیم نے اس خط کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ بھارت کی ان ایجنسیوں پر بھی پابندی لگائی جائے جو اس میں ملوث ہیں۔ یاد رہے کہ اس تنظیم میں امریکی سول رائٹس تنظیمیں، بھارتی امریکی باشندے اور کارکن شامل ہیں۔ خط پر ری پبلی کن کے 10 اور ڈیموکریٹس کے 4 سینیٹرز نے دستخط کئے ہیں۔ اس خط کے بعد امریکی محکمہ خارجہ 30 روز کے اندر اندر سفارشات کے حوالے سے امریکی کانگریس کو آگاہ کریگا۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ہمارا ملک اس اصول کی بنیاد پر قائم ہوا تھا کہ تمام افراد کو مرضی کا مذہب اختیار کرنے کی اجازت ہو اور انہیں اس حوالے سے حکومت یا کسی بھی جانب سے کسی ظلم و ستم کا سامنا کرنے کا کوئی خوف نہ ہو۔ آزاد دنیا کے لیڈر ہونے کی حیثیت سے امریکہ اس اہم انسانی حق کو فروغ اور رواج دے۔ یہی ہماری خارجہ پالیسی مقاصد کا بنیادی حصہ ہے۔ 14 سینیٹرز میں جیمز لینک فورڈ‘ کرس کونز‘ چک گریسلے‘ مارک روبیو‘ لنڈسے گراہم‘ تھام ٹلیس‘ ٹم سکاٹ‘ جونی اور نسٹ‘ جیکی اوزن‘ کیون کریمر‘روجر وکر‘ سٹیو ڈینز ‘ کرس وین ہولن اور جومینچن شامل ہیں۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ اور یو ایس کمشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی دنیا میں مذہبی آزادی کے حوالے سے امریکی لیڈر شپ برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس حوالے سے ان اداروں کی سالانہ رپورٹیں بھی اہم ہیں۔ مزید کہا گیا ہے کہ ان دونوں اداروں کی رپورٹیں مذہبی حوالے سے ظلم و ستم اور انکے حل کی نشاندہی کرنے میں بین الاقوامی برادری کیلئے مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ خط کی کاپی انٹرنیشنل ریلیجئس فریڈم کیلئے امریکی سفیر سیم براؤن بیک کو بھی ارسال کی گئی ہے۔ ’’کولیشن ٹو سٹاپ جینوسائیڈ‘‘ نے مائیک پومپیو پر زور دیا ہے کہ وہ نہ صرف یو ایس کمشن کی سفارشات کو تسلیم کر لیں بلکہ بھارت اور اسکی ایجنسیوں کیخلاف ٹارگٹڈ پابندیاں عائد کرنے کے لئے فوری اقدامات کریں جو مذہبی حوالے سے ظلم و ستم میں ملوث ہیں۔ دوسرا متعلقہ شہریوں کے اثاثے منجمد کئے جائیں یا انکے امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کی جائے۔ دریں اثناء ایڈووکیسی ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرسچن کنسرن میٹیئس پرٹولا کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کو نسلی ایجنڈا پر گامزن رہنے سے روکا جائے۔ جبکہ نیشنل پریذیڈنٹ‘ آئی اے ایم سی احسن خان کا کہنا ہے کہ سینیٹرز کا خط ظاہر کرتا ہے بھارت کو مذہبی ظلم و ستم روا رکھنے کا ذمہ دار قرار دینے کیلئے کانگریس میں ایک مضبوط سپورٹ پائی جاتی ہے۔