عوام کسی نجات دہندہ کے انتظار میں ہیں

 محمد عمران الحق،لاہور 
 ملک میں نگراں حکومت کیا کررہی ہے یہ اب تک واضح نہیں ہے۔ مہنگائی ایک عام آدمی اور متوسط طبقے کے لیے بھیانک شکل اختیار کر چکی ہے۔ عوام تو اب دواوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے اپنا علاج بھی نہیں کراسکتے جبکہ بجلی، گیس اور پینے کے پانی کی عدم فراہمی کی قلت یا عدم فراہمی سے لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہی ہورہا ہے۔بجلی کے بلوں، پٹرول کی قیمتوں نے عوام سے جینے کا حق بھی چھین لیا ہے۔ ہمسایہ ملک میں نوجوان چاند پر قدم رکھ چکا ہے جبکہ ہمارے ہاں اس بات کا تعین ہی کرنا مشکل ہے کہ نوجوانوں کو درپیش مسائل کونسے ہیں۔ہر آنے والی حکومت نے ان کو نظر انداز کیاہے۔ تبدیلی کے نام پر گمراہ کرنے والے بھی نے نقاب ہو چکے ہیں۔ عوام کی مشکلات کے حل کے لئے ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن جلد از جلد حلقہ بندیوں کو مکمل اور بروقت انتخابات کا اعلان کرے۔ نگراں حکومت کی آئینی ذمے داری تو یہ ہے کہ وہ عوام کو زیادہ دے زیادہ ریلیف فراہم کرے مگر یوں د یکھائی دیتا ہے کہ وہ تو انتخابات بھی آئین کے تحت وقت پر نہیں کرانا چاہتی، تو بنیادی مسائل کیا حل کرے گی۔76برسوں سے کوئی ایک بھی حکومت ایسی نہیں ملی جس نے حقیقی معنوں میں ملک و قوم کی خدمت کا بیڑہ اٹھایا ہو۔ عوام آج بھی کسی نجات دہندہ کے انتظار میں ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ موجودہ نگران حکومت نے حلف اٹھانے سے اب تک ایک ماہ کے دوران تیسری مرتبہ پٹرول کی قیمت میں اضافہ کر کے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔پٹرول 26روپے کے اضافے کے بعد ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ 331روپے، جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل17روپے اضافے کے بعد 329روپے فی لیٹر تک پہنچ گیا ہے۔ایک ہفتے کے دوران ڈالر کی قیمت میں 38روپے سے زائد کی کمی ہوئی مگر اس کے باوجود پٹرول کی قیمت میں مسلسل اضافہ نا قابل فہیم بات ہے۔ وزرات خزانہ کی جانب سے پٹرول کی قیمت کا تعین عالمی سطح پر فی بیرل کے حساب کیا جا رہا ہے مگر ماہرین معیشت کے مطابق فی لیٹر کا اس سے کوئی مقابلہ ہی نہیں۔قوم کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔ 
حکومت مراعات یافتہ طبقے پر ہاتھ ڈالنے اور ان سے مراعات واپس لینے کی بجائے مسلسل بوجھ غریب اور متوسط عوام پر ڈالنے میں مصروف ہے۔ اسٹیٹس کو کے حامی ایک دوسرے کے مفادات کو تحفظ فراہم کر رہے ہیں کسی کو بھی غر یب عوام کی مشکلات سے کوئی غرض نہیں۔جب تک قوم محب وطن، ایماندار اور پڑھی لکھی قیادت کو موقع نہیں دے گی اس وقت تک چوروں لیٹروں اور بہروپیوں سے نجات حاصل نہیں ہو گی۔ حکومت وقت کی مایوس کن کارکردگی اور اس سے قبل پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کی نا اہل حکومت کی بدولت ملک میں معیشت زبوں حالی کا شکار ہے۔ پریشان کن معاشی حالات، برآمدی صنعتوں کی پیداوار میں مسلسل کمی اور بڑھتا ہوا تجارتی خسارے کے باعث ملک میں بے روزگاری میں خوفناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ایک غیر سرکاری ادارے ”اپسوس“کے مطابق 95فیصد لوگ بے روزگاری کے خوف میں مبتلا ہیں۔جبکہ 2022ءمیں 82فیصد افراد اس خوف میں مبتلا تھے۔ ملک میں غربت میں اضافہ حکمرانوں کی نااہلی اور لوٹ مار کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ چینی، کھاد اورگندم کی پاکستان سے اسمگلنگ تشویشناک ہے، میڈیا کی رپورٹ کے مطابق گندم کی اسمگلنگ میں ملوث 592 ذخیرہ اندوزں کی نشاندہی کی گئی ہے۔گندم کی اسمگلنگ میں 26ا سمگلرز شامل ہیں، پنجاب میں 272، سندھ میں 244 اور کے پی میں 56 سرکاری اہلکارا سمگلرز کے مددگار ہیں جبکہ بلوچستان میں 15 اور اسلام آباد میں 5 اہلکار اسمگلرز کے ساتھی ہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے پورا نظام ہی کرپشن کی نذر ہو چکا ہے۔مافیا نے سسٹم کو یرغمال بنایا ہوا ہے، کبھی آٹا مافیا، کبھی چینی مافیا، پٹرول مافیا،اجناس مافیا، لینڈ مافیا اور فارما سو ٹیکل مافیا عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کر دیتا ہے۔بد قسمتی سے جن لوگوں نے ان کو روکنا ہے وہ بھی شریک جرم نکلتے ہیں۔عوام کی مشکلات کا کسی کو ذرا برابر احساس نہیں ہے۔ ملک کو کرپشن سے پاک نہ کیا گیا تو حالات مزید سنگین ہو جائیں گے، ہر شعبہ تباہی کے دھانے پر پہنچ چکا ہے، کرپشن کی اس بہتی گنگا میں پی ٹی آئی، پی ڈی ایم سمیت ہر اس حکومت نے اپنا بھرپور حصہ ڈالا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کے لئے مالی بدعنوانی،ٹیکس چوری، حوالہ ہندی، سمگلنگ میں ملوث افراد کا جڑ سے خاتمہ کرنا ہو گا۔ بجلی، گیس، پٹرولیم مصنوعات، چینی، آٹا سب کچھ عوام کی پہنچ سے باہر ہو چکا ہے۔ مہنگائی کا گراف آسمان سے باتیں کر رہا ہے۔ قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد 90 روز کی مدت انتخابات کروائے جانے چاہییں۔مقررہ مد ت میں رہتے ہوئے آزادانہ، منصفانہ، غیر جانبدارانہ اور شفاف انتخابی عمل کا انعقاد ہی ملک و قوم کو درپیش مسائل کا واحد حل ہے،مگر یوں محسوس ہو رہا ہے کہ جیسے مسلم لیگ نون، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور پی ڈی ایم کی حکومت میں شامل تمام اتحادی اس سے راہ فرار اختیار کر رہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن