سوچ کا زاویہ 

Sep 21, 2021

کبھی سوچا نہیں تھا یہ
 ہوس کی آگ میں جل کر 
بنا سوچے بنا سمجھے ضمیر اپنا ٹکوں میں بیچ ڈالوں گا 
کبھی سوچا نہیں تھا یہ 
اجل کو بھول جاوں گا مری افلاس کی صورت مرے بچوں کی بیماری 
مجھے مجبور کر دے گی کہ احکام خداوندی پس پردہ میں ڈالوں گا 
کبھی سوچا نہیں تھا یہ 
تخیل کی اڑاں پھر سے
مجھے اونچا اڑائے گی 
نئی دنیا دکھائے گی نئے سپنے سجائے گی 
مگر دو وقت کی روٹی خیال آئے گا جب دل میں 
تو میرے نفس کا شیطاں مجھے اس آسماں سے یوں 
اٹھا کر نیچے پھینکیگا کہ میری ناصبوری کا 
یہی انجام ہونا تھا لڑائی دین و دنیا کی 
مجھے بدنام ہونا تھا 
تخیل کے سبھی بادل اچانک چھٹ سے جائیں گے 
میں روزو شب میں گم ہو کر وہ سب کچھ بھول جاوں گا 
وہی پھر زندگی ہوگی ہوس کی بندگی ہوگی 
کبھی سوچا نہیں تھا یہ کبھی سوچا نہیں تھا یہ   
(                                                      ماجد جہانگیر مرزا)

مزیدخبریں