سرینگر (این این آئی‘ کے پی آئی) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت یکطرفہ اور غیر آئینی طورپر ختم کرنے کے ساتھ ہی علاقے میں بنیادی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 5 اگست 2019 سے 31 اگست 2021تک 428 بے گناہ کشمیری بھارتی فورسز کی گولیوں کا نشانہ بنے۔ 5 اگست 2019 کے بعد کے ماہ وسال میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا، لوگوں کو باجماعت نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں، مواصلاتی چینلز کی ناکہ بندی ہے اور مقامی نوجوان روزگا کے حقوق سے محروم ہیں۔ جبکہ بھارتی پولیس نے مسلم لیگ کے جنرل سیکرٹری اسد اللہ پرے کوضلع بانڈی پورہ میں گرفتار کرلیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پولیس نے اسداللہ پرے کو ضلع کے علاقے حاجن میں گرفتار کیا۔ دوسری جانب یونائیٹڈ پیس الائنس نے کئی دیگر سماجی وسیاسی تنظیموں کے ساتھ ملکر مقبوضہ علاقے میں بھارت کی نوآبادیاتی پالیسیوں کیخلاف جموں میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ چیئرمین میر شاہد سلیم نے افسوس کا اظہار کیا کہ ایسٹ انڈیا کمپنی نے برٹش انڈیا کے ساتھ جو کیا وہی کچھ بھارت اس وقت جموں و کشمیر کے ساتھ کر رہاہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی دلی کی کشمیر مخالف پالیسیوں کی وجہ سے کشمیریوں کی نوکریاں، زمین کے حقوق اور قدرتی وسائل تباہ ہو رہے ہیں۔