لاہور (خبرنگار) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا کی سربراہی میں لارجر بنچ نے بانی پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں نا اہلی اور پی ٹی آئی کو ڈی لسٹ کرنے کے خلاف درخواستوں پر سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔ وکیل علی ظفر نے موقف اپنایا کہ عمران خان نے اپنی اثاثہ جات کی تفصیل فراہم کر د ی تھی، سپیکر نے الیکشن کمیشن کو کہہ کے بانی پی ٹی آئی کے خلاف ریفرنس فائل کیا، اس بنا پر الیکشن کمیشن نے نااہل قرار دے دیا، الیکشن کمشن کے پاس اختیار نہیں تھا، الیکشن کمشن کو 120 دن کے اندر ایکشن نہیںلینا چاہیے تھا، عدالت نے استفسار کیا کہ 147 سیکشن کے تحت کیسے الیکشن کمیشن نے نااہل قرار دیا؟۔ وکیل علی ظفر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو چاہیے تھا کہ ریفرنس ٹرائل کورٹ بھیجنے کا حکم دیتا، یہ الیکشن کمشن خود کیسے نااہل قرار د ے سکتا ہے جبکہ قانون بالکل واضح ہے۔ درخواست گزار کے وکیل عزیر بھنڈاری نے موقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن کو نا اہل قرار دینے کا اختیار نہیں تھا، عدالت الیکشن کمشن کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کو نا اہل کرنے کے الیکشن کمشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس اسجد جاوید گھرال نے نظر بندی کالعدم قرار دیتے ہوئے آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے رکن غلام محی الدین کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ وکیل پنجاب حکومت نے موقف اپنایا کہ ہم نے درخواست گزار کی درخواست کی سماعت پیر کے لیے مقرر کی ہے، عدالت نے پنجاب حکومت کے جواب پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ کے پاس نظر بندی کے جواز کے طور پر کیا میٹریل ہے؟وکیل نے موقف اپنایا کہ 17 ستمبر کوغلام محی الدین دیوان منہاج القران کی میلاد کانفرنس میں شرکت سے واپسی پر گرفتار کیا گیا، غلام محی الدین اس وقت تمام مقدمات میں ضمانت پر ہیں، غلام محی الدین دیوان کسی بھی کیس میں مطلوب نہیں ہیں۔