ندیم بسرا
ملک میں مہنگائی کا طوفان تھمنے کا نام نہیں لے رہا اور حکومت غربت ختم کرنے کی بجائے غریب ختم کرنے کا عہد کیے ہوئے ہے۔نگران حکومت آئی ایم ایف کے اس قدردباو¿ میں ہے کہ انہیں مہنگائی میں پسے عوام نظر نہیں آرہے۔تحریک انصاف کی حکومت کو عدم اعتماد کے بعد جب ختم کیا گیا اور مسلم لیگ ن کی حکومت وجود میں آئی تو انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت ہمارے لیے بارودی سرنگیں بچھا گئی ہے اب ملک میں جاری مہنگائی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو دیکھ کر یہ محسوس ہورہا ہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نگران حکومت کے لئے بھی بارودی سرنگیں بچھا گئی ہے۔جس کے بعد نگران حکومت کو کچھ سمجھ نہیں آرہی ۔موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف کے دباو¿ پر بجلی چوری ،ڈالر کی بیرون ملک سمگلنگ اورذخیرہ اندوزوں کے خلاف آپریشن میں اس قدرسختی کردی ہے کہ ہر طرف غریبوں کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے ۔محض غریب صارفین اور انتہائی کمزور طبقہ کو نشانہ بنایا جارہا ہے کسی طاقتور آدمی کے خلاف کسی بھی قسم کی کوئی کارروائی سامنے نہیں آرہی۔ غریب صارفین کو دبایا جا رہا ہے جو پہلے ہی مہنگائی میں پسا ہوا ہے۔برس ہا برس سے ملک سے جو اربوں ڈالر لوٹ کر بیرون ملک لے گئے اور برسوں دھوکہ دہی سے عوام پر حکومت کرتے رہے ان کا کہیں احتساب اور اس سے متعلق کوئی بات نہیں ہورہی۔بلا شبہ ملک کو کھوکھلا کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے یہ ہر حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔یہ بھی محسوس ہورہا ہے نگران حکومتیں عوامی مینڈیٹ نہ رکھنے کے باوجود لمبی منصوبہ بندی کے تحت اقتدار کے مزے لوٹنے کی فکر میںہیں۔جو سیاسی جماعتیں انتخابات کی باتیں کررہی ہیں ان کو حیلے بہانوں سے تنگ اور دیوار کے ساتھ لگایا جا رہا ہے۔پی ٹی آئی کا وجود ختم کرنے کی کوششیں ابھی تک جاری ہیں ان کی لیڈرشپ یا تو بیرون ملک روپوش ہیں یا جیلوں کے اندر ہیں۔اس کی بڑی مثال چودھری پرویز الٰہی کا درجنوں بار گرفتار ہونا ہے ایک عدالت سے ضمانت کے فوراً بعد انہیں گرفتار کرلیا جاتا ہے اب انہیں سزا دی جارہی ہے یا کچھ اور اس پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔اب تو ان کے قریبی عزیز بھی انہیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس حوالے سے ان کے بھانجے چودھری سالک حسین کا ایک بیان سامنے آیا ہے کہ سب کو معلوم ہے وزیر بننے کا شوق کسے تھا؟۔ ماموں بیٹے(مونس الہیٰ )کا غصہ مجھ پر نکال رہے ہیں۔مسلم لیگ (ق) کے صدر و سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت کے بیٹے چوہدری سالک حسین کایہ کہنا کہ پورے پاکستان اور پی ٹی آئی کو معلوم ہے ا س خواہش کی تکمیل کیلئے کس طرح چوہدری شجاعت ان کے اصرار پر 3 بار پی ٹی آئی چیئرمین کے پاس گئے ۔اور پھر انہی کے اصرار پر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ سے ان کے لیے وزارت اعلیٰ بھی مانگی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھاکہ مجھے نہ تب وزیر بننے کا شوق تھا نہ بعد میں ہے ۔اس بات پر گلہ نہیںوہ میرے بڑے ہیں۔قبل ازیں چودھری پرویز الٰہی نے کہا تھا کہ چوہدری شجاعت نے خود مجھے پی ٹی آئی میں بھیجا تھا۔ شجاعت حسین پی ٹی آئی میں سالک کی وجہ سے نہیں آتے۔ سالک کو وزیر بننے کا شوق ہے۔
پیپلز پارٹی کی طرف سے انتخابات کی باتیں تیز ہوگئیں ہیں ان کے پارٹی ہیڈ بلاول بھٹو کی طرف سے انتخابات میں التوا کی باتیں سامنے آرہی ہیں شاید یہی وجہ ہے کہ وہ اس وقت نگران حکومت کو کھٹکنا شروع ہوگئے ہیں۔بتایا جارہا ہے کہ سابقہ حکومت کے اتحادی کے خلاف بھی ایکشن جلد شروع ہوسکتا ہے۔نیب ترمیم کو سپریم کورٹ کے مسترد کرنے کے بعد احتساب عدالت نے پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن کے خلاف پونے 6 ارب روپے کے کرپشن کیس پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ کیس کا ٹرائل جہاں رکا تھا وہیں سے شروع کیا جائے گا۔کراچی کی احتساب عدالت میں رہنما پی پی پی اور سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن کے خلاف پونے 6 ارب کی کرپشن کیس کی سماعت پر شرجیل میمن سمیت دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے نیب ترامیم کے تحت عدالت کے دائرہ اختیار چیلنج کرنے کی ملزمان کی درخواست مسترد کردی اور آئندہ 5 اکتوبر کو سماعت کیلئے گواہان کو طلب کرلیاہے۔ اگر احتساب عدالت کی اس کاروائی کو دیکھیں تو تمام سیاسی جماعتوں سمیت مسلم لیگ ن کی تمام وہ لیڈرشپ جو اس قانون کے بعد استثنیٰ لے چکی تھی ، عدالت کی نیب ترمیم بل کو مسترد کرنے کے بعد ان کی لیڈرشپ پر تمام مقدمات وہیں سے شروع ہونگے جہاں سے ختم ہوئے تھے اس کی ابتداءشرجیل میمن کے کیس سے ہوچکی ہے۔اگر یہ سلسلہ جاری رہتا ہے تو نواز شریف کی وطن واپسی کی تیاریاں واقعی حقیقت پر مبنی ہونگی یا ماضی کی طرح میڈیا مہم کا حصہ ،فیصلہ اگلے ماہ اکتوبر میں ہوجائے گا۔
بارودی سرنگوں پر بننے والی بے بس حکومتوں کی مہنگائی
Sep 21, 2023