لیکن اس کے ساتھ ساتھ جیسے عورت پر شوہر کی اطاعت لازم ہے ایسے ہی شوہر کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی بیوی کا احترام کرے اور اس کی تحقیر نہ کرے اور اس کی عزتِ نفس کا خیال رکھے اور اس کے حقوق کا خیال رکھے۔ حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : تم میں سے بہترین وہ ہے جو اپنے اہل و عیال کے لیے اچھا ہے اور میں تم میں سب سے بڑھ کر اپنے گھر والوں سے اچھا سلوک کرتا ہوں۔ ( سنن ابن ماجہ)۔
ایک مقام پر حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم میں سے سب سے کامل ایمان والا وہ ہے جس کا اخلاق اچھا ہے اورجو اپنے گھر والوں کے ساتھ سب سے بڑھ کر نرمی کرنے والا ہے۔ ( شعب الایمان البہیقی)
حضور نبی کریمﷺ سے عرض کی گئی یارسول اللہ ؐ کسی شخص کی بیوی کا اس کے شوہر پر کیا حق ہے تو آپؐ نے فرمایا:’’کہ جب توکھائے تو اسے بھی کھلائے اور جب تو پہنے تو اسے بھی پہنائے اور اس کے چہرے پر نہ مارے اور اگر کسی وجہ سے تعلق ترک کرنا ہو تو صرف گھر میں کرے۔ ( ابن ماجہ )۔ یعنی کہ مرد پر یہ بات لازم ہے کہ وہ ہر لحاظ سے عورت کے وقا ر کو ملحوظ خاطر رکھے اور کھانے ، پینے اور پہننے میں اپنی بیوی کو اپنے ساتھ شریک کرے۔
حضور نبی کریم ﷺکے تمام معاملات وحی الہی کے مطابق ہوتے تھے لیکن اس کے باوجود آپ اپنی ازواج سے مشورہ لیا کرتے تھے اس کو قبول بھی فرمایا کرتے تھے اس کا مقصد ان کے وقار کو بلند کرنا تھا۔
حضور نبی کریمﷺ کی ازواج میں سے اگر کوئی کسی وجہ سی اظہار ناراضگی کرتی تو آپ اس پر بْرا نہیں مناتے تھے بلکہ اس سے محظوظ ہوتے تھے۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضور نبی کریمﷺ نے مجھے کہا کہ مجھے پتہ ہوتا ہے کہ کب تم مجھ سے ناراض ہو اور کب خوش تو میں نے عرض کی آپ کو کیسے معلوم ہوتا ہے۔
آپؐ نے فرمایا :’’ جب تم مجھ سے راضی ہو تی ہو تو کہتی ہو مجھے محمد ؐ کے رب کی قسم اور جب مجھ سے ناراض ہوتی ہو کہتی ہو مجھے ابراہیم علیہ السلام کے رب کی قسم۔ تو میں نے عرض کی ہاں یارسو ل اللہ ؐ میں صرف آپ کا اسم گرامی ہی چھوڑتی ہوں۔ (مسلم)۔
یعنی صرف زبان سے ہی نام نہیں لیتی تھی لیکن دل صرف آپؐ کی محبت سے معمور رہتا تھا۔ سیرت النبی ؐ سے ہمیں یہ بات واضح معلوم ہوتی ہے کہ جب میاں بیوی ایک دوسر ے کاادب و احترام ملحوظ خاطر رکھیں گے اور اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کریں گے تو گھر ضرور امن کا گہوارہ بن جائے گا۔
سیر ت النبی ؐ اور حقوق زوجین(۲)
Sep 21, 2024