اسلام آباد،کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) سیلاب نے بستیوں کی بستیاں اجاڑ دیں، متاثرہ علاقوں میں ہر جگہ صرف تباہی ہی تباہی، لاکھوں گھر بہہ گئے۔ سڑکیں کھنڈر، کھڑی فصلیں نیست و نابود، اکثر مقامات پر تاحال کئی کئی فٹ پانی موجود، تعفن اور وبائی امراض سے متاثرین کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا جبکہ خوراک اور ادویات کی بھی شدید قلت ہو گئی۔ جگہ جگہ المناک مناظر نظر آ رہے ہیں۔ کسانوں کی جمع پونجی لٹ گئی، غریبوں سے چھت چھن گئی، لاکھوں افراد بے گھر ہیں جبکہ ریلیف کیمپوں اور کھلے آسمان تلے ڈیرے لگائے بے یارومددگار متاثرین کسی مسیحا کے منتظر ہیں۔ دوسری جانب بلوچستان میں بھی ہر طرف تباہی کی داستانیں ہیں۔ بیماریوں سے اموات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹے میںملک بھر میں 21 ہزار سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا، مزید 13 ہزار 813 مال مویشی بارش و سیلاب سے متاثر ہوئے، 9 لاکھ 73 ہزار سے زائد مویشیوں کو نقصان پہنچا، سیلاب سے اب تک 11 لاکھ 70 ہزار 936 گھروں کو جزوی نقصان ہوا۔ بارشوں اور سیلاب سے 7 لاکھ 87 ہزار 918 گھر مکمل طور پر تباہ ہوئے۔ 12 ہزار 7 سو 16 کلومیٹر سڑکیں متاثر ہوئی۔ 374 پلوں کو نقصان پہنچا۔ بلوچستان میں 24 گھنٹوں کے دوران سیلاب کے نتیجے میں ہونے والے حادثات میں مزید ایک شخص کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کے بعد صوبے میں یکم جون سے اب تک جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 300 ہوگئی۔ صوبے میں بارشوں کے دوران مختلف حادثات میں 181 افراد زخمی ہوئے،71 ہزار 850 مکانات نقصان کا شکار ہوئے، 3لاکھ 4 ہزار 940 سے زائد مال مویشی سیلابی ریلوں کی نذر ہوئے۔ سیلاب زدہ علاقوں کے ائیرپورٹس پر تعینات اے ایس ایف کے 400 اہلکار بھی متاثر ہوئے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق اب تک مجموعی طور پر دو لاکھ ایکڑ زمین پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا۔ سیلابی ریلوں میں 24 پل گر گئے جبکہ 2200 کلومیٹر پر مشتمل مختلف شاہراہیں بھی شدید متاثر ہوئیں۔
سیلاب
سیلاب پوری بستیاں اجاڑدیں 8لاکھ گھر تباہ متاثرین مشکلات کا شکار
Sep 21, 2022