پی ٹی آئی کو آج رنگ روڈ کاہنہ میں جلسے کی مشروط اجازت، علی امین گنڈا پور سے معافی کا مطالبہ

لاہور؍ پشاور؍ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز رپورٹر+ خبر نگار+ ایجنسیاں) لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے قواعد و ضوابط کے ساتھ آج پی ٹی آئی کو رنگ روڈ کاہنہ میں جلسے کی اجازت دیدی ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق پی ٹی آئی کو دوپہر 3بجے سے شام 6 بجے تک جلسہ کرنے کی اجازت ہو گی۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈا پور کو آٹھ ستمبر کے جلسہ  میں سخت زبان پر معافی مانگنا ہوگی۔ جلسہ کی سکیورٹی آرگنائزر کے ذمے ہوگی۔ اوقات کار پر تحریک انصاف اور انتظامیہ میں ڈیڈ لاک  برقرار ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق علی امین گنڈا پور کے معافی نہ مانگنے پر این او سی منسوخ کیا جا سکتا ہے۔ جلسے میں کسی ادارے، اعلیٰ شخصیات کے خلاف بیان بازی کی اجازت نہیں ہوگی۔ سٹیج کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے منتظمین ذمہ دار ہوں گے۔ جلسہ کیلئے 43  شرائط عائد کی گئی ہیں۔ قبل ازیں پنجاب حکومت نے پی ٹی آئی کو مینار پاکستان میں جلسے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ مینار پاکستان پر داخلہ روکنے کیلئے سکیورٹی کے باعث اقبال پارک کے گیٹ بند کرکے تالے لگا دیئے گئے تھے۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو مینار پاکستان جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔  لاہور ہائیکورٹ نے گزشتہ روز تحریک انصاف کا جلسہ رکوانے کیلئے دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دیکر مسترد کر دی تھی  اور جلسے کی اجازت سے متعلق شام 5 بجے تک فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔  جسٹس فاروق حیدر نے کہا کہ آپ متاثرہ فریق نہیں ہیں، جبکہ جسٹس طارق ندیم نے چیف سیکرٹری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا یہ ملک ہے تو ہم سب ہیں، آج جو لوگ منصب پر ہیں وہ ماضی میں اپوزیشن میں تھے، ماضی میں جو اپوزیشن میں تھے وہ بھی تحفظات کا اظہار کرتے رہے، آپ تب بھی سروس میں تھے اور آج بھی سروس میں ہیں، ہمیں چاہیے ہم اس ملک کے لئے کچھ اچھا کرکے جائیں، آپ پنجاب میں جلسہ کرنے کے لیے ایک جگہ مقرر کردیں، لاہور میں جلسے کے لیے دو تین جگہیں مختص کر دیں تاکہ عوام کو مشکلات نہ ہوں۔ جسٹس طارق ندیم نے کہا کہ تمام افسر سارا کام چھوڑ کر ہائیکورٹ میں بیٹھے ہیں، ساری عمر انسان عہدے پر نہیں رہتا، دنیا کہاں کی کہاں پہنچ گئی ہے ہم دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟۔ جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دیئے کہ آئی جی پنجاب آپ کے ہوتے ہوئے ہم ایسی توقع نہیں کرتے، کیا آپ سیاسی جماعت کے ورکرز کو ہراساں کر رہے ہیں؟۔ جس پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان نے کہا ہماری طرف سے کسی کو ہراساں نہیں کیا جا رہا، ہماری طرف سے ایسی کوئی ہدایات جاری نہیں ہوئیں۔ قبل ازیں  عمران خان نے کہا کہ  ہمیں لاہور میں ڈیڑھ سال سے جلسہ نہیں کرنے دیا جا رہا۔ جمہوریت تباہ کرنے کا مطلب آزادی ختم کرنا ہوتا ہے، جلسہ کرنا ہمارا آئینی حق ہے، بتائیں دنیا میں کیا کبھی کسی نے جلسہ ختم کرنے کا وقت دیا ہے؟۔ اسلام آباد کے جلسے سے متعلق ہمارے ساتھ دھوکا کیا گیا۔ پہلی حکومت ہے جو اتنی بے نقاب ہوئی ہے، یہ جمہوریت کی تباہی کر رہے ہیں، مشرف کے مارشل لاء دور میں بھی ایسا نہیں تھا جو اب کیا جارہا ہے۔ مشرف کا الیکشن ان کے مقابلے میں فری اینڈ فیئر تھا۔ مشرف نے بھی میڈیا اور جلسوں پر پابندی نہیں لگائی تھی۔ دوسری جانب  مشیر اطلاعات خیبر  پی کے بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ جعلی حکومت عوامی سمندر کا راستہ روکنے کی حماقت نہ کرے۔  وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈاپور قافلے کی خود قیادت کریں گے۔  صوابی انٹرچینج پر پورے صوبے سے قافلے پہنچیں گے۔ شبلی فراز نے کہا ہے کہ بیساکھیوں پر چل کر آنے والوں سے حکومت نہیں چل رہی۔ دوسری جانب  لاہور پولیس نے تحریک انصاف  کے 42رہنمائوں اور کارکنوں کو نظر بند کرانے کے لیے مراسلہ بھجوا دیا۔ ہائیکورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے  21 ستمبر کو لاہور میں جلسے کے حوالے سے پی ٹی آئی رہنمائوں و کارکنوں کی گرفتاریوں، سڑکوں کی بندش اور نظر بندی کیخلاف درخواست پر فوری حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا مسترد کردی۔ پنجاب حکومت نے 9 مئی کے مفرور 3700 افراد کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کر لیا اے آئی اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں گی۔ پنجاب پولیس کی جانب سے ٹیمیں تشکیل دیدی گئیں۔ علاوہ ازیں  لاہور میں جلسے سے قبل پی ٹی آئی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ شروع ہو گئی ہے۔  پولیس نے پی ٹی آئی کے متعدد کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔ غازی آباد، شاہدرہ، ہربنس پورہ، ڈیفنس اور دیگر علاقوں میں چھاپے مارے گئے۔ پولیس نے شاہدرہ میں انجینئر یاسر گیلانی کے گھر اور کزن کی فارمیسی پر چھاپا مارا جبکہ پی ٹی آئی رہنما حماد اعوان کے گھر پر چھاپہ مار کر بھائی اور کزن کو حراست میں لے لیا۔ پولیس نے صدر تحریک انصاف لاہور شیخ امتیاز کے گھر پر بھی بھی چھاپہ مارا۔ تاہم شیخ امتیاز گھر پر موجود نہ ہونے کے باعث گرفتار نہ ہوسکے۔ ڈیفنس بی پولیس نے تحریک انصاف کے 12 رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔ یہ مقدمہ راستہ بلاک کرنے سمیت دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے جس میں غلام مصطفیٰ، تصور حسین اور غلام محی الدین سمیت دیگر کو نامزد کیا گیا ہے۔ پولیس نے کنٹینرز پکڑنا شروع کردیئے۔ ذرائع نے بتایا کہ پکڑے گئے کنٹینرز ممکنہ طور پر امامیہ کالونی پھاٹک، کاہنہ، قصور چیک پوسٹ اور بابو صابو پر لگائے جائیں گے۔ لاہور میں کارکنوں کی گرفتاریوں کے بعد مشتعل افراد نے سڑک بلاک کرکے ٹائر نذر آتش کئے جبکہ پولیس کی گاڑیوں پر بھی پتھراؤ کیا۔ تحریک انصاف کے درجنوں کارکنوں کو گرفتار کرکے قیدی وین میں ڈال کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف ہونے والے پولیس کریک ڈاؤن کے بعد مشتعل افراد نے منی مارکیٹ سڑک کو بند کرکے ٹائر نذر آتش کئے جبکہ پولیس کا دعویٰ ہے کہ مشتعل افراد نے پولیس موبائل پر بھی پتھراؤ کیا جس کے نتیجے میں شیشے ٹوٹ گئے۔ دوسری جانب اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد بھچر نے کہا کہ  ہم نے درخواست میں موقف اپنایا تھا کہ پہلے بھی مینار پاکستان پر جلسے ہوئے، ہمیں بھی دی جائے، پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کو جلسہ کی اجازت کیوں نہیں مل سکتی، ٹک ٹاکر حکومت اور ٹک ٹاکر آئی جی کی ملی بھگت سے یہ سب ہو رہا ہے۔ ہم ایک نازک دور سے گزر رہے ہیں، ہمارے دور میں سیاسی جلسوں کی مکمل آزادی تھی۔

ای پیپر دی نیشن