بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم کا عالم یہ ہے کہ اب وہ خود سے ہزاروں میل دور واقع ممالک میں موجود ایسے افراد کو نشانہ بنارہا ہے جو سیاسی اعتبار سے بھارتی سرکار کے نظریات سے متفق نہیں ہیں۔ اسی نوعیت کے ایک واقعے میں کینیڈا میں مقیم خالصتان تحریک کے رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو قتل کردیا گیا۔ کینیڈین حکومت نے اس سلسلے میں ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بھارت کے ایسے سفارتکار کو اپنے ملک سے نکال دیا جس کے بارے میں اس قسم کے شواہد موجود تھے کہ وہ بھارت کے خفیہ اداروں کے ایما پر کینیڈا میں خالصتان تحریک سے وابستہ افراد کے خلاف کارروائیاں کررہا ہے اور اسے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث بھی سمجھا جارہا ہے۔ بھارت نے کینیڈین حکومت کے اقدام پر جوابی اقدام میں کینیڈا کے سینئر سفارتکار کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔ بھارتی حکومت نے کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈوکے الزامات اور بھارتی سفارتکار کی ملک بدری کا فوری جواب دیتے ہوئے کینیڈا کے سفارتکار کو بھارت چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ نے کینیڈین ہائی کمشنر کو طلب کیا اور انھیں بھارت میں کینیڈا کے سفارتکار کی ملک بدری کے فیصلے سے آگاہ کیا۔ ادھر، کینیڈا کے وزیراعظم نے خالصتان تحریک کے سرکردہ لیڈر ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا الزام بھارت پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس اس قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔ دوسری جانب امریکا نے ہردیپ سنگھ نجر کے قاتلوں کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔امریکی قومی سلامتی کی ترجمان کے بیان پر برطانوی حکومت کے ترجمان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت پر سنگین الزامات پر کینیڈا کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔ مذکورہ واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت صرف اپنے ہمسایوں کے لیے ہی نہیں بلکہ خود سے ہزاروں میل دور واقع ممالک کے لیے بھی خطرہ ہے۔ اقوامِ متحدہ سمیت تمام اہم اداروں کو اس واقعے کا نوٹس لینا چاہیے اور بھارت کے مذموم عزائم پر قابو پانے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ معاملات کو مزید بگڑنے سے روکا جاسکے۔