سیلاب : دنیا کے سامنے پاکستان کا مقدمہ پیش کرو گا: وزیراعظم 


اسلام آباد‘ نیویارک (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب اور اس موقع پر ہونے والی ملاقاتوں میں دنیا کو پاکستان میں سیلاب سے پیدا ہونے والے انسانی المیہ کے بارے میں آگاہ کریں گے۔ منگل کو وزیراعظم نے اپنے ٹویٹ میں بتایا کہ وہ نیویارک پہنچ چکے ہیں، جہاں دنیا کے سامنے پاکستان کا مقدمہ پیش کریں گے اور پاکستان میں سیلاب سے پیدا ہونے والی صورتحال پر عالمی برادری کی توجہ دلائیں گے۔ دریں اثناء وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان میں سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے ٹیم بھجوانے پر فلسطین کے صدر محمود عباس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم فلسطینیوں کی طرف سے اس جذبے کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔ منگل کو اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ فلسطینیوں کی طرف سے پاکستان میں سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے رسپانس اینڈ ریسکیو ٹیم بھجوانا محبت اور اخوت کے گہرے بندھن کی عکاسی کرتا ہے۔ مزید برآں وزیراعظم شہبازشریف سے نیویارک میں نیوزی لینڈ کی ہم منصب جیسنڈا آرڈرن نے ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم نے پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں اور بحالی کی کوششوں کے بارے میں بتایا۔ ملاقات یو این سیکرٹری جنرل کی جانب سے سربراہان مملکت کو دیئے گئے استقبالیے میں ہوئی۔ قبل ازیں نیویارک آمد کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس میں شرکت کے لیے وزیراعظم یو این ہیڈکوارٹر پہنچے جہاں ان کی نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن سے رسمی ملاقات ہوئی۔ وزیراطلاعات کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کا آج کا دن مصروف رہے گا کیونکہ وہ اجلاس کے بعد سائیڈ لائن ملاقاتیں کریں گے اور متعدد اعلیٰ سطح کی تقریبات میں شرکت بھی کریں گے۔ گزشتہ روز وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف سے وفد کی سطح پر آسٹریا کے فیڈرل چانسلر کارل نہامر کی ملاقات ہوئی جس میں دو طرفہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو، وزیر خزانہ مفتاح اسمعیل اور وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے سپین کے صدر سے بھی ملاقات کی۔ شیڈول کے مطابق اقوام متحدہ کے اجلاس کی سائیڈ لائن پر وزیراعظم شہباز شریف مزید دوطرفہ ملاقاتیں کریں گے۔ بعد از دوپہر کو وزیر اعظم شہباز کی نیویارک ٹائم کے ایڈیٹوریل بورڈ کے ساتھ بیٹھک ہوگی اور وہ ٹائمز سینٹر میں انٹرویو دیں گے۔ اس کے بعد ان سے امریکی خصوصی ایلچی برائے موسمیاتی تبدیلی جان کیری ملاقات کریں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے دیے جانے والے استقبالیہ میں شرکت کریں گے، امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس دعوت میں وزیراعظم کی امریکی صدر سے ملاقات ہوگی۔ دفتر خارجہ کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر  بتایا کہ وزیر اعظم اگرچہ بائیڈن کے ساتھ کوئی دو طرفہ ملاقات نہیں کریں گے لیکن استقبالیہ کے دوران امریکی صدر کے ساتھ غیر رسمی بات چیت کا امکان ہے۔ وزارت عظمی کا منصب سنبھالنے کے بعد امریکی صدر اور پاکستانی وزیراعظم کے درمیان یہ پہلی بات چیت ہوگی۔ جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی سے ملاقات کی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور‘ علاقائی صورتحال پر بات کی گئی۔ وزیراعظم نے ایرانی صدر کو سیلاب سے ہونے والی تباہی اور حالیہ صورتحال سے آگاہ کیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے نیویارک میں نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے فورم پر مناسب موقع ملا ہے۔ ہماری دوطرفہ سائیڈ لائنز ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ فرانس کے صدر سے بھی ملاقات ہوئی۔ پاکستان میں سیلاب سے بدترین تباہی آئی ہے۔ سیکرٹری جنرل نے سیلاب سے متعلق پاکستان کا تین بار نام لیا۔مزید براں وزیراعظم نے چانسلر نیہامر کو پاکستان آسٹریا تعلقات کو مزید فروغ دینے کیلئے جلد از جلد پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی۔ سپین کے صدر پیڈرو سانچیز سے مشترکہ مفاد کے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کے حوالے  سے موجودہ ادارہ جاتی میکانزم کو بروئے کار لانے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیراعظم نے صدر سانچیز کو جلد از جلد پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی سے ملاقات کی۔ مختلف شعبوں میں پاکستان ایران تعلقات کو مزید فروغ دینے کے اپنے عزم کو دہرایا۔ دونوں رہنماؤں نے اقتصادی و تجارتی، توانائی، کمیونیکیشن، ثقافتی اور عوام سے عوام کے روابط سمیت وسیع شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید گہرا اور وسیع کرنے پر اتفاق کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان، بھارت کے زیرِ تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) کے لوگوں کی حق خود ارادیت کیلئے منصفانہ جدوجہد کے لئے سپریم لیڈر کی مضبوط اور ثابت قدم حمایت کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ ان کی طرف سے دی گئی دعوت پر صدر رئیسی جلد پاکستان کا دورہ کرکے ایران پاکستان کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں گے۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف اور جمہوریہ فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کی ملاقات کے حوالہ سے وزیراعظم آفس کے اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان فرانس کے ساتھ دوطرفہ اور یورپی یونین کے تناظر میں اپنے دیرینہ دوستانہ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ وزیر اعظم نے تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، دفاع و سلامتی اور اعلیٰ تعلیم سمیت مختلف شعبوں میں ان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔  وزیر اعظم نے جی ایس پی پلس سکیم کے لیے فرانس کی حمایت پر صدر جمہوریہ فرانس کا شکریہ ادا کیا، اور کہا کہ اس نے پاکستان کے یورپی یونین کے ساتھ ساتھ فرانس کے ساتھ بھی تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے میں مدد کی۔ وزیر اعظم نے فرانس کے صدر کو پاکستان بھر میں بڑے پیمانے پر موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے تباہی اور اس سنگین صورتحال سے نمٹنے کے لیے حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا۔  اس سلسلے میں وزیر اعظم نے سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے یکجہتی، مدد، خیموں، واٹر پمپس، ڈاکٹروں اور نرسوں کی ٹیم بروقت امداد بھیجنے پر فرانسیسی صدر کا شکریہ ادا کیا۔  وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ فرانس بحالی اور تعمیر نو کے مرحلے میں بھی حکومت پاکستان کی کوششوں میں تعاون کرے گا۔ دونوں رہنماؤں نے اس سنگین چیلنج سے نبٹنے اور بین الاقوامی تعاون کی مدد سے ایک مضبوط انفراسٹرکچر کی تعمیر میں پاکستان کی مدد کے طریقوں اور ذرائع کی نشاندہی کیلئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔ دونوں رہنماؤں نے مستقبل میں بھی قریبی رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔ مزید برآں وزیراعظم شہبازشریف نے نیویارک میں سیلاب کی صورتحال پر آن لائن اجلاس کیا جس میں مختلف پاکستانی حکام شریک ہوئے۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق اعلامیہ کے مطابق فرانس اس برس کے آخر میں پاکستان میں سیلاب متاثرین کی امداد اور بحالی کیلئے بین الاقوامی کانفرنس بھی منعقد کرے گا۔ اس کے علاوہ یہ بھی طے پایا کہ سیلاب کے باعث پاکستانی معیشت کو ہونے والے نقصان کے ازالے کیلئے فرانس عالمی حمایت کو متحرک کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...