عنبرین فاطمہ
ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم جو کہ 8 ستمبر کو 96 سال کی عمر میں انتقال کر گئی تھیںان کی آخری رسومات پیر کے روز اداکر دی گئیں ، انہیں مکمل شاہی اعزاز کے ساتھ سپردخاک کیا گیا۔ملکہ کو سینٹ جارج چیپل ونڈزر میں ان کے شوہر شہزادہ فلپ کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔ یہاں ان کے والد بادشاہ جارج ششم، ان کی والدہ اور بہن شہزادی مارگریٹ کے بھی مدفن ہیں۔ ملکہ کی آخری رسومات کیلئے ویسٹ منسٹر ایبی میں دعائیہ اجتماع ہوا۔ جس میں شاہ چارلس سوم اور برطانوی شاہی خاندان کے علاوہ عالمی رہنما اور دیگر ممالک کے شاہی خاندانوں کے افراد شامل تھے۔رسومات کی ادائیگی کے بعدشہزادہ چارلس نے ملکہ کے پرچم کو تابوت پر رکھا، لارڈ چیمبرلین نے اپنی سرکاری چھڑی توڑکرتابوت پررکھی۔ اس تقریب کے اختتام پر دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اور برطانوی ترانہ بجایا گیا۔ ملکہ کی آخری رسوما ت میں برطانیہ بھر سے 10 لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی۔ دعائیہ تقریب کے بعد ان کے تابوت کو ونڈزر کیسل لے جایا گیا۔جہاں سینٹ جارج چیپل میں تابوت رائل والٹ میں اتار دیا گیا۔ ملکہ الزبتھ دوم نے طویل عرصے تک برطانیہ پر حکمرانی کی۔110 سالوں میں برطانیہ میں سرکاری سطح پرہونے والا یہ پانچواں بڑا اجتماع تھا ۔وزیراعظم شہباز شریف، امریکی صدر بائیڈن سمیت دنیا بھر سے 5 سو عالمی رہنما تعزیتی تقریب میں شریک ہوئے، ملکہ کے 8 پوتے پوتیاں اورنواسے نواسیاں بھی آخری دیدار کے لیے پہنچے، ولی عہد شہزادہ ولیم اوردیگر بچوں نے شمعیں روشن کرنے کی رسم ادا کی۔ ولی عہد ولیم اورشہزادہ ہیر ی نے فوجی یونیفارم میں تقریب میں شرکت کی۔
ملکہ کی وفات پر برطانیہ دس روز تک سوگ میں ڈوبا رہا۔ملکہ برطانیہ آخر ی رسومات کے اجتماع میں لوگ ویسٹ منسٹر ایبے سے ویلنگٹن آرچ تک جمع رہے۔ملکہ کی آخری رسومات میں کچھ ممالک کو شریک ہونے کی دعوت نہیں دی گئی جن میں روس، افغانستان، میانمار، شام اور شمالی کوریا شامل ہیں۔ملکہ برطانیہ کے سفر آخرت کو 125 سینما گھروں میں براہ راست دکھایا گیا۔ رسومات کے آخری دن برطانیہ میں عام تعطیل رہی ۔ آخری رسومات کو ٹی وی چینلز پر بھی براہ راست دکھایا گیا۔ برطانیہ میں پارکس، چوک، گرجا گھروں میں بھی آخری رسومات دیکھنے کے لیے اسکرینیں لگائی گئیں۔ملکہ الزبتھ دوم کی آخری رسومات کے موقع پر دس ہزاراضافی پولیس افسران، پندرہ سو فوجی اہلکار اور ایک ہزار رضاکار تعینات کیے گئے، فضاؤں میں ڈرونز اڑانے پر عارضی پابندی عائد رہی اور شورسے بچنے کے لیے پروازیں بھی ر وک دی گئیں ، جس کے نتیجے میں سو سے زائد پروازیں منسوخ کرنا پڑیں۔ویسٹ منسٹر ایبے کے قریب انڈر گراؤند اسٹیشنز بھی بند رہے جبکہ گلیوںا ور سڑکوں پر موجود کوڑے دان اور سیورج سسٹم کی مکمل تلاشی لی گئی۔عمارتوں کی چھتوں پر بھی پولیس اہلکار اور اسنائپرز تعینات کئے گئے ۔اس دوران مختلف ممالک میں برطانیہ کے سفارتخانوں میں بھی عام تعطیل رہی۔
