کمزورطرزِ حکومت ، اقربا پروری،کرپشن ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹیں :ماہرین

اسلام آباد(نا مہ نگار)ملک بھر سے مختلف شعبہ ہائے زندگی ، خصوصا اعلی تعلیم سے وابستہ ماہرین کے مطابق پاکستان کو ہر سطح پر ابتر اور کمزورطرزِ حکومت،  اہم  قومی مسائل پر عدم اتفاقِ رائے، راست پالیسیوں کی تشکیل اور ان پرعمل درآمد کے معاملات میں شدید بحران کا  سامنا ہے۔  ان خیالات کا اظہار ماہرین  نے انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (آئی پی ایس)اسلام آباد کی نیشنل اکیڈمک کونسل (این اے سی)کے سالانہ اجلاس  کے دوران  خطاب کرتے ہوئے کیا۔  اس سالانہ اجلاس کا مقصد آئی پی ایس کی تحقیقی سرگرمیوں کی منصوبہ بندی کے لیے ملکی  ماہرین اور دانشوروں سے فکری رہنمائی حاصل کرنا ہے ۔ آئی پی ایس کے چیئرمین خالد رحمن کی زیرِ صدارت منعقد ہونے والے اس اجلاس سے ڈاکٹر سید جنید زیدی، سابق ریکٹر کامسیٹس؛ ایمبیسیڈر(ر)شمشاد احمد خان، سابق سیکرٹری  خارجہ؛ سید ابو احمد عاکف، سابق وفاقی  سیکرٹری؛ ڈاکٹر سید طاہر حجازی، سابق وائس چانسلر ؛ ڈاکٹر وقار مسعود خان ،سابق وفاقی سیکرٹری خزانہ؛ ڈاکٹر انوار الحسن گیلانی، سابق وائس چانسلر ؛ مرزا حامد حسن، سابق وفاقی سیکرٹری ،پانی و بجلی؛ ایمبیسیڈر (ر)سید ابرار حسین، وائس چیئرمین آئی پی ایس؛   ڈاکٹر عبدالرف رفیقی، ڈائریکٹرعبدالصمد خان اچکزئی شہید، یونیورسٹی آف بلوچستان؛ ڈاکٹر عدنان سرور خان، سابق ڈین، سوشل سائنسز، پشاور یونیورسٹی؛ ڈاکٹر نورین سحر، ایسوسی ایٹ پروفیسر اور چیئرپرسن، شعبہ بشریات، بین الاقوامی اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد  اور  ڈاکٹر نوید بٹ نے خطاب کیا۔ مقررین نے قومی اہمیت کے ان پہلووں پر روشنی ڈالی جنہوں نے پاکستان کی ترقی کی صلاحیت کو بری طرح سے متاثر کیا  ہواہے اورجن کا حل فکری اور پالیسی کی سطح پر کھوج لگانے سے ہی ممکن ہے۔ تقریبا تمام مقررین  نے اس بات کی تائید کی کہ  ان مسائل کی بنیادی وجہ طرزِحکمرانی کا اچھا نہ ہونا ہے۔ حکومت کے پاس نہ صرف سیلاب جیسی قدرتی آفات اورسیاسی و اقتصادی بحرانوں سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں ہے بلکہ اس کے ادارہ جاتی فیصلوں اور پالیسی سازی کی سوچ میں جمہوریت کے جوہر کا بھی فقدان ہے۔  شمشاد احمد خان نے توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی انحصار، بدعنوانی اور ناقص فیصلے  خراب حکمرانی کا سبب ہیں، جو طویل مدت سے ملک وقوم کی خودمختاری کی راہ میں مسلسل رکاوٹ ہیں ۔ خالد رحمن نے کہا کہ پالیسی کے حوالہ سے معاشرے اور قوم میں کافی ابہام  موجودہے۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ ترقی کے لیے کی جانے والی قومی کوششیں اور پالیسی پر بحث کئی ایک عوامل کی وجہ سے ایک ہی سمت میں نہیں ہیں۔ ایسا ہی ایک عنصروہ بھرپور لابنگ ہے جو پالیسی اور پالیسی سازی کے پورے فریم ورک کو چیلنج کررہی ہے۔  
ماہرین

ای پیپر دی نیشن