اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے سی ڈی اے متاثرین کی معاوضوں کیلئے دائر درخواستوں میں چیئرمین سی ڈی اے کو ایک ماہ کا وقت دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ایک ماہ کے اندر متاثرین کے معاوضوں کی ادائیگی کا مسئلہ حل کیا جائے۔گذشتہ روز سماعت کے دوران چیئرمین سی ڈی اے کیپٹن(ر)عثمان یونس عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس نے کہاکہ اس سے بڑی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کوئی نہیں ہو سکتی، چالیس چالیس سال سے لوگوں کو معاوضے نہیں مل رہے،افسوسناک ہے کہ ہزاروں پلاٹ انکو دیے گئے جن کا حق نہیں تھا،جن سے زمینیں ایکوائر کی گئیں ان کو معاوضہ تک نہیں دیا جا رہا، آپکا محکمہ، پولیس اور پٹوارخانہ سب کی ملی بھگت سے یہ سب ہو رہا ہے، آپ وہ طریقہ کار بتا دیں جس سے متاثرین کو انکا معاوضہ مل جائے، چیئرمین سی ڈی اے کپٹن عثمان نے کہاکہ میں نے اس عدالت کا فیصلہ پڑھا ہے،میں موقع پر گیا اور متاثرین کے تمام سوالات سنے،مجھے پتہ ہے سرکاری دفاتر کے چکر لگا کر کام کرانا کتنا مشکل ہے،ہم مسائل والے علاقوں میں فیلڈ کیمپس لگائیں گے، سہولت کیلئے وینز بھیجیں گے،چیف جسٹس نے کہاکہ اس عدالت کو پہلی بار کسی نے مثبت بات کہی ہے کہ خود متاثرین تک پہنچیں گے،یہ غریب لوگ ہیں ان میں سے کچھ کو نیب اٹھا کر لے گیا،عدالت امید کرتی ہے کہ متاثرین کو انکا حق مل جائے،آپ یقینی بنائیں کہ ایجنٹس انکو تنگ نہ کریں، اداروں میں ہر ایک ریئل سٹیٹ کے کاروبار میں ہے، جب ریاست یہ کریگی تو ان متاثرین کی مشکلات کیسے حل ہونگی،اس عدالت نے فیصلے میں لکھا ہے کہ متاثرین کو معاوضہ چالیس سال پہلے والا نہیں ملے گا، معاوضہ مارکیٹ ریٹ کے مطابق ہی دیا جائے گا،اس عدالت کی ترجیح یہ متاثرین ہیں، آپکو کوئی مشکل پیش آئے تو عدالت موجود ہے،عدالت نے مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کر دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