برطانیہ پر ملکہ الزبتھ دوم کا شاہی شان و شوکت سے عبارت 70 برس کی بادشاہت کا اختتام 10 ستمبر کو ان کے انتقال کے بعد ہوا جب ان کے بڑے بیٹے شہزادہ چارلس برطانوی شاہی مملکت کے نئے بادشاہ بن گئے ہیں۔ملکہ الزبتھ دوم کا مکمل نام الزبتھ الیگزینڈرا میری تھا۔ ملکہ الزبتھ 21 اپریل 1926 کو لندن میں پیدا ہوئیں اور ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کی۔ 1947 میں ان کی شادی شہزادے فلپ کے ساتھ ہوئی، ان کے4 بچے ہیں۔ جب ان کے والد بادشاہ جارج ششم کا 1952 میں انتقال ہوا، ملکہ الزبتھ دوم دولتِ مشترکہ کی صدر اور شاہی آداب کے تحت مملکت متحدہ، کناڈا، آسٹریلیا، نیو زی لینڈ، جنوبی افریقا، پاکستان اور سری لنکا کی رسمی حکمران بن کئیں۔ ان کی تاجپوشی سال 1953 میں ہوئی اور یہ اپنی طرح کی پہلی ایسی تاج پوشی تھی جو ٹیلی ویژن پر نشر ہوئی۔ 9 ستمبر 2015 کو انہوں نے ملکہ وکٹوریا کے سب سے لمبے دور حکومت کے ریکارڈ کو توڑ دیا اور برطانیہ پر سب سے زیادہ وقت تک حکومت کرنے والی ملکہ بن گئیں۔ان کے تحت شاہی پر فائز ہونے کے بعد پاکستان میں 8 فروری کو گورنر جنرل نے اعلان کیا کہ ملکہ معظمہ الزبتھ دوم اب اپنے علاقوں اور ریاستوں کی ملکہ اور دولت مشترکہ کی سربراہ بن گئی ہیں۔انہیں پاکستان میں21 توپوں کی سلامی بھی دی گئی۔ملکہ کی تاجپوشی کے لئے تیار کئے گئے گاؤن پر دولت مشترکہ کی ا قوام کی ترجمانی میں مختلف ثقافتوں سے آراستہ کڑھائی کی گی تھی۔ مورخ اینڈریو میچی نے 1952 میں لکھا تھا کہ ملکہ الزبتھ برطانیہ کا تو چہرہ تھی ہیں ساتھ ہی وہ پاکستان کا بھی برابر تشخص سمجھی جاتی تھیں، 1953 میں ملکہ الزبتھ کی تاجپوشی کے دوران انہیں پاکستان کی ملکہ اور دولت مشترکہ کے قلمرو کا تاج پہنایا گیا۔ ملکہ نے تاجپوشی کے دوران یہ حلف لیا کہ وہ پاکستان کی عوام پر لوگوں کے متعلقہ قوانین اور رواج کے مطابق فرائض منصبی اداکریں گی۔ملکہ کے تاجپوشی کیلئے تیار کئے گئے شاہی گاؤن میں پاکستان کے حوالے سے3 علامات نمایاں تھیں جن میں ہیرے اور سنہرے کرسٹل کے بنے گندم کے دانے ، چاندی سے بنی کپاس اور سبز ریشم و سنہرے دھاگے سے بنی پٹ سن شامل تھی۔ لندن میں تاجپوشی کی تقریب میںپاکستان کے وزیر اعظم محمد علی بوگرا نے بھی اپنی اہلیہ اور دو بیٹوں کے ساتھ شرکت کی تھی۔ تاجپوشی کی پریڈ میں پاکستانی فوجیوں اور جہازوں نے بھی حصہ لیا تھا۔23 مارچ 1956 کو جمہوریہ آئین کو اپنانے پر پاکستان سے بادشاہت کے خاتمے کا اعلان کر دیا گیا۔ تاہم پاکستان دولت مشترکہ کے ممالک میں ایک جمہوریہ بن کر شامل ہو گیا۔ ملکہ الزبتھ نے صدر سکندر مرزا کو ایک پیغام بھیجا جس میں انہوں نے کہا کہ میں نے آپ کے ملک کے قیام کے بعد سے اس ملک کی ترقی کو گہری دلچسپی کے ساتھ اہمیت دی ہے۔ میرے لیے یہ بات جان کر اطمینان کا باعث ہے آپ کا ملک دولت مشترکہ میں رہنے کا ارادہ رکھتا ہے۔مجھے یقین ہے پاکستان اور دولت مشترکہ کے دیگر ممالک ترقی کرتے رہیں گے اور ایک دوسرے کی رفاقت سے فائدہ اٹھائیں گے۔
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم شاہی خاندان کے ساتھ سپرد خاک
Sep 21, 2022