چوہدری شاہد اجمل
چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی کے ملک کے چیف جسٹس کی حیثیت سے پہلے دن کا آغاز سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر)ایکٹ 2023 کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فل کورٹ سماعت پاکستان کی عدالتی تاریخ میں پہلی مرتبہ براہ راست نشر کر کے ایک مثال قائم کی ہے ،سپریم کورٹ میں فل کورٹ سماعت کی لائیو نشریات کو قانونی، صحافی اور سیاسی برادری کی شخصیات کی طرف سے ایک خوش آئند قدم قرار دیا گیا اور اس اقدام کو سراہا گیا۔عوامی اور قانونی حلقوں کی جانب سے لائیو کوریج کو سپریم کورٹ میں منی انقلاب قرار دیاجا رہا ، نئے چیف جسٹس کے آنے سے لگتا ہے کہ پاکستان کی سپریم کورٹ میں ایک نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے۔ براہ راست نشریات اس بات کی علامت ہے کہ نیا دور آرہا ہے، اظہار، لہجے، جذبات، چہرے، لغویات، منطق، سوالات ہر چیز کی جانچ شدید عوامی نظر میں ہوگی۔لائیو اسٹریمنگ شفافیت، انصاف تک رسائی، اور تعلیم کی طرف ایک شان دار قدم ہے اور سپریم کورٹ کی خاص طور پر اہم آئینی معاملات پر سماعت کی براہ راست نشریات چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کا ایک مناسب اور درست فیصلہ ہے۔ یہ عمل ججوں کو مزید جوابدہ بنائے گا اور ذرائع ابلاغ پر صحافیوں کی طرف سے ججوں اور عدالتی کارروائیوں کے بارے میں غیر ضروری حاشیہ آرائی کو بھی ختم کرے گا کیونکہ اس تبدیلی کے ذریعے لوگ دیکھ سکتے ہیں کہ حقیقت میں وہاں کیا ہوتا ہے۔ ہماری عدلیہ کو ڈیجیٹل دور اپنانے اور عدالتوں اور انصاف کو مزید قابل رسائی بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے پیشروں کے برعکس یہ ظاہر کیا کہ وہ اپنے ساتھیوں کے اختلاف رائے سے نہیں ڈرتے تھے۔ بہت سے سابق چیف جسٹسز شفافیت اور انصاف یقینی بنانے میں ناکام رہے۔
ادھرپاکستان پیپلز پارٹی کی طر ف سے مسلم لیگ(ن)پر شدید تنقید کا سلسلہ جاری ہے شائد پیپلز پارٹی لیگی رہنماﺅں کے تنقیدی بیانات کا جواب دے رہی ہے،ماضی قریب کی دو بڑی اتحادی جماعتیںایک دوسرے پر تنقید کے نشتر چلا رہی ہیں،لیکن بظاہر یہ لگتا ہے کہ اس تنقید میں ''محبت''چھپی ہے اور دونوں جماعتوں کے درمیان ''نورا کشتی''طرز کی ''لڑائی'' ہے ،کیونکہ بلاول بھٹو زرادری مسلم لیگ(ن)سے ''لیول پلیئنگ فیلڈ''کا مطالبہ کر رہے ہیں تو خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ ''شکایت'' اپنوں سے کی جاتی ہے جن کے ساتھ تعلق رہا ہو، جن کے لیے لڑے ہوں اور جو اقتدار میں ہوں تو ان سے ہی شکایت کریں گے۔چئیر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ''لیول پلیئنگ فیلڈ'' کی شکایت ن لیگ سے ہے اور مجھے یقین ہے نواز شریف وطن واپس آکر اپنے کیسز کا سامنا کریں گے، ہونا تو یہ چاہیے تھا تمام سیاسی پارٹیاں ایک ساتھ الیکشن کا مطالبہ کرتیں، پی ڈی ایم کے سب اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلا جاتا، ن لیگ نے بندوبست کیا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ہو تو شکایت انہی کے خلاف ہوگی، کسی اور سے شکایت ہوتی تو میں اس کا نام لیتا، پی پی کے اس حوالے سے اعتراض سیاسی جماعت سے ہے۔ نواز شریف واپس آئیں، پیپلزپارٹی انہیں ویلکم کرے گی، ہم بھی اپنے کیسز کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہیں، مجھے یقین ہے میاں نواز شریف بھی سامنا کریں گے، پی پی رہنماو¿ں کے خلاف نیب کیسز پرانے ہیں جو موجودہ الیکشن پر اثر انداز نہیں ہوں گے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا کہناہے کہ یہ نگران نہیں مسلم لیگ(ن) کی حکومت ہے تو ہم ان سے ہی شکایت کریں گے کہ ہمیں لیول پلیئننگ فیلڈ دیں کیونکہ وفاقی حکومت میں اس وقت مسلم لیگ(ن)کے بہت سے اہم لوگ شامل ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ مسلم لیگ(ن)کے ساتھ مل کر ہی حکومت بنائیں، آصف زرداری مسلم لیگ(ن) اور نواز شریف سے لڑنا نہیں چاہتے، اگر یہ 88 اور 90 کی کہانی پھر شروع ہو گئی تو مسئلہ ہو گا۔ ہم چاہتے ہیں کہ سب کو لیول پلیئنگ فیلڈ ملے اور جو بھی الیکشن جیت کر آئے وہ حکومت بنائے، اگر لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ملتی تو پھر تو ہم 80 کی دہائی میں چلے جائیں گے اور وہ سب لوگ کامیاب ہو جائیں گے جو چاہتے ہیں کہ پاکستان میں جمہوریت صحیح طریقے سے نہ آئے اور ہم ایسے دن نہ دیکھیں کہ وہ بلا پھر ہمارے گلے میں پڑ جائے۔مسلم لیگ(ن)کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نے اتحادی حکومت میں 14 سے 15 مہینے باہمی عزت اور آبرو کے ساتھ گزارے ہیں اور اگر پیپلز پارٹی، مسلم لیگ(ن)اور دیگر جماعتوں میں خیرسگالی یا بردباری کا تعلق نہ ہوتا تو 14 مہینے تو دور، 14 دن گزارنا بھی قطعا ممکن نہ تھا۔ میری تو خواہش ہے کہ دونوں جماعتیں مل کر الیکشن لڑ لیں اور جو 14 مہینے کا ہمارا تجربہ کامیاب ہوا ہے تو یہ لمبا تجربہ بھی کامیاب ہو سکتا ہے، 2008 میں بھی ہماری اتحادی حکومت رہی تھی لیکن عدلیہ بحالی تحریک کی وجہ سے برقرار نہیں رہ سکی تھی کیونکہ ہم چاہتے تھے کہ عدلیہ بحال ہو لیکن پیپلز پارٹی ہچکچاہٹ کا شکار تھی اس کے بعد ہم اپوزیشن میں رہے لیکن 2013 اور 2014 میں بھی پارٹیوں میں باہمی تعاون رہا۔
ملک میں مہنگائی اور بجلی وگیس کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف جماعت اسلامی کا ملک گیر احتجاج جاری ہے پشاور گورنر ہاو¿س کے سامنے دھرنے کے بعد اب اگلا ''ٹارگٹ''کراچی جہاں دھرنا دیا جائے گا ، مہنگائی اور بجلی و پیٹرول کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کیخلاف جماعت اسلامی نے کراچی میں 15 مقامات پر بھرپور احتجاج کیا۔مظاہرین نے شاہراہ فیصل پر گاڑیاں کھڑی کرکے اور ہارن بجا کر احتجاج ریکارڈ کرایا۔ ایمبولینس کیلئے ایک ٹریک کھلا رہا۔امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج پرامن احتجاج کیا جارہا ہے، سرکاری افسران اور وزیروں کے ساتھ کارواں چلتے ہیں، ان گاڑیوں کو فری پیٹرول ملتا ہے، جس کی قیمت عوام سے وصول کی جارہی ہے۔
کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے بھارت پر کینیڈا کی سرزمین پر سکھ رہنما کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگانے اور بھارتی سفارکاروں کو کینیڈا سے نکالنے کے ایک روز بعد بھارت نے کینیڈا کے ایک سفارتکار کو ملک بدر کر دیا ہے،سکھ رہنما کے قتل سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ بھارت اور اس کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی ''را''دنیا بھر میں اپنے مکروہ ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہے ،پاکستان اس معاملے کو کئی بار عالمی دنیا کے سامنے اٹھا چکا ہے آج اس واقعے کے بعد پاکستان کا موقف سو فیصد درست ثابت ہو گیاہے۔کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا کہ بھارتی حکومت کو اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی کے ساتھ لینے کی ضرورت ہے، پیر کے روز کینیڈین وزیر اعظم کی پارلیمنٹ میں کی گئی تقریر کے بعد سے نئی معلومات سامنے آئی ہیں جس سے پتا چلتا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس کا معلومات جمع کرنے میں بہت قریبی تعاون شامل تھا جن کی وجہ سے کینیڈا میں حکام اس نتیجے پر پہنچے کہ بھارتی ایجنٹس ہردیپ سنگھ نچر کے قتل میں ممکنہ طور پر ملوث تھے۔
چیف جسٹس فائز عیسیٰ کا مناسب اور درست فیصلہ!
Sep 21, 2023