بچوں اور خواتین کیلئے پنجاب پولیس ورچوئل مراکز کا قیام

 سید مبشر حسین
اقوام متحدہ کی خواتین اور بچوں کے تحفظ کے لئے جاری کردہ گائیڈ لائنز کے مطابق پنجاب حکومت نے وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کی متحرک قیادت میں معاشرے کے کمزور طبقات کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں یہ اقدامات عالمی معیار کے مطابق ہیں جو شفاف اور قابل رسائی طریقہ کار کے ذریعے کمزور طبقوں کے تحفظ پر زور دیتے ہیں وزیراعلی مریم نواز شریف نے عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں خواتین کی عزت وقار کو اپنی ریڈ لائن قرار دیا ایک اصول جس نے ان کی حکومت کے طرز حکمرانی کو تشکیل دیا ہے خواتین کے حقوق کے بارے میں ان کا مضبوط موقف اور ایک محفوظ معاشرے کے لیے ان کی سوچ فوری اور عملی اقدامات کی صورت میں دکھائی دے رہی ہے جس کا مقصد سب سے زیادہ کمزور طبقات خاص طور پر خواتین اور بچوں کا تحفظ ہے یہ اقدامات اس عزم کا مظہر ہیں کہ ایک ایسا ماحول بنایا جائے جہاں ہر سطح پر حفاظت اور احترام کو ترجیح دی جائے وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کی قیادت اور انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی نگرانی میں پنجاب پولیس نے دو انقلابی اقدامات متعارف کروا کر ایک نمایاں قدم اٹھایا ہے ، خواتین کی سہولت کیلئے ورچوئل ویمن پولیس اسٹیشن اور بچوں کی حفاظت کے لیے ورچوئل سنٹر فار چائلڈ یہ منصوبے وزیر اعلی مریم نواز شریف کی ہدایت کے تحت شروع کیے گئے ہیں جو کہ ان کے دل کے انتہائی قریب سمجھے جاتے ہیں اور یہ پنجاب حکومت کے بچوں اور خواتین کی حفاظت کے مسائل کو حل کرنے کے عزم کا مظہر ہیں ۔پنجاب پولیس نے تکنیکی اختراع کو عوامی فلاح و بہبود کے ساتھ ملا کر جدید پولیسنگ کا نیا معیار قائم کیا ہے یہ ورچوئل پلیٹ فارمز شکایات کے ازالے کے لیے قابل رسائی اور شفاف طریقہ کار پیش کرتے ہیں جو پریشانی میں مبتلا لوگوں کے لیے فوری آسانی و سہولت کا باعث ہیں اور صوبے کے لوگوں کی حفاظت کے لیے پولیس کے عزم کی مضبوطی کو ظاہر کرتے ہیں۔ بچوں کی حفاظت کے لیے ورچوئل سینٹر جو لاہور کے سیف سٹی پروجیکٹ کا ایک اہم حصہ ہے پنجاب بھر میں بچوں کے تحفظ کے معاملات کو حل کرنے کے لیے جلد ہی ایک اہم ذریعہ بن گیا ہے ۔اپنے پہلے مہینے میں مرکز کو 4332 سے زیادہ شکایات موصول ہوئیں جو لاپتہ، بھاگے ہوئے یا کمزور بچوں سے متعلق تھیں ، متاثر کن طور پر 3175 کیسز نمٹائے گئے اور مزید تحقیقات کے لیے ایک ہزار سے زائد ایف آئی آرز درج کی گئیں جو مرکز کی کارکردگی اور فعال طریقہ کار کو ظاہر کرتی ہیں مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ہم آہنگی کے ذریعے بچوں کی حفاظت کے لیے ورچوئل سینٹر نے کئی گمشدہ بچوں کو ان کے خاندانوں کے ساتھ دوبارہ ملانے میں کامیابی حاصل کی ہے ۔ یہ مرکز مختلف پلیٹ فارمز کے ذریعے کام کرتا ہے جو شہریوں کو 15 ہیلپ لائن ، پنجاب پولیس پاکستان ایپ اور ایک لائیو چیٹ فیچر کے ذریعے شکایت درج کرنے کی سہولت دیتا ہے۔ متاثرین کی  متعدد چینلز تک رسائی اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ جو لوگ مدد کے طلبگار ہیں ان کے لیے مدد ہمیشہ ایک کلک کی دوری پر ہو ۔ مزید براں یہ سنٹر میرا پیارا ایپ اور ہیلپ لائن رپورٹس کے ذریعے ڈیٹا جمع کرتا ہے تاکہ لاپتہ یا ملنے والے بچوں کی نگرانی کی جا سکے یہ منظم طریقہ کار پنجاب بھر میں بچوں کی حفاظت ،ان کو درپیش وارداتوں اور مسائل کو حل کرنے میں ایک لازمی ذریعہ بن چکا ہے۔
ورچوئل ویمن پولیس اسٹیشن جو ایک اور انقلابی اقدام ہے خواتین کی حفاظت کے لیے ایک اہم وسیلہ کے طور پر کام کر رہا ہے پچھلے تین مہینوں میں ورچوئل ویمن پولیس اسٹیشن کو پنجاب بھر کی خواتین سے 82639 شکایات موصول ہوئیں جو اس کی ضرورت اور فعال ہونے کو ظاہر کرتی ہیں ان میں سے 72322 کیسز مصالحت یا دیگر شفاف طریقوں سے  نمٹا لئے گئے جبکہ 6536 سے زیادہ ایف آئی آر درج کی گئیں۔ جن میں گھریلو تشدد، ہراسگی اور زیادتی جیسے جرائم شامل ہیں ۔