لاہور (خبر نگار) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس راحیل کامران شیخ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سو سے زائد پراسیکیوٹرزکے تقرر وتبادلوں کیخلاف درخواستوں پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق کو ہدایات لیکر آج جواب داخل کرنے کی مہلت دے دی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کی بحالی کے بعد صورت حال کیا ہو گئی ہے؟ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے موقف اپنایا کہ 99فیصد ٹرانسفرز ہونے والے لا افسروں نے تبادلوں کے خلاف پراسکیوشن سیکرٹری کو دادرسی کی درخواستیں دی ہیں، درخواست گزار احمد قیوم ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ جن لوگوں نے سیکرٹری پراسیکوشن کو درخواستیں دی ہیں، ان میں سے کوئی درخواست گزار نہیں ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ پنجاب کریمنل سروس ایکٹ کے تحت ان لا افسروں کا انتظامی کنٹرول نگران حکومت کے پاس ہے،صرف یہ لا افسران پراسیکوٹر جنرل کی ہدایات کی روشنی میں کام کرتے ہیں، پوسٹنگ اور ٹرانسفرز کا اختیار سیکرٹری پراسیکوشن کے پاس ہے، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ معاملہ لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ اب حکومت کے ایما پر سیاسی بنیادوں پر ان لا افسروں کو تبدیل کر دیا گیا۔ سیکرٹری پراسیکوشن نے یہ پوسٹنگ اور ٹرانسفرزکا نوٹیفکیشن جاری کیا ،سیکرٹری پراسیکوشن کو ایسا کرنے کا قانونی اختیار نہ تھا، عدالت سیکرٹری پراسیکوشن کے نوٹیفکیشن پر عمل درآمد معطل کر ے، عدالت انکو موجودہ پوسٹوں پر کام کرنے کی اجازت دے۔
پراسیکیوٹرز کے تبادلوں کے خلاف درخواستیں‘ ایڈووکیٹ جنرل کو آج جواب جمع کرانے کی مہلت
Sep 21, 2023