اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+اپنے سٹاف رپورٹر سے) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ عدالتی نظام کو مزید شفاف بنانے کے لئے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس ضروری ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی آج چین کے دوہی گروپ سے ملاقات ہوئی، دوہی گروپ چین کا بڑا گروپ ہے، جو پاکستان میں ٹیکسٹائل کے متعدد یونٹ لگائے گا، پہلے مرحلے میں 2 اور دوسرے مرحلے میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا، دوہی گروپ پاکستان میں ٹیکسٹائل پارک قائم کرے گا سندھ اور پنجاب میں، جس سے 3 سے 5 لاکھ افراد کو روزگار ملے گا۔ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں مناسب سمجھا گیا کہ ترمیم کی جائے، اس آرڈیننس کے تحت (3)184 کے تحت جو کیسز آئیں گے ان میں تحریری طور پر بتانا ہوگا کہ یہ عوامی اہمیت کا حامل کیس کیوں ہے؟۔ اس میں جو ایک اور حق دیا گیا کہ(3)184 کا جو آرڈر سپریم کورٹ پاس کرے گی اس کے خلاف اپیل کا حق دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر کیس کے دوران جو بھی کہیں گے اس کا ٹرانسکرپٹ تیار کیا جائے گا اور وہ تحریر عوام کو دستیاب ہوگی، اس سے کیسز کے پروسس میں شفافیت آئے گی اور لوگ دیکھ سکیں گے کہ کیا ریمارکس پاس کیے گئے ہیں، اب جو کیس پہلے آئے گا وہ پہلے سماعت کے لیے مقرر ہوگا، یہ ممکن نہیں ہوگا کہ کسی کیس کو قطار توڑ کر سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔ عطا تارڑ کے مطابق سپریم کورٹ کی چیف جسٹس کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی گئی تھی۔ اس میں تبدیلی کی گئی ہے، اب اس کی سربراہی چیف جسٹس کریں گے، سینئر جج ممبر ہوں گے اور جو تیسرے رکن ہیں وہ سپریم کورٹ کے ججز میں سے کسی ایک کو وقتاً فوقتاً شامل کیا جائے گا، اس کی وجہ یہ ہے کہ اکثر تیسرے ممبر موجود نہیں ہوتے تھے تو کیسز تاخیر کا شکار ہوتے تھے، جیسے 63 (اے) کا کیس ہے‘ آج تک سماعت کے لیے مقرر نہیں ہوا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ تمام ترامیم عوام کے لیے کی گئی ہے اور عدالتی نظام کو شفاف بنانے کے لیے کی گئی ہے، اس سے عوام کی زندگی میں بہتری آئے گی، دنیا میں ہمارے عدالتی نظام کا نمبر بھی بہتر ہوگا۔ چین کا دوہی گروپ وہی گروپ ہے جس نے ساہیوال کول پاور پلانٹ لگایا‘ پاکستان کو ٹیکسٹائل کا حب بنایا جائیگا۔ یہ کمیٹی کیسز کو سماعت کے لئے مقرر کرے گی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اکثر تیسرے رکن کی عدم دستیابی کے باعث کیسز تاخیر کا شکار ہو جاتے تھے۔ عدلیہ میں التواکا شکار کیسز کو نمٹانے میں مدد ملے گی جبکہ دنیا میں ہماری عدلیہ کا رینک بھی بہتر ہوگا۔