لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں ایک جانب غربت، بے روزگاری اور دوسری طرف مہنگائی نے لوگوں کی زندگیوں کو اجیرن بنا دیا ہے۔ ملک کے دیگر علاقوں کی نسبت گلگت بلتستان میں اشیائے خوردونوش کی قیمتیں کئی گنا زیادہ ہیں۔ شرح تعلیم میں اضافہ کے باوجود علاقے کے ہزاروں نوجوان بے روزگار، محرومیاں بڑھ رہی ہیں۔ گلگت بلتستان سی پیک کے لیے بنیادی روٹ مگر یہاں اس کا نام و نشان تک نہیں، وفاقی حکومت خطہ کو سی پیک میں اس کا حصہ دے، صنعتی زون قائم کیا جائے۔ موسم میں شدت کی وجہ سے سیلاب متاثرین کے لیے خیموں میں وقت گزارنا مشکل، وفاقی اور صوبائی حکومتیں گھروں کی تعمیر کے لیے لوگوں کو فوری طور پر امداد دیں۔ جی بی پچاس ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے مگر عوام لوڈشیڈنگ کے عذاب کو بھگت رہے ہیں۔ حکمرانوں کو کہتا ہوں کہ عوام کو ان کے ناکردہ گناہوں کی سزا نہ دیں، مسائل حل کرنے میں سنجیدگی دکھائیں اور وعدے پورے کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گلگت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ڈاکٹر خالد محمود، مرکزی سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی پاکستان قیصر شریف، جنرل سیکرٹری آزاد کشمیر تنویر انور اور امیر گلگت بلتستان عبدالسمیع ان کے ہمراہ تھے۔ سیلابی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے امیر جماعت پیر سے گلگت بلتستان کے تین روزہ دورہ پر ہیں۔ اپنے دورے کے پہلے روز انہوں نے شیر قلعہ، گلا پور، بوبر کا دورہ، متاثرین سے ملاقاتیں،شہدا کے ورثاء سے اظہار تعزیت اور دفتر الخدمت فاؤنڈیشن گلگت میں سیلاب صورت حال اور امدادی سرگرمیوں سے متعلق بریفنگ لی۔ انہوں نے کہا دنیا میں ماحولیاتی تباہی کے ذمہ دار بڑے ممالک پاکستان کے قرضے ادا کریں اور سیلاب کے نقصانات کا ازالہ کریں۔ لوگوں نے انتظامیہ کے حوالے سے شکایات کیں۔
سراج الحق
ماحولیاتی تبدیلی کے ذمہ دار ممالک پاکستان کے قرضے ادا، نقصان کا ازالہ کریں: سراج الحق
Sep 21, 2022