نواز شریف کیخلاف سازش کرنے والے عوام میں جانے کے قابل نہیں: مریم نواز

لاہور (نیوز رپورٹر) مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ نہ میں انتقام پر یقین رکھتی ہوں نہ ہی نواز شریف۔ چن چن کر جس جس نے نواز شریف کے خلاف سازش کی آج وہ عوام میں نکلنے کے قابل نہیں، نواز شریف انشاءاللہ 21 اکتوبر کو واپس آ رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ماڈل ٹاﺅن میں ایم ایس ایف کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ عاجزی و انکساری سے کہتی ہوں کہ نوازشریف کی خدمت نکال دیں تو پاکستان میں صرف کھنڈرات بچتے ہیں۔ نوازشریف اڑھائی، تین اور ایک بار چار سال کے لئے وزیراعظم بنے لیکن انہیں خدمت کا دور پورا نہ کرنے دیا گیا۔ 2013ءمیں نوازشریف کو پیپلزپارٹی سے حکومت ملی تو ملک میں 20، 20 گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ تھی۔ نوازشریف نے اقتدار سنبھالا تو ملک میں ترقی کی شرح 1 فیصد کے لگ بھگ تھی۔ نوازشریف کے تین سال میں ملک زیرو لوڈشیڈنگ پر چلا گیا تھا۔ جنات کی طرح کام ہوا ہے۔ نوازشریف ترقی کی شرح 6.1 فیصد پر لے کر گیا۔ چار سال تک نوازشریف کے دور میں ڈالر نے 100 روپے کی حد عبور نہیں کی تھی۔ پاکستان سٹاک ایکسچینج نے55 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کرگئی تھی۔ سرمایہ کاروں کا ڈھیر لگ گیا تھا۔ قوم اقامہ بینچ کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔ میں معاف کر بھی دوں تو اللہ تعالی اقامہ بینچ والوں کو معاف نہیں کرے گا۔ کیونکہ اس نے بائیس کروڑ عوام کی روٹی کو لات ماری ہے۔ آج عوام مہنگائی سے تنگ ہیں، ان کے پاس روٹی نہیں، ان کے پاس بجلی کے بل دینے کو پیسے نہیں تو اس کا گناہ پانچ رکنی بینچ اور اٹک میں بند اس کے آلہ کار پر ہے۔ اللہ تعالی کے فضل وکرم سے پانچ پانچ ماہ سزائے موت کی چکیوں میں گزار کر آئی ہوں۔ ناحق اور بے گناہ ہوتے ہوئے بھی والد کے ساتھ دو سو پیشیاں بھگتیں۔ بستر مرگ پر والدہ کو چھوڑ کر اڈیالہ جیل گئی۔ مریم نواز شریف گھبرانے والی نہیں۔ کوٹ لکھپت جیل سے مجھے والد کے سامنے گرفتار کیا گیا تو ان کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ والد نے مجھے کہا کہ بیٹا گھبرانا نہیں، اللہ تعالی ہمیں سرخرو کرے گا۔ مجھے قید تنہائی میں رکھا گیا۔کمرے میں ہی باتھ روم تھا۔ نماز پڑھتے ہوئے پتہ نہیں چلتا تھا کہ کمرے میں نماز پڑھ رہی ہوں کہ باتھ روم میں۔ جیل کی دال روٹی میں نے کھائی، تب سے دال بہت اچھی لگنے لگی ہے۔ جیل میں ہوتے ہوئے کبھی نہیں کہا کہ مجھے دیسی چکن چاہیے۔ جیل والے میرے پاس آئے کہ آپ ٹیکس پیئر ہیں، درخواست دیں تو بی کلاس مل سکتی ہے، میں نے انکار کردیا۔ سخت گرمی میں ایک پنکھا تھا وہ بھی دس گھنٹے بند رہتا تھا۔ ایم ایس ایف میری ٹیم ہے۔ نوجوانوں کو شاباش کہتی ہوں۔ ایم ایس ایف باقی جماعتوں کی طرح نہیں۔ گالی نکالنا، الزام لگانا، برا بھلا کہنا ہمارا کلچر نہیں۔ ایم ایس ایف میں جو لوگ تھے وہ پاکستان مسلم لیگ (ن) میں وفاقی وزیر بنے ہیں۔ ایم ایس ایف کے نوجوانوں میں مستقبل کے اپنے وزراءاور ایم پی ایز دیکھ رہی ہوں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...