لکھنؤ (نیوز ڈیسک) تاریخی بابری مسجد کی شہادت کے اہم کردار اور ہندوؤں کے بڑے مذہبی لیڈر اکھل بھارتیہ اکھاڑہ پریشد کے صدر مہنت نریندر گیری نے اترپردیش کے شہر الہ آباد پریاگراج میں پھندے سے لٹک کر خود کشی کر لی۔ 72 سالہ مہانت نریندر گیری کی پھندے سے لٹکتی نعش گزشتہ روز ان کے اربوں روپے کے قیمتی بنگلے میں پائی گئی۔ جس کے ساتھ پولیس کو 8 صفحات کا آخری خط ملا جس میں نریندر گیری نے اپنے ساتھیوں اور شاگردوں پر تصیحک اور دباؤ ڈالنے کے الزامات لگائے ہیں۔ اس نے لکھا کہ اس نے عزت اور وقار کے ساتھ زندگی گزاری ہے اب اپنی تصحیک برداشت کرنے کی بجائے مرنا پسند کرے گا۔ الہ آباد پولیس نے نریندرگیری کی نعش ہستپال منتقل کرتے ہوئے ان کے شاگرد آئنند گیری کو نینی تال سے گرفتار کر کے الہ آباد منتقل کر دیا۔ تاہم آنند گیری کا کہنا ہے کہ اسے لینڈ مافیا نے معاملے میں پھنسایا جو مرنیوالے مہنت نریندر گیری سے کروڑوں روپے کی ہندو مذہبی املاک خریدنا چاہتا تھا اور نریندر گیری پس و پیش سے کام لے رہے تھے۔ میں بھی اس سودے کے خلاف تھا اس لئے مافیا نے گوروجی کو مار کر کے مجھے ان کے کیس میں پھنسا دیا۔ واضح رہے کہ مہنت نریندر گیری کا شمار بھارت کے بڑے ہندو مذہبی لیڈرز میں ہوتا تھا۔ وہ وزیراعظم نریندر مودی کے قریبی ساتھی تھے۔ انہوں نے بابری مسجد کو شہید کرانے کی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور بابری مسجد کی شہادت کے بعد کاشی‘ متھورا باقی ہے یعنی کاشی اور متھورا کی مساجد کو بھی شہید کرنے کا نعرہ لگایا تھا۔