یہ پلیٹ فارم خاص طور پر خواتین کو قانونی عمل کے دوران رہنمائی فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے ، ایف آئی آر درج کرنے سے لے کر تفتیش اور مقدمے تک ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ خواتین شکایات کو پس پردہ رہ کر بھی درج کر سکتی ہیں جو انہیں  بر سر عام  ہوئے بغیر،بلا خوف خطر انصاف کے حصول کا موقع فراہم کرتی ہے یہ رازداری خواتین کو خاص طور پر حساس معاملات جیسا کہ جنسی تشدد یا گھریلو زیادتی کی صورت میں جرائم رپورٹ کرنے کے قابل بنانے میں اہم سہولت دے رہی ہے۔ ورچوئل ویمن پولیس اسٹیشن نے جاری تحقیقات میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے جہاں 3781 کیسز فعال طور پر زیر تفتیش ہیں جبکہ 355 کیسز کو جلداز جلداور تیز رفتاری سے نمٹایا گیا ہے، گھریلو تنازعات کی 1795، ہراسگی کیسز کی 811 اور جنسی تشدد کے 543 واقعات کی ایف آئی آرز درج کی گئیں نیز قتل کی کوشش اور تیزاب گردی جیسے دیگر سنگین جرائم کے لیے بھی رپورٹنگ کے لیے متعدد چینلز پیش کرکے بشمول ون فائیو ہیلپ لائن، وومن سیفٹی ایپ اور ویڈیو کال فیچرز ورچوئل وومن پولیس اسٹیشن اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ خواتین کو دن رات مدد اور تحفظ حاصل ہو سکے۔ بچوں کی حفاظت کے لیے ورچوئل سینٹر اور ورچوئل اسٹیشن جو پنجاب پولیس کی شہریوں کی مدد ، سہولت اور تحفظ کیلئے دور اندیش اپروچ کی نمائندگی کرتے ہیں، یہ پلیٹ فارم ناصرف کیسز کے حل میں فعال ہیں بلکہ یہ اس بات کی علامت ہیں کہ کس طرح قانون نافذ کرنے والے ادارے عوامی فلاح و بہبود کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کو اپنانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں ، لائیو چیٹ اور ویڈیو فیچرز کے ذریعے دونوں مراکز نے عوام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان براہ راست رابطہ قائم کیا گیاہے ۔جس سے جوابی کارروائی میں تاخیر کو کم کر کے بر وقت مدد فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ چاہے کوئی گمشدہ بچہ ہو یا تشدد کا شکار خواتین پولیس کی فوری رسائی سے نمایاں فرق  سامنے آ رہا ہے یہ ورچوئل پلیٹ فارمز پنجاب میں قانون نافذ کرنے کی حکمت عملیوں میں وسیع تر تبدیلی کی بھی عکاسی ہیں جہاں طویل المدتی سماجی مسائل کو حل کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کو بطور خاص استعمال کیا جا رہا ہے۔اس عمل کو  آسان اورہموار بنا کر عوامی خدمات کے لیے   شفافیت اور معیارکو یقینی بنایا گیاہے۔ ان ورچوئل پلیٹ فارمز کی شفافیت نے عوام کا قانون نافذ کرنے والے اداروں پر اعتماد  بڑھا دیا ہے۔ شکایات کنندگان اپنے کیسز کی پیشرفت کو حقیقی وقت میں ٹریک کر سکتے ہیں جس سے انہیں تفتیش کے ہر مرحلے میں مطلع کیا جاتا ہے اس شفافیت نے پولیس کے طریقہ کار سے متعلق عوام میں بداعتمادی اور اضطراب کو کافی حد تک کم کر دیا ہے۔ یہ اقدامات عوامی خدمات کو ترجیح دینے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں اور اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ پولیس  قابل رسائی  اور جواب دہ بھی ہو۔ ایف آئی آرز کا فوری اندراج اور مسلسل معلومات کی فراہمی اس اعتماد کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ڈاکٹر عثمان انور کی قیادت میں پنجاب پولیس دیگر صوبوں کے لیے ایک قابل تقلید مثال قائم کر رہی ہے ۔ بچوں کی حفاظت کے لیے ورچوئل سینٹر اور ورچوئل ویمن پولیس سٹیشن صرف تکنیکی ایجاد نہیں ہیں یہ ان لوگوں کے لیے زندگی کی لکیر ہیں جو مدد کے محتاج ہیں جیسے جیسے یہ اقدامات آگے بڑھیں گے وہ بلاشبہ ایک محفوظ زیادہ محفوظ پنجاب کی تشکیل میں اور بھی بڑا کردار ادا کریں گے۔ ان منصوبوں کی کامیابی سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب ٹیکنالوجی کو عوامی خدمت کے عزم کے ساتھ ملایا جاتا ہے تو ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیا جا سکتا ہے جہاں ہر بچہ محفوظ ہو اور ہر عورت خود کو محفوظ محسوس کرے ۔پنجاب پولیس نے روایتی پولیسنگ سے  آگے بڑھ کر اور ڈیجیٹل حل کو اپنا کر مستقبل کے لیے راہ ہموار کی ہے جہاں قانون نافذ کرنے والے ادارے زیادہ شفاف اور شہریوں کی  باآسانی رسائی میں آ رہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